1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شامی باغی بیرونی ملکوں کے احکامات کی پیروی کر رہے ہیں: اسد

کشور مصطفیٰ23 ستمبر 2013

شامی صدر بشار الاسد نے غیر ملکی اقوام پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ دہشت گردوں کو دمشق حکومت کے خلاف جنگ کرنے پر مجبور کرتی ہیں۔

https://p.dw.com/p/19mVK
تصویر: Reuters

اسد نے یہ بیان چینی سرکاری ٹؒیلی وژن سی سی ٹی وی کے ساتھ ایک انٹرویو میں دیا۔ شامی صدر کے یہ بیانات ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے رکن ممالک شام سے متعلق ایک قرارداد کے بارے میں مذاکرات کر رہے ہیں۔ کونسل اُس صورت میں یہ قرارداد پیش کرے گی، جب شام اپنے کیمیاوی ہتھیاروں کی تلفی سے متعلق عالمی ڈیل کو پورا کرنے میں ناکام رہے گا۔ تاہم شام کے روایتی ساتھی روس کی طرف سے اس قرارداد کی مخالفت کی جا رہی ہے۔

امریکا، برطانیہ اور فرانس اسد حکومت کے خلاف ایک سخت قرارداد کی منظوری چاہتے ہیں جس میں پابندیوں کے ساتھ ساتھ یہ امکانات بھی شامل ہوں کہ اگر دمشق حکومت عالمی برادری کے مطالبات پورا کرنے میں ناکام رہتی ہے تو شام کے خلاف طاقت کا استعمال کیا جائے گا۔

Syrien Krieg Bürgerkrieg Assad-Regime Freie Syrische Armee Aleppo 04.07.2013
شام ہنوز خانہ جنگی کی لپیٹ میںتصویر: Daniel Leal Olivas/AFP/Getty Images

اسد نے سی سی ٹی وی کے ساتھ انٹرویو میں کہا تھا کہ ان کی حکومت اپنے وعدے پورے کرے گی، تاہم انہوں نے اس بارے میں انتباہ کیا تھا کہ عسکریت پسندوں یا باغیوں کی سرگرمیاں دمشق حکومت کے اس ارادے کو ناکام بھی بنا سکتی ہیں۔ اسد کے بقول، "ہمیں پتہ ہے کہ یہ دہشت گرد دوسرے ممالک کے احکامات بجا لا رہے ہیں۔ اور یہی ممالک دہشت گردوں کو ترغیب دلا سکتے ہیں کہ وہ عالمی معائنہ کاروں کو شام آ کر معائنہ کاری نہ کرنے دیں اور ان کی راہ میں رکاوٹ پیدا کریں، اس طرح عالمی برادری کو شام پر الزام عائد کرنے کا موقع مل جائے گا کہ وہ معاہدے سے انحراف کر رہا ہے"۔ اسد کا سی سی ٹی وی کے ساتھ یہ انٹرویو آن لائن ویڈیو کی شکل میں بھی جاری کیا گیا ہے۔

اس معاہدے میں شام کے کیمیاوی ہتھیاروں کی تفصیلات جمع کرنے کے لیے گزشتہ ہفتے کے روز کی ایک عارضی ڈیڈ لائن طے کی گئی تھی جس کے تحت شام کو 2014ء تک اپنے تمام تر کیمیاوی ہتھیار تباہ کرنا ہوں گے۔

John Kerry zur Lage in Syrien 26.08.2013
امریکا کی طرف سے شام پر فوجی حملے کی دھمکی کا سلسلہ جاری ہےتصویر: Getty Images/Chip Somodevilla

شام کے کیمیاوی ہتھیاروں کی معائنہ کاری کے عمل کی نگرانی کرنے والے دی ہیگ میں قائم کیمیاوی ہتھیاروں کے امتناعی ادارے نے گزشتہ ہفتے کے روز کہا تھا کہ شام کی طرف سے اُسے ایک مکمل فہرست موصول ہوئی ہے اور وہ اس میں درج اعداد و شمار کی چھان بین کر رہا ہے۔

شامی صدر اسد نے اس امر کا اعتراف کیا ہے کہ دمشق کے پاس بڑی تعداد میں کیمیاوی ہتھیار موجود ہیں جنہیں 1980ء اور 1990ء کے عشروں میں حریف پڑوسی اسرائیل کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار کیا گیا۔

بشار الاسد نے اپنے انٹرویو میں کہا تھا، "شام نے یہ ہتھیار عشروں میں تیار کیے ہیں، اس لیے ظاہر ہے کہ ان کی تعداد کافی زیادہ ہے۔ ہمارا ملک حالت جنگ میں ہے اور ہمارے کچھ علاقے چالیس برس سے زیادہ عرصے سے دوسروں کے قبضے میں ہیں۔ بہر حال ہم اُن تمام معاہدوں کا پاس رکھیں گے جو ہم نے کیے ہیں"۔

سی سی ٹی وی کی ویب سائیٹ پر شائع ہونے والے انٹرویو میں تاہم بشار الاسد نے اس تنازعے میں چین اور روس کے کردار کو مثبت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ دونوں ممالک اس امر کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ سلامتی کونسل کو شام کے خلاف فوجی کارروائی کرنے کا کوئی بہانہ نہ مل سکے۔ ساتھ ہی اسد کا کہنا تھا، "شام کسی بھی ایسے مسودہ قرارداد یا ڈیل کی پرواہ نہیں کرے گا"۔