1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شادی کی خوشی میں فائرنگ کو حملہ سمجھا گیا، دلہن ماری گئی

مقبول ملک ڈی پی اے
17 جولائی 2017

افغان دارالحکومت کابل میں شادی کی خوشی میں کی جانے والی روایتی فائرنگ کو دشمنوں کا اچانک حملہ سمجھنے والے ایک ملکی رہنما کے محافظوں کے ہاتھوں دلہن ماری گئی جبکہ بارات میں شریک چار مہمان شدید زخمی ہو گئے۔

https://p.dw.com/p/2gg0q
تصویر: Getty Images/AFP/S. Marai

افغان دارالحکومت کابل سے پیر سترہ جولائی کو ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق افغان حکام نے بتایا کہ یہ افسوس ناک واقعہ اتوار سولہ جولائی کو کابل شہر کے مغربی حصے میں پیش آیا۔

افغان وزارت داخلہ کے ترجمان نجیب دانش نے ڈی پی اے کو بتایا کہ ملکی دارالحکومت میں شادی کی ایک تقریب کے بعد واپس لوٹنے والی بارات کے شرکاء گاڑیوں کے ایک قافلے کی صورت سفر میں تھے اور اس دوران وہ، جیسا کہ عام طور پر دیکھنے میں آتا ہے، خوشی میں آتشیں اسلحے سے فائرنگ بھی کرتے جا رہے تھے۔

اس دوران جب یہ قافلہ افغان چیف ایگزیکٹیو عبداللہ عبداللہ کے نائب محمد محقق کے گھر کے قریب سے گزرا، تو محقق کے محافظوں نے سمجھا کہ شاید طالبان نے اچانک اس اہم افغان رہنما کی رہائش گاہ پر حملہ کر دیا ہے۔

اس پر محقق کے محافظوں نے بارات کے شرکاء پر جوابی فائرنگ شروع کر دی، جس کے نتیجے میں دلہن موقع پر ہی ہلاک اور چار باراتی شدید زخمی ہو گئے۔ نجیب دانش کے بقول افغانستان میں شادی کے موقع پر ہوائی فائرنگ کرنا ایک عام روایت ہے اور محقق کی رہائش گاہ کے قریب سے گزرتے ہوئے یہ باراتی بھی ہوائی فائرنگ کر رہے تھے۔

افغان وزارت داخلہ کے ترجمان نے اس واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اس جوابی فائرنگ کے ذمے دار چار مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ان میں دو ذاتی محافظوں کے ہمراہ وہ دو پولیس اہلکار بھی شامل ہیں، جو عبداللہ عبداللہ کے نائب محمد محقق کے گھر پر سرکاری حفاظتی ڈیوٹی پر تھے۔

کرغیزستان میں دولہنوں کا اغوا ایک روایت

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید