1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شاد بیگم کا عالمی یوم خواتین پر پیغام

7 مارچ 2018

پاکستان میں کئی ایسی خواتین موجود ہیں، جن کی معاشرے کی ترقی کے لیے کردار کا اقرار صرف ملکی بلکہ عالمی سطح پر بھی کیا گیا۔ انہی میں شامل  ہیں شاد بیگم ۔ خواتین کے عالمی دن پر شاد بیگم کا پیغام۔

https://p.dw.com/p/2tsA3
Shad Begum Sozialarbeiterin aus Pakistan
تصویر: Shad Begum

صوبہ خیبر پختونخوا میں خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی سماجی کارکن شاد بیگم نے اپنے گاؤں میں مضبوط قبائلی نظام کی موجودگی کے باوجود کم عمری سے ہی خواتین کے حقوق کے لیے کام کا آغاز کیا۔ شاد بیگم نے انجمن بہبود خواتین تلاش کے نام سے ایک تنظیم کی بنیاد بھی رکھی جو کہ پورے ملاکنڈ ڈویژن میں خواتین کی پہلی رجسٹرڈ تنظیم تھی۔ نہایت مذہبی اور قدامت پرست معاشرے میں انہوں نے خواتین کے لیے کام کا آغاز کیا اور خواتین  کی کئی تنظیمیں تشکیل دیں۔ اس کے علاوہ لڑکیوں کی غیر رسمی تعلیم اور مختلف شعبوں میں تربیت کے مواقع پیدا کیے۔ انہوں نے لوئراور اپر دیر میں اٹھارہ غیر رسمی اسکول بھی قائم کیے جبکہ کئی زچہ بچہ سینٹرز کی بنیاد رکھی ۔ وہ پانچ سال لوئر دیر کی کونسلر بھی رہ چکی ہیں جبکہ اقوام متحدہ کی جانب سے خواتین کی سیاسی اور سماجی بہبود کے منصوبوں پر بھی کام کر چکی ہیں۔

قدامت پرست معاشرے میں خواتین کی صورتحال میں بہتری کی ان تھک کوششوں کے صلے میں انہیں 2012 میں امریکا نے خواتین کے عالمی دن کے موقع پر باہمت خواتین کے عالمی ایوارڈ سے نوازا۔ انہیں یہ ایوارڈ سابق امریکی صدر باراک اوباما کی اہلیہ مشیل اوباما اور امریکا کی سابق وزیر خارجہ، ہیلری کلنٹن نے سونپا۔ صرف یہ ہی نہیں بلکہ وہ اقوام متحدہ کی جانب سے خواتین کے لیے شروع کیے جانے والے منصوبوں کا بھی حصہ رہی ہیں۔

Shad Begum Sozialarbeiterin aus Pakistan mit Michelle Obama und  Hillary Clinton
تصویر: Shad Begum

پیغام:

 ’’یہ بات بخوشی کہی جا سکتی ہے کہ خواتین نے معاشرے کے تمام میدانوں میں نہ صرف یہ ثابت کیا ہے کہ وہ ہر کام کر سکتی ہیں بلکہ بہترین رہنما بھی ہیں۔ ماں کے فرائض انجام دینے سے لے کر ایک ٹیم لیڈر تک، سماجی و سیاسی کردار سے کاروباری کردار تک، قانون سازی سے لے کر اس کے نفاذ تک، خواتین نے ہر میدان میں اپنا کردار نہایت بخوبی ادا کیا ہے۔ روز انہ کی بنیاد پر پیش آنے والے مشکل حالات، چیلنجز اور خطروں کا سامنا کرنے کے باوجود خواتین کامیابی حاصل کر رہی ہیں۔ تاریخ ان خواتین کے ناموں سے بھری پڑی ہے جو اپنے حقوق کے لیے اٹھیں اور اس کی قیمت انہیں اپنی جان کے نذرانے سے ادا کرنا پڑی لیکن انہوں نے اپنی جدوجہد جاری رکھی۔ یہ جدوجہد صرف مساوات اور  باہمی عزت کے لیے ہے جو آخری سانس تک جاری رہے گی۔‘‘