1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام: باغی ایک بار پھر صدر اسد کے خلاف سرگرم ہونے لگے

امجد علی19 مئی 2016

شام میں القاعدہ سمیت تمام ’جہادی‘ عسکریت پسند امن مذاکرات کے عمل کی ناکامی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پھر سے صدر بشار الاسد کے خلاف سرگرم ہونے لگے ہیں۔ یہ مذاکرات گزشتہ مہینے فوجی کارروائیوں میں شدت کے بعد منقطع ہو گئے تھے۔

https://p.dw.com/p/1IqhL
Syrien IS Al-Nusra Front Kämpfer
شام میں مسلح جھڑپوں میں شدت اور مغربی ممالک کی کوششوں سے شروع کیے گئے مذاکراتی عمل کی ناکامی کے بعد باغی گروپ پھر سے سر اٹھانے لگے ہیںتصویر: picture alliance/ZUMA Press/M. Dairieh

فوجی کارروائیوں میں اضافے کے لیے اسد حکومت اور اُس کے حریفوں نے ایک دوسرے کو موردِ الزام ٹھہرایا تھا۔ فروری میں ہونے والی فائر بندی اور اُس کے بعد شروع ہونے والے مذاکراتی عمل میں شام میں القاعدہ کی شاخ ’النصرہ فرنٹ‘ کو شامل نہیں کیا گیا تھا۔

حالیہ دنوں میں النصرہ فرنٹ کی جانب سے حلب کے نزدیک حکومت کے حامی ایرانی ملیشیا ارکان کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ النصرہ اور دیگر نے مسلمان باغی گروپوں کے فوجی اتحاد جیش الفتح کو بھی بحال کیا ہے، جس نے گزشتہ برس حکومتی افواج کے خلاف بڑی کامیابیاں حاصل کی تھیں۔

النصرہ کا پھر سے سامنے آنا فری سیریئن آرمی نامی اتحاد میں شامل اُن قوم پرست مغرب نواز باغی گروپوں کی اہمیت کو متاثر کر سکتا ہے، جنہیں امریکا، ترکی اور سعودی عرب فوجی امداد فراہم کر رہے ہیں اور جنہوں نے فائر بندی کے معاہدے پر دستخط کرنے کے بعد امن مذاکرات میں بھی شرکت کی تھی۔ اب اسد حکومت اور اُس کے روسی اور ایرانی حامیوں کو بھی اپنی جنگی کارروائیاں آگے بڑھانے کا جواز مل جائے گا۔

باغیوں کے زیرِ قبضہ ادلب صوبے سے نیوز ایجنسی روئٹرز کے ساتھ باتیں کرتے ہوئے النصرہ کے ایک فرنٹ کمانڈر ابو شائمہ نے کہا: ’’جیش الفتح اور بھی طاقتور ہو کر واپس آ چکا ہے، شام میں اہم محاذوں کو پھیلانا ہمارا ہدف ہے۔‘‘

جیش الفتح کی میڈیا تنظیم کے سربراہ ظاہر ابو حسن کا کہنا تھا، ’’ہم خدا سے یہ مانگتے ہیں کہ جیش الفتح کی واپسی کے ساتھ اب کامیابیاں بھی واپس آئیں‘‘۔ یہ اور بات ہے کہ باغی گروپوں کے درمیان آپس میں بھی ابھی بہت زیادہ اختلافات موجود ہیں۔

القاعدہ سے الگ ہونے والا اور شام کے ساتھ ساتھ عراق میں بھی خلافت کے قیام کا اعلان کرنے والا ’اسلامک اسٹیٹ‘ گروپ دیگر باغی گروپوں کے ساتھ ساتھ دمشق حکومت کے خلاف بھی لڑ رہا ہے۔ اس گروپ کو حالیہ مہینوں کے دوران کافی محاذوں پر پسپائی ہوئی ہے لیکن اسے ابھی بھی مشرقی اور شمالی شام کے وسیع تر حصوں پر کنٹرول حاصل ہے۔

Österreich Wien Syrien Friedensgespräche
ویانا میں منگل کو ہونے والے ایک اجلاس میں امن مذاکرات کی بحالی کی کسی نئی تاریخ کا اعلان نہیں ہو سکا تھاتصویر: Reuters/L. Foeger

دریں اثناء القاعدہ کے رہنما ایمن الظواہری نے بھی اپنے ایک پیغام میں شام میں جاری تنازعے کے سیاسی حل کی کوششوں کی مذمت کی ہے اور وہاں سرگرم باغی گروپوں پر متحد ہونے کے لیے زور دیا ہے۔

اسی دوران فری سیریئن آرمی میں شامل گروپوں کا کہنا ہے کہ جب تک شام میں حالات بہتر نہیں ہوتے وہ مذاکرات کی میز پر واپس نہیں آئیں گے۔ منگل کے روز آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں منعقدہ ایک اجلاس میں امن مذاکرات کی کسی نئی تاریخ کا اعلان نہیں ہو سکا تھا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید