سیپ بلاٹر کی کہانی تصاویر کی زبانی
سیپ بلاٹر کس طرح فٹ بال کی دنیا میں سب سے اونچے مقام پر پہنچے؟ آئیے ہم آپ کو تصاویر کے ذریعے فیفا کی ان کی سترہ سالہ سربراہی کی کہانی دکھاتے ہیں۔
فٹ بال کے بے تاج بادشاہ کا استعفی
سیپ بلاٹر چار روز قبل ہی پانچویں مرتبہ فٹ بال کے نگران بین الاقوامی ادارے فیفا کے سربراہ منتخب ہوئے تھے۔ اس انتخاب کو متنازعہ قرار دیا گیا جا رہا تھا۔ تاہم اب وہ رنگ میں اپنا تولیہ پھینک کر فیفا کو افراتفری کے عالم میں چھوڑ گئے ہیں۔ ان کا سترہ سالہ کیریئر کئی اسکینڈلز کی زد میں رہا ہے۔
ناقابل یقین کیریئر
سوئس شہری سیپ بلاٹر 1975ء میں فیفا میں شامل ہوئے تھے۔ اس سے قبل سوئس آئس ہاکی کے مرکزی سیکرٹری کا عہدے ان کے پاس تھا۔ وہ کھیلوں کے سوئس ادارے اور سوئٹزرلینڈ کے ایک معروف گھڑی ساز ادارے کی ترجمانی بھی کر چکے ہیں۔ کھیلوں کی اشیاء بنانے والے ادارے ایڈیڈاس کے صدر آڈولف ڈالسر کے توسط سے وہ فیفا میں آئے اور 1981ء میں وہ اس تنظیم کے جنرل سیکرٹری بن گئے۔
منزل پر نظر
سترہ برس فیفا کے سابق سربراہ ژوآن ایولانژی کے جنرل سکریٹری رہنے کے بعد سیپ بلاٹر 1998ء میں فیفا کے نئے سربراہ بن گئے۔ انہوں نے ان انتخابات میں یورپی فٹ بال ایسوسی ایشن کے صدر لینارٹ یوہانسنز کو شکست دی تھی، جن کی کامیابی یقینی تصور کی جا رہی تھی۔ اس کے فوری بعد ہی یہ افواہیں گردش کرنے لگیں تھیں کہ معاشیات کی ڈگری رکھنے والے بلاٹر نے اس منصب پر پہنچنے کے لیے ووٹ خریدے تھے۔
بڑا نقصان
سیٹ بلاٹر پر تواتر کے ساتھ فیفا کے مالیاتی شعبے میں بد انتظامی کے الزامات لگتے رہے۔ صدر بننے کے ایک سال بعد ہی ان کے سیکرٹری جنرل مشیل زین روفینن نے کہا کہ بلاٹر کی غلط حکمت عملی کی وجہ سے فیفا کو مارکیٹنگ کے شعبے میں سو ملین ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔ بلاٹر فیفا میں اپنے خلاف تحقیقات رکوانے میں کامیاب ہو گئے اور نتیجتاً مشیل زین روفینن کو فیفا سے نکال دیا گیا۔
سیپ بلاٹر جرمن امیدوں پر پورا اترے
2000ء کے موسم گرما میں سیپ بلاٹر نے جرمن فٹ بال کے لیے ایک اہم کردار ادا کیا۔ اُس وقت فٹ بال کے عالمی کپ کے انعقاد کے حوالے سے جرمنی کی تمام تر امیدیں اُنہی سے وابستہ تھیں اور پھر انہوں نے 2006ء کے عالمی کپ کی میزبانی کے لیے جرمنی کے حق میں اعلان کیا۔ اس دوران بلاٹر اپنے عہدے کو مزید مضبوط کرنے کے لیے کام کرتے رہے اور جس کا نتیجہ 2002ء میں ان کے دوبارہ انتخاب کی صورت میں سامنے آیا۔
مشرق وسطٰی کے ووٹ خریدنے کا الزام
فیفا کے قطر سے تعلق رکھنے والے خصوصی رکن محمد بن حمام کا شمار سیپ بلاٹر کے قریبی ساتھیوں میں ہوتا تھا۔ 2011ء میں بن حمام بلاٹر کے خلاف فیفا کی سربراہی کے لیے انتخاب بھی لڑنا چاہتے تھے تاہم رشوت خوری کے الزام کے بعد انہیں اپنی نامزدگی واپس لینا پڑی۔ اس کے بعد انہوں نے فیفا کی رکنیت سے بھی استعفی دے دیا تھا اور بعد میں فیفا نے بن حمام پر عمر بھر کی پابندی عائد کر دی تھی۔
دو اہم شخصیات
جرمن فٹ بال کی ایک اہم شخصیت فرنز بیکن باؤر اور سیٹ بلاٹر کے ایک وقت میں بہت گہرے تعلقات تھے۔ انہیں 2014ء میں فیفا نے معطّل کر دیا تھا۔ ان پر الزام تھا کہ انہوں نے جرمنی کے لیے ورلڈ کپ کی میزبانی کے حصول کے لیے رشوت دی تھی۔ ان دونوں کی دوستی میں اس وقت دراڑ پڑی جب بیکن باؤر نے اپنی بدعنوانی کو تسلیم کیا۔
بلاٹر اور دنیا کی اہم شخصیات
سیپ بلاٹر فیفا کی سربراہی کے دوران دنیا کی اہم ترین شخصیات سے ملتے رہے، جن میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل، مختلف ممالک کے سربراہاں مملکت اور پوپ شامل ہیں۔ 2004ء میں وہ جنوبی افریقہ گئے اور نیلسن منڈیلا سے ملاقات کی۔ اس موقع پر انہوں نے منڈیلا سے 2010ء کے عالمی کپ کی میزبانی کا وعدہ بھی کیا۔ یہ براعظم افریقہ میں منعقد ہونے والا فٹ بال کا پہلا عالمی کپ تھا۔
افریقہ اور ایشیا میں بلاٹر کی پرستش
سیپ بلاٹر نے اپنے اختیارات کا بھرپور طریقے سے استعمال کیا اور اس سے لطف اندوز بھی ہوئے۔ اس دوران وہ کبھی کبھار سرکاری مہمان بھی بننے۔ افریقہ اور ایشیا میں بہت زیادہ گرم جوشی سے ان کا استقبال کیا جاتا رہا۔ ان دونوں براعظموں میں انہیں مسیحا اور مدر ٹیریسا کا امتزاج سمجھا جاتا تھا۔ بلاٹر نے بڑی رقوم عطیہ کیں، جس کے بدلے میں ایک دیوتا کی طرح ان کی پرستش کی جاتی تھی۔
عقبی دروازے سے رخصت
امریکی تفتیشی ادارے ایف بی آئی کی جانب سے فیفا کے چند عہدیداروں کی خلاف رشوت ستانی کی تفتیش نے سیٹ بلاٹر کو عہدے چھوڑنے پر مجبور کیا۔ وہ ابھی اس تفتیش میں شامل نہیں کیے گئے ہیں۔ بلاٹر کا موقف ہے کہ رشوت یا بدعنوانی سے ان کا کوئی تعلق نہیں۔