1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام میں داعش اور القاعدہ ایک دوسرے کے مدِمقابل

امتیاز احمد4 جون 2015

شام میں القاعدہ سے منسلک جہادی گروپ کے سربراہ نے داعش کی خود ساختہ خلافت کو ناجائز قرار دیا ہے۔ دریں اثناء عراقی صوبہ انبار کے متعدد با اثر قبائل نے داعش کی حمایت کا اعلان کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1FbkW
Islamischer Staat Kämpfer
تصویر: picture-alliance/abaca/Balkis Press

شام میں القاعدہ سے منسلک جہادی گروپ النصرہ فرنٹ کے سربراہ ابو محمد الجولانی نے داعش کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ وہ مستقبل قریب میں داعش کے ساتھ کسی قسم کا اتحاد ہوتا ہوا نہیں دیکھ رہے۔ عرب ٹیلی وژن الجزیرہ کو انٹرویو دیتے ہوئے الجولانی کا کہنا تھا کہ داعش کی خود ساختہ خلافت ناجائز ہے، ’’انہوں نے خلافت کا اعلان کیا ہے لیکن علماء نے اسے ناجائز قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔ یہ اسلامی قانون پر مبنی نہیں۔‘‘

ان دونوں جہادی گروپوں کے مابین دشمنی اس وقت گہری ہوئی تھی، جب داعش نے سن دو ہزار چودہ میں اپنا دائرہ وسیع کرتے ہوئے عراق کے ساتھ ساتھ شام میں بھی اپنی ’خلافت کے قیام‘ کا اعلان کر دیا تھا۔ الجولانی کا کہنا تھا کہ داعش صرف ایک لڑائی کے دوران النصرہ کے سات سو سے زائد اراکین کو ہلاک کر چکی ہے جبکہ ہلاک ہونے والوں میں بچے اور خواتین بھی شامل تھے، ’’ابھی تک ہمارے اور داعش کے درمیان کوئی ایک بھی اشارہ موجود نہیں کہ اختلافات حل کیے جا سکیں۔‘‘ جولانی کا مزید کہنا تھا کہ وہ اس بات سے بھی واقف ہیں کہ دونوں کے مابین لڑائی سے اسد حکومت کو فائدہ پہنچ رہا ہے۔

تاہم النصرہ فرنٹ کے سربراہ نے داعش کے جہادیوں کو ’ملحد‘ کہنے سے انکار کیا بلکہ الجولانی کا صرف یہ کہنا تھا کہ وہ اسلام کے راستے سے بھٹک چکے ہیں۔ النصرہ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ نہ تو بازاروں میں دھماکے ہونے چاہییں اور نہ ہی مساجد میں۔ الجولانی کا انٹرویو ایک ایسے وقت میں نشر ہوا ہے، جب النصرہ فرنٹ صوبہ ادلِیب کے زیادہ تر علاقوں پر اپنا کنٹرول قائم کر چکی ہے۔ الجولانی کا کہنا تھا کہ ان کا مقصد اسد حکومت اور اس کی حزب اللہ جیسی حامی تنظیمیوں کو شکست دینا ہے۔

بااثر قبائل داعش کے حامی

دوسری جانب عراقی صوبہ انبار کے متعدد با اثر قبائل نے داعش کی حمایت کا اعلان کر دیا ہے۔ ان قبائلی لیڈروں میں صوبے کے بااثر شیخ احمد دارالجمیلی بھی شامل ہیں۔ ٹیلی وژن الجزیرہ کے مطابق اس پیش رفت کی ابھی باقاعدہ تصدیق ہونا باقی ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق یہ پیش رفت عراقی حکومت کے لیے انتہائی پریشان کن ہو گی۔ بتایا گیا ہے کہ فلوجہ میں داعش اور مقامی قبائل کے مابین ایک اجلاس ہوا، جس کے بعد عراقی حکومت کی مذمت کی گئی ہے اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ صوبہ انبار میں ’امن صرف قبائل اور داعش کے اتحاد‘ سے ہی آ سکتا ہے۔