1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

'سیو دی چلڈرن ‘ جنگل کے تنہا بچوں کے بارے میں فکر مند

صائمہ حیدر
26 اکتوبر 2016

بچوں کی بہبود کے لیے کام کرنے والی فلاحی تنظیم  ’سیو دی چلڈرن ‘ نے فرانس میں کیلے شہر کے قریب واقع جنگل نامی مہاجر کیمپ کے انہدام کے تناظر میں وہاں موجود تنہا بچوں کی حفاظت کے حوالے سے  تشویش کا اظہار کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2Rizh
Frankreich Flüchtlingskinder in Calais
تنظیم کے اندازے کے  مطابق کیلے کی جنگل بستی میں ایک ہزار کے قریب بچے موجود ہیںتصویر: Getty Images/M. Turner
Frankreich Flüchtlingskinder in Calais
تنظیم کے اندازے کے  مطابق کیلے کی جنگل بستی میں ایک ہزار کے قریب بچے موجود ہیںتصویر: Getty Images/M. Turner

سیو دی چلڈرن نے جنگل کے مہاجر کیمپ میں سر پرستوں کے بغیر رہنے والے اِن بچوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔ تنظیم کے اندازے کے  مطابق کیلے کی جنگل بستی میں ایک ہزار کے قریب بچے موجود ہیں۔ سیو دی چلڈرن کی سربراہ کیرولین مائیلز نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا،’’ یہ صورتِ حال بچوں کو خاص طور پر خوفزدہ کرنے والی ہے کہ جہاں یہ بچے مہینوں سے رہ رہے تھے اُسی جگہ کو بلڈوزروں سے منہدم ہوتے ہوئے دیکھیں۔‘‘

اس سے قبل بچوں کی بہبود کے لیے سر گرم عمل تنظیم سیو دی چلڈرن نے فرانس پر زور دیا تھا کہ جنگل نامی مہاجر کیمپ کو منہدم نہ کیا جائے۔ یاد رہے کہ گزشتہ روز بروز منگل پچیس اکتوبر سے اِس کیمپ سے مہاجرین کے انخلاء کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔ کیرولین مائیلز کا مزید کہنا تھا کہ جنگل کیمپ سے اِن تنہا بچوں کا بحفاظت انخلاء بہت اہم ہے۔

Frankreich Räumung Dschungel von Calais
تصویر: Reuters/P. Rossignol

  جنگل کے نام سے مشہور کَیلے کی اس مہاجر بستی میں قریب چھ سے آٹھ  ہزار مہاجرین مقیم رہے ہیں۔ اِن میں سے زیادہ تر کا تعلق سوڈان، افغانستان، اور اریٹیریا سے تھا۔ شمالی فرانس میں اس مہاجر بستی میں وہ تارکینِ وطن آباد تھے، جو چینل سرنگ کے ذریعے فرانس سے برطانیہ پہنچنے کے خواہش مند تھے۔

 ان افراد کی جانب سے ٹرکوں اور ٹرینیوں کی بوگیوں میں چھپ کر غیرقانونی طور پر برطانیہ میں داخل ہونے کی کوششیں تواتر سے کی جاتی رہی ہیں۔  ان کوششوں میں متعدد افراد اپنی زندگی کی بازی بھی ہار چکے ہیں۔ اسی تناظر میں فرانس اور برطانیہ کو ملانے والی اس سرنگ پر سکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کیے گئے ہیں۔