1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شارک کا سوپ بلند سماجی مرتبے کی علامت

6 جون 2011

سوپ چینی غذائی ثقافت کا ایک اہم جزو ہے۔ مختلف اقسام کے سوپ ہر چینی ریستوران میں دستیاب ہوتے ہیں تاہم ایک سوپ ایسا ہے، جسے نہایت اعلیٰ سمجھا جاتا ہے، وہ ہے، شارک مچھلی کے ایک پر نما جھلی دار عضو کا سوپ۔

https://p.dw.com/p/11V3s
مچھلی کا سوپ اکثر لوگوں کی مرغوب غذاتصویر: Fotolia/yamix

ہانگ کانگ کے مخصوص اور شہرت کے حامل مہنگے ریستورانوں میں ڈنر کا آغاز نہایت پُر تکلف انداز میں پیش کیے جانے والے اسی سوپ سے ہوتا ہے۔ اس کی پیشکش جس قدر نفاست اور اہتمام سے کی جاتی ہے، اتنا ہی اس کا ذائقہ مہمانوں کو پسند آتا ہے۔ تاہم تحفظ ماحولیات کے لیے سرگرم کارکن اس کے سخت ناقد ہیں اور اُن کا ماننا ہے کہ یہ دنیا کی بدترین خوراک ہے۔

لیزا لاؤ ایک خاتون خانہ ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ شارک کے پر کا سوپ ذائقے کے ساتھ ساتھ غذائیت سے بھی بھرپور ہوتا ہے۔ وہ کہتی ہیں ’چینی ثقافت میں جب کوئی فیملی اپنے دوست احباب کے ساتھ باہر کھانا کھانے کا پروگرام بناتی ہے، تو اُس کی کوشش ہوتی ہے کہ نہایت نفیس اور ذائقہ دار کھانا کھایا جائے۔ وہ زیادہ تر شارک کے پر کا سوپ ہی آرڈر کرتی ہے‘۔

تاہم مغربی باشندوں کے مُنہ کے ذائقے کے اعتبار سے شارک مچھلی کے اس سوپ میں کوئی خاص بات نہیں ہوتی، اس میں چبانے والے ریشے پائے جاتے ہیں، جن کا اپنا ایک خاص ذائقہ ہوتا ہے، جو انہیں فضول لگتا ہے اور اسے مزیدار بنانے کے لیے اس کے ساتھ سرکے اور دیگر مختلف اقسام کے Sauces پیش کیے جاتے ہیں۔

تحفظ ماحولیات کی تنظیمیں مچھلیوں کے شکار کے سبب ان کی آبادی میں تیزی سے کمی سے خبر دار کر رہی ہیں
جرمنی میں بھی چینی رستوران کافی مقبول ہیںتصویر: DW

چینی شہر کینٹن کے شہری سب سے زیادہ اس سوپ کو پسند کرتے ہیں۔ ان کے لیے شارک کے پر نما مخصوص عضو کے سوپ کے ذائقے کی اتنی اہمیت نہیں جتنی کہ اس کی تیاری میں بروئے کار لایا جانے والا فن طباخی اہم اور دلچسپ ہے۔

ٹام کیووک کنگ ہانگ کانگ کے ایک مشہور علاقے کولون میں قائم فونگ شنگ ریستوران کے مالک ہیں۔ وہ گزشتہ 50 برسوں سے اس تجارتی پیشے سے منسلک ہیں۔ ان کے ریستوراں میں آنے والے مہمان موقع پر ہی شارک کے پر کا تازہ سوپ آرڈر کر سکتے ہیں۔ ان کے ریستوران میں ہر ہفتے تقریباً 200 کلو گرام شارک کے پروں کا سوپ تیار کیا جاتا ہے۔ ایک فرد کے لیے پیش کیے جانے والے سوپ کے ایک پیالے میں قریب 30 گرام شارک کا پر شامل ہوتا ہے، جبکہ 12 افراد کے لیے تیار کیے جانے والے اس سوپ کے ایک پیالے کی قیمت 140 امریکی ڈالر ہوتی ہے۔ ریستوران کے مینیجر ٹام کیووک کنگ کے بقول کسی پارٹی کے موقع پر شارک کے پر کے سوپ کو مہمانوں کے آگے پیش نہ کرنا بد تہذیبی اور بے ادبی تصور کیا جاتا ہے۔ ایسا کرنے والا میزبان اپنی سبکی کراتا ہے۔ شارک نہایت گراں مچھلی ہے، اس لیے اس کے سوپ سے مہمانوں کی خاطر تواضح دراصل ایک طرح سے ثروت مندی کی علامت سمجھی جاتی ہے۔

Blick auf einen "Cretoxyrhina mantelli", die Nachbildung eines Super-Hai aus der Urzeit, der ueber sechs Meter lang wurde, laenger als ein heutiger "Weisser Hai", am Mittwoch, 23. August 2006 im Berliner Ostbahnhof. Bis zum 14. September 2006 laeuft hier die Ausstellung "Giganten der Meere" aus der Unterwasserwelt vor 65 Millionen Jahren. (AP Photo/Fritz Reiss) --- A view of a "Cretoxyrhina", a reproduction of a super shark from primeval times, at Berlin's East Railway Station on Wednesday, Aug. 23, 2006. The shark from the underwater world 65 million years ago was more than six meters long, longer than a nowadays 'Great White Shark' skark. The reproduction is part of the exhibition "Giants of the sea" which is to be seen until Sept. 14, 2006. (AP Photo/Fritz Reiss)
تصویر: AP

چینی روایتی طبی سائنس کے مطابق شارک مچھلی کے پر کا سوپ صحت کے لیے نہایت فائدہ مند ہے۔ یہ خاص طور پر ہڈیوں اور جوڑوں کو بہت تقویت بخشتا ہے۔

تحفظ ماحولیات کے لیے سرگرم کارکنوں کا کہنا ہے کہ شارک مچھلی کے پروں کو کاٹ کر ان کا سوپ بنانا نہایت ظالمانہ عمل ہے۔ ماہرین کے مطابق زندہ شارک کو پکڑ کر اس کے جسم کے اس مخصوص حصے کو کاٹ کر الگ کر لیا جاتا ہے اور اسے دوبارہ سمندر میں پھینک دیا دیا جاتا ہے۔ اس کے سبب شارک کی آبادی میں تیزی سے کمی واقع ہو رہی ہے۔ جبکہ ماحولیاتی نظام میں شارک مچھلیوں کا کردار غیر معمولی ہے۔

رپورٹ: کشور مصطفیٰ

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں