1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام ميں مہاجر کيمپ پر داعش کا حملہ، درجنوں ہلاک

عاصم سلیم
2 مئی 2017

شام اور عراق کی سرحد پر شامی حدود ميں واقع ايک مہاجر کيمپ پر ایک حملے ميں درجنوں افراد ہلاک ہو گئے ہيں۔ شامی خانہ جنگی پر نظر رکھنے والے ايک نگران گروپ کے مطابق يہ حملہ مبينہ طور پر ’اسلامک اسٹيٹ‘ کے جنگجوؤں نے کيا۔

https://p.dw.com/p/2cEtB
Flüchtlingslager nahe Damaskus unter Beschuß
تصویر: Imad al-Muslimani

لندن سے سيريئن آبزرويٹری فار ہيومن رائٹس کے سربراہ رامی عبد الرحمان نے بتايا کہ صوبہ الحسکہ ميں قائم ايک مہاجر کيمپ کے اندر اور باہر کم از کم پانچ خود کش بمباروں نے خود کو اڑا ليا، جس کے نتيجے ميں بتيس افراد ہلاک ہو گئے۔ یہ حملہ پير اور منگل کی درميانی رات تقريباً صبح چار بجے کيا گيا۔ رپورٹوں کے مطابق اس حملے ميں کم از کم تيس افراد زخمی بھی ہوئے ہيں۔

اس حملے ميں جس مہاجر کيمپ کو نشانہ بنايا گيا، اس ميں تين سو مہاجر خاندان قيام پذير ہيں۔ کيمپ ميں موجود مہاجرين الحسکہ ميں کُرد عرب اتحاد ’شامی ڈيموکريٹک فورسز‘ کے زير کنٹرول علاقے کی طرف بڑھنے کے منتظر ہيں۔ یہ حملہ ايک ايسے وقت کيا گيا، جب شامی ڈيموکريٹک فورسز طبقہ نامی شہر ميں ’اسلامک اسٹيٹ‘ کے جنگجوؤں کے خلاف برسرپيکار ہيں۔ ان کی یہ جنگ جہاديوں کے گڑھ الرقہ پر چڑھائی کی ہی ايک کڑی ہے۔

کُرد ہلال احمر کے پريس آفيسر کمال ديرباس کے بقول حملے ميں ہلاک ہونے والے شہريوں کی تعداد لگ بھگ بائيس ہے اور ان کی آخری رسومات الھول شہر ميں ادا کی جائيں گی۔ سيريئن آبزرويٹری فار ہيومن رائٹس کے سربراہ رامی عبد الرحمان نے بتايا کہ حملے کے فوری بعد ’اسلامک اسٹيٹ‘ کے جنگجوؤں اور شامی ڈيموکريٹک فورسز کے مابين مسلح تصادم شروع ہو گيا اور يہ بھی امکان ہے کہ چند لاشيں ان کے اہلکاروں کی بھی ہوں۔

اس حملے ميں ہلاک ہونے والے اکيس افراد بے گھر شامی يا عراقی پناہ گزين تھے۔ ايسے حملے ايک مرتبہ پھر اس بات کی نشاندہی کرتے ہيں کہ شام اور عراق ميں ايسی عارضی رہائش گاہوں ميں گزر بسر کرنے والوں کو کس قسم کے حالات و خطرات کا سامنا رہتا ہے۔