1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام: داعش نے تقریباﹰ چار سو افراد کو یرغمال بنا لیا

امتیاز احمد17 جنوری 2016

جہادی گروپ داعش نے روسی بمباری اور امریکی اتحادی افواج کے حملوں کے باوجود پیش قدمی کرتے ہوئے ایک بڑا حملہ کیا ہے اور شام کے مشرقی شہر دیر الزور میں کم از کم چار سو افراد کو یرغمال بنا لیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1Hf3X
Syrien Krieg IS-Kämpfer in Deir el-Zour
تصویر: picture-alliance/Rased News Network via AP

شامی تنازعے پر نگاہ رکھنے والی غیر سرکاری تنظیم سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق ہفتے کو داعش کے عسکریت پسندوں نے دیر الزور میں مختلف محاذوں پر ایک ساتھ حملوں کا آغاز کر دیا تھا اور اب تک اس لڑائی میں ایک سو پینتیس افراد مارے جا چکے ہیں۔

اس تنظیم کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں پچاسی عام شہری جبکہ پچاس کے قریب حکومتی فوجی شامل ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ داعش کہ عسکریت پسندوں نے جس علاقے پر قبضہ کیا ہے، وہاں سے چار سو شہریوں کو یرغمال بنا لیا گیا ہے۔

اس تنظیم کے سربراہ رامی عبدالرحمان کا کہنا تھا، ’’جن کو اغوا کیا گیا ہے، وہ سبھی سُنی ہیں اور ان میں عورتیں، بچے اور حکومت کے حامی جنگجوؤں کے خاندانوں کے ارکان شامل ہیں۔‘‘ بتایا گیا ہے کہ داعش کے شدت پسند انہیں دیر الزور کے مغرب کی طرف اس علاقے میں لے گئے ہیں، جو مکمل طور پر ان کے زیر قبضہ ہے اور الرقہ صوبے سے ملحق اس علاقے کو داعش کا گڑھ تصور کیا جاتا ہے۔

سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کی اطلاعات کے مطابق اس لڑائی میں داعش کے تقریباﹰ بیالیس عسکریت پسند بھی مارے گئے ہیں جبکہ دو طرفہ لڑائی اتوار کے روز بھی جاری رہی۔ اسد فورسز کو روسی فضائیہ کی مدد بھی حاصل ہے۔

تازہ ترین اطلاعات کے مطابق حکومتی فورسز نے دوسری جگہوں سے اضافی فوجیوں اور فوجی سازو سامان کو اس محاذ پر لانا شروع کر دیا ہے۔ حکومتی نیوز ایجنسی سانا کے مطابق اس لڑائی میں تین سو افراد مارے گئے ہیں اور ان میں زیادہ تر تعداد خواتین، بچوں اور بوڑھوں کی تھی۔ اس نیوز ایجنسی نے ان ہلاکتوں کو ’قتل عام‘ قرار دیا ہے۔

داعش کی اس تازہ کارروائی کے بعد دیر الزور کا تقریباﹰ ساٹھ فیصد علاقہ داعش کے کنٹرول میں آ گیا ہے۔ دیر الزور صوبے کے زیادہ تر حصے پہلے ہی داعش کے کنٹرول میں ہیں لیکن داعش کے شدت پسند اس کے دارالحکومت، جس کا نام بھی دیر الزور ہی ہے، کی قریبی ایئر بیس پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں، جسے حکومتی فورسز ابھی تک ناکام بناتی آئی ہیں۔

بتایا گیا ہے کہ اس کارروائی میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے جبکہ اس سے قبل سن دو ہزار چودہ میں داعش کے دیر الزور ہی میں کیے جانے والے ایک حملے میں سینکڑوں افراد مارے گئے تھے۔