1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شامی اپوزیشن کی اسد کے ساتھ مذاکرات کی تیاری

8 دسمبر 2015

شام کی منقسم اپوزیشن منگل کو سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں صدربشار الاسد کے ساتھ ممکنہ امن مذاکرات کے بارے میں بات چیت کی غرض سے اکٹھا ہو رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/1HJHn
تصویر: picture alliance/dpa

2011 ء کے وسط سے جاری شام کے بحران کے سلسلے میں سعودی عرب کی ایما پر منعقد ہونے والے اس اجلاس میں پہلی بار شام کے سیاسی اور متحرب اپوزیشن دھڑے اکٹھا ہو رہے ہیں۔ اس اجلاس کا مقصد ایک ایسے متحد بلاک کی تشکیل ہے جو شامی صدر بشار الاسد کے ساتھ مذاکرات کرے گا۔ یہ ایک انتہائی کٹھن مرحلہ ہے اور عالمی طاقتوں کی خواہش ہے کہ یہ بات چیت یکم جنوری سے پہلے عمل میں آئے۔

سعودی دارالحکومت ریاض منعقدہ اس اجلاس سے پہلے ہی اختلافات سامنے آنا شروع ہو گئے۔ خاص طور سے احرار الشام جیسے گروپ کی اس اجلاس میں شرکت کے بارے میں نکتہ چینی کی جا رہی ہے۔ اس گروپ کو دہشت گرد تنظیم القاعدہ شام سے گہرے تعلق رکھنے والے النصرہ فرنٹ کا اتحادی تصور کیا جاتا ہے۔

ریاض میں ہونے والے اس اجلاس مں تاہم ایسے عسکریت پسند گروپ جو خود کو ’’ دہشت گرد ‘‘ قرار دیتے ہیں، جیسے کے النصرہ فرنٹ اور اسلامک اسٹیٹ گروپ کو مدعو نہیں کیا گیا ہے۔

Syrian National Coalition und die National Coordination Committee for Democratic Change in Brüssel
سیرین نیشنل کولیشن اور نیشنل کورڈینیشن کمیٹی فار ڈیموکریٹک چینج کے رابطہ کارتصویر: picture-alliance/AP Photo/G. Vanden Wijngaert

اُدھر سعودی عرب کی پشت پناہی والے طاقتور باغی گروپ جیش الاسلام جن میں انتہا پسند مسلم جہادی بھرے پڑے ہیں، نے پیر کی رات گئے اعلان کیا تھا کہ وہ اپنے دو مندوبین ریاض اجلاس میں شرکت کے لیے روانہ کر رہا ہے۔

مہمان ملک سعودی عرب کا کہنا ہے کہ اُس نے شام کی تمام معتدل اپوزیشن فورسز، بشمول تمام سیاسی جماعتوں اور تمام فرقوں اور نسلوں کے نمائندہ گروپوں کو مدعو کیا گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق کُردوں کے تمام گروپ، جن میں امریکا نواز سیریئن ڈیموکریٹک فورسز، جس نے حال ہی میں کردوں کا ایک اتحاد بنایا ہے، عرب سُنی مسلمانوں کے گروپ اور کرسچین فورسز جو آئی ایس کے خلاف نبرد آزما ہیں، کو مدعو نہیں کیا گیا ہے۔

اُدھر کردوں کی سب سے بڑی جماعت ڈیموکریٹک یونین پارٹی PYD نے تمام کرُد گروپوں کے ساتھ آج ہی یعنی منگل ہی سے ایک دو روزہ کانفرنس کا اہتمام کیا ہے۔

Al-Nusra Front Kämpfer an der Front bei Aleppo 25.11.2014
النصرہ فرنٹ کے جنگجوتصویر: Reuters/H. Katan

ریاض کی کانفرنس میں لگ بھگ 100 مندوبین کی شرکت متوقع ہے۔ یہ سب متحد ہو کر ایک اپوزیشن بلاک تشکیل دیتے ہوئے شامی صدر اسد کے ساتھ شام میں سیاسی تبدیلی کے موضوع پر بات چیت کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

شام کے اپوزیشن گروپوں کے نمائندے ایک ایسے وقت میں ریاض میں شام کے بحران سے متعلق مذاکرات میں شرکت کر رہے ہیں، جب سعودی دارالحکومت میں بُدھ ہی سے چھ روزہ خلیجی تعاون کونسل کا اجلاس بھی منعقد ہو رہا ہے۔ شام کے مرکزی اپوزیشن گروپ میں استنبول میں قائم نیشنل کویلیشن کے 20 اراکین بھی شامل ہیں۔