شام: مظاہرے جاری، مزید چار افراد ہلاک
18 اپریل 2011شامی صدر بشار الاسد کے کئی دہائیوں پر محیط ایمرجنسی قوانین ختم کرنے اور متعدد اصلاحات کرنے کے وعدوں کے باوجود شام میں مظاہرے جاری ہیں۔ اتوار کے روز سیکیورٹی فورسز کی جانب سے مظاہروں کے دوران ہلاک ہونے والے ایک شخص کے جنازے پر فائرنگ کے نتیجے میں کم از کم چار افراد ہلاک اور پچاس زخمی ہو گئے۔ یہ واقعہ تلبیسہ کے علاقے میں پیش آیا۔
حکومتی فورسز نے جنوبی شام میں بھی مظاہرین کی دو ریلیوں کو منتشر کرنے کی کوشش میں پانچ افراد کو زخمی کیا۔ ملک میں سیاسی اور معاشی اصلاحات کا مطالبہ کرنے والے مظاہرین نے ہفتے کے روز صدر بشار الاسد کی جانب سے اصلاحات کے جلد نفاذ کے اعلان کے باوجود مظاہرے جار رکھے ہوئے ہیں۔ مظاہرین صدر بشار الاسد کے فوری استعفے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
شام کے اہم بندرگاہی شہر لاتاکیہ میں دس ہزار کے قریب افراد نے سڑکوں پہ نکل کر مظاہرہ کیا۔ مظاہرین جمعے کے روز مظاہروں کے دوران سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے ایک شخص کے جنازے کے بعد حکومت کے خلاف نعرے بازی کر رہے تھے۔ مظاہرین نے پولیس کی جانب سے جنازے پر فائرنگ اور چار افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاع خبر رساں ادارے اے ایف پی کو دی۔ دوسری جانب شام کے سرکاری خبر رساں ادارے صنعاء کا کہنا ہے کہ تلیبسہ میں ایک مسلّح جرائم پیشہ گروہ کی جانب سے فائرنگ کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار ہلاک اور گیارہ افراد زخمی ہوئے ہیں۔
شام کے دیگر علاقوں میں بھی حکومت مخالف مظاہرے جاری ہیں۔
رپورٹ: شامل شمس⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: افسر اعوان