1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام کی تعمیرنو پر لاگت ڈیڑھ سو ارب ڈالر سے زائد، عالمی بینک

مقبول ملک14 اپریل 2016

عالمی بینک کے صدر کے مطابق خانہ جنگی کے شکار ملک شام میں قیام امن کے بعد تعمیر نو پر قریب ڈیڑھ سو ارب ڈالر سے زائد کی لاگت آئے گی اور اس عمل میں ڈونر ریاستوں کے لیے تیل کی کم تر قیمتیں کافی مسائل پیدا کر سکتی ہیں۔

https://p.dw.com/p/1IW77
Syrien Zerstörung in Daraa
شامی خانہ جنگی کے پانچ سالوں میں اب تک لاکھوں انسان ہلاک ہو چکے ہیںتصویر: picture-alliance/AA/A. el Ali

واشنگٹن سے جمعرات 14 اپریل کو موصولہ نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق ورلڈ بینک کے صدر جِم یونگ کِم نے آج کہا کہ اس وقت شامی تنازعے کے حل کے لیے جو کوششیں کی جا رہی ہیں، ان کی کامیاب تکمیل اور قیام امن کے بعد مشرق وسطیٰ کی اس ریاست کی تعمیر نو کے لیے جو مالی وسائل درکار ہوں گے، ان میں اس خطے کی ریاستیں بھی اپنا کردار ادا کریں گی۔

تاہم جِم یونگ کِم نے یہ بھی کہا کہ مشرق وسطیٰ کی تیل کی دولت سے مالا مال ریاستوں کے لیے آمدنی کا بڑا ذریعہ اسی تیل کی عالمی منڈیوں میں فروخت ہے۔ اس لیے یہ خدشہ اپنی جگہ ہے کہ ان عرب ملکوں کو تعمیر نو میں شام کا ہاتھ بٹانے کے لیے مالی مدد کرتے ہوئے کافی حد تک مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔ ورلڈ بینک کے صدر کے مطابق اس کی بڑی وجہ عالمی منڈیوں میں تیل کی بہت کم قیمتیں ہوں گی۔

ورلڈ بینک کے صدر نے واشنگٹن میں عالمی بینک اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے موسم بہار کے اجلاسوں کے بعد ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ’’مجھے اس وجہ سے بڑی تشویش ہے کہ ڈونر ممالک اس طرح کی مالی امداد دینے کے قابل شاید نہیں ہوں گے، جو وہ اس وقت دے سکتے تھے، اگر عالمی منڈیوں میں تیل کی فی بیرل قیمت 100 ڈالر ہوتی۔‘‘

شام میں پانچ سال سے جاری اور لاکھوں انسانی ہلاکتوں کا باعث بننے والی خانہ جنگی کے خاتمے کے لیے اقوام متحدہ کی قیادت میں امن عمل کے تحت مذاکرات کا نیا دور بدھ 13 اپریل کو شروع ہوا تھا۔ تاہم شام کے مختلف حصوں میں دوبارہ شدت اختیار کرتی جا رہی لڑائی کے باعث یہ تحفظات اپنی جگہ ہیں کہ اس تنازعے کو سفارت کاری کے ذریعے حل کرنا کتنا مشکل ہے۔

IWF und Weltbank Jahrestagung in Lima Jim Yong Kim
ورلڈ بینک کے صدر جِم یونگ کِمتصویر: Reuters/G. Pardo

جنگ سے بری طرح تباہ ہو چکے شام کے لیے عالمی بینک نے ابھی تک اس بارے میں اپنے کوئی اندازے تو نہیں لگائے کہ اس ملک کی تعمیر نو پر کل کتنی لاگت آئے گی لیکن ورلڈ بینک کے صدر جِم یونگ کِم نے کہا کہ انہوں نے ایسے اندازے سنے ہیں کہ اس عمل پر 150 بلین ڈالر سے زائد کی لاگت آئے گی۔

عالمی بینک کے صدر نے مزید کہا کہ اس وقت مسئلہ یہ ہے کہ مشرق وسطیٰ کے روایتی طور پر بڑی امدادی رقوم عطیہ کرنے والے کئی ممالک کو بین الاقوامی منڈیوں میں تیل کی بہت کم قیمتوں کے باعث اپنے اپنے سالانہ بجٹ میں خسارے کا سامنا ہے۔

جِم یونگ کِم کے بقول، ’’اس کا مطلب یہ ہو گا کہ عالمی بینک اور علاقائی ترقیاتی بینکوں کو اس عمل میں زیادہ بڑا کردار ادا کرنا پڑے گا اور اس کے لیے انہیں بین الاقوامی مالیاتی منڈیوں پر بھی اثر انداز ہونا پڑے گا۔‘‘

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں