1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام میں حملہ، شدت پسند تنظیم ’الاحرار الشام‘ کا سربراہ ہلاک

عاطف بلوچ10 ستمبر 2014

شام میں فعال طاقتور ترین گروہوں میں سے ایک الاحرار الشام کا اعلیٰ ترین کمانڈر شیخ حسن عبود ایک خود کش حملے میں مارا گیا ہے۔ سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق اس حملے میں 28 دیگر جنگجو بھی مارے گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1D9XV
تصویر: Reuters

خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے قاہرہ سے ملنے والی اطلاعات کے حوالے سے بتایا ہے کہ منگل کے دن ادلب میں کار میں سوار ایک خود کش بمبار نے یہ حملہ اس وقت کیا، جب اسلامک فرنٹ کے اس اہم گروہ کی رہنماؤں کی ایک میٹنگ ہو رہی تھی۔ شامی صدر بشار الاسد کے خلاف سرگرم عمل اس کٹر نظریات کے حامل گروہ ’الحرار الشام‘ کی طرف جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا، ’’اسلامک فرنٹ دنیا کے مسلمانوں کو اچھی خبر سناتا ہے کہ الحرار الشام کے سربراہ شیخ حسن عبود اپنے کچھ ساتھیوں کے ہمراہ شہید ہو گئے ہیں۔‘‘

اس شدت پسند گروہ کی طرف سے جاری کیے گئے ایک ٹوئٹر پیغام میں تصدیق کی گئی ہے کہ ادلب کے ایک نواحی علاقے میں جاری ایک میٹنگ کے دوران بروز منگل ایک کار خود کش بمبار نے انہیں نشانہ بنایا۔ مزید کہا گیا، ’’خدا ہمارا محافظ ہے۔ ہم اپنے اس رہنما کی شہادت پر دنیا بھر کے سنی مسلمانوں کے ساتھ تعزیت کرتے ہیں۔‘‘

Karte Syrien Golanhöhen UNDOF Englisch

شام میں سات گروہوں پر مشتمل انتہا پسند سنی تحریک اسلامک فرنٹ صدر بشار الاسد کے خلاف مسلح بغاوت کا حصہ ہے۔ اس فرنٹ میں شامل الحرار الشام نامی یہ گروہ اپنے مخالف گروپ اسلامک اسٹیٹ سے براہ راست متصادم نہیں ہوتا۔ تاہم فروری میں اس انتہا پسند گروہ نے اسلامک اسٹیٹ پر الزام عائد کیا تھا کہ اس کے ایک حملے میں الحرار الشام کے کچھ جنگجو مارے گئے تھے۔

دوسری طرف سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے بتایا ہے کہ اس گروہ کے قریب 50 اہم رہنما شام کے شمال مغربی علاقے رام رحمدان میں ایک ملاقات میں مصروف تھے کہ انہیں نشانہ بنایا گیا۔ خبر رساں ادارے روئٹرز نے آبزرویٹری کے حوالے سے بتایا ہے کہ یہ دھماکہ اس کمرے کے اندر ہوا، جہاں میٹنگ جاری تھی۔ کہا جاتا ہے کہ الحرار الشام نامی یہ گروہ خلیجی ممالک سے امداد حاصل کرتا ہے تاکہ شام میں اسلامی قوانین کا نفاذ کیا جا سکے۔

شام کے سرکاری ٹٰیلی وژن نے حسن عبود کی ہلاکت کے لیے خصوصی خبریں پیش کی ہیں۔ یاد رہے کہ فروری کو الحرار الشام کے شدت پسندوں پر ہونے والے حملے میں اس گروہ کا ایک اعلیٰ رہنما ابو خالد السوری بھی لقمہ اجل بنا تھا۔ السوری القاعدہ کے بانی رہنما اسامہ بن لادن کے ساتھ متعدد مہموں میں حصہ لے چکا تھا جبکہ وہ القاعدہ کے موجودہ رہنما ایمن الظواہری کے قریبی ساتھیوں میں بھی شمار کیا جاتا تھا۔