1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام کے نو ملین بچوں کی حالتِ زار

عاطف توقیر
17 جون 2017

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال کی جانب سے جمعے کے روز کہا گیا ہے کہ شام کے قریب نو ملین بچوں کو امداد کی اشد ضرورت ہے اور اس کے لیے امدادی سرمایے کی قلت کا سامنا ہے۔

https://p.dw.com/p/2erJa
Syrien Krieg - Kind in Rakka
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Jonathan Hyams, Save the Children

جمعے کے روز جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہےکہ ان میں وہ بچے بھی شامل ہیں جو شام ہی میں کسمپرسی کا شکار ہیں اور وہ بھی جو مہاجرت پر مجبور ہوئے ہیں۔

یونیسف کے مطابق اس سلسلے میں امداد کے لیے اسے دو سو بیس ملین ڈالر کی کمی کا سامنا ہے، کیوں کہ سن 2011 سے جاری مسلح تنازعے کی وجہ سے ان بچوں کی صورت حال انتہائی مخدوش ہے اور انہیں خوراک اور تعلیم سمیت کئی طرح کے بنیادی نوعیت کے مسائل کا سامنا ہے۔ یونیسف نے سن 2017ء میں ایک اعشاریہ چار ارب ڈالر کی اپیل کی تھی، تاکہ ان بچوں کے لیے تعلیمی سرگرمیاں بحال ہوں اور ساتھ ہی ساتھ بے گھر اور زخمی بچوں کی بحالی کا کام ہو سکے۔

جمعے کے روز یونیسف کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر اس سلسلے میں فوری طور پر مزید سرمایہ حاصل نہ ہوا، تو ان بچوں کے لیے جاری متعدد پروگرامز مسائل کا شکار ہو جائے گا۔ ’’یہ پروگرام انتہائی مشکلات کا شکار ہیں اور سرمایے کے عدم حصول پر ان بچوں پر اثرات تباہ کن پڑ سکتے ہیں۔‘‘

 منگل کے روز اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین نے بھی کہا تھا کہ شمالی شام میں جاری امدادی سرگرمیوں کے لیے اس نے 153 ملین ڈالر کا بجٹ بنایا تھا، تاہم اسے اب تک صرف 29 ملین ڈالر ہی حاصل ہوئے ہیں۔

Syrien Zivilisten versuchen sich in Sicherheit zu bringen | Rashidin
لاکھوں بچے اسکولوں تک رسائی سے محروم ہیںتصویر: Getty Images/AFP/O. Haj Kadour

یہ بات اہم ہے کہ شمالی شام ہی میں امریکی قیادت میں بین الاقوامی اتحاد اور دوسری جانب شامی فورسز کے ساتھ ساتھ روسی فضائیہ عسکری کارروائیوں میں مصروف ہے جب کہ شدت پسند تنظیم اسلامک اسٹیٹ کے خلاف جاری اس لڑائی میں ایک لاکھ سے زائد عام شہری بے گھر ہو چکے ہیں۔

لڑائی سے متاثرہ ان علاقوں میں بین الاقوامی امدادی اداروں کی رسائی بھی انتہائی کم ہے، جس کی وجہ سے ہزاروں افراد خوراک اور ادویات کی کمی کا شکار ہیں۔

اقوام متحدہ کے ہیومینیٹیرین امداد کے شعبے کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ گزشتہ چالیس روز سے امدادی اداروں کا ان چھ لاکھ شامی شہریوں سے رابطہ منقطع ہے، جنہیں امداد دی جا رہی تھی اور اس کی وجہ شدت پسندوں کے خلاف لڑائی میں تیزی کی وجہ سے ان عام شہریوں کو متاثرہ علاقہ میں پھنس کر رہ جانا ہے۔