سینڈرز اور کروز نئی حکمت عملی کی تلاش میں
27 اپریل 2016امریکی صدارتی انتخابات میں ڈیموکریٹک پارٹی کی طرف سے نامزدگی حاصل کرنے کی دوڑ میں شامل سابق وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن نے چار مزید ریاستوں میں کامیابی حاصل کر لی ہے۔ ڈیموکریٹک پارٹی کے داخلی انتخابات میں کلنٹن نے اپنے حریف برنی سینڈرز کے خلاف کنیکٹیکٹ کے علاوہ، ڈیلاویئر، میری لینڈ اور پینسلوینیا میں کامیابی حاصل کی جبکہ سینڈرز نے روڈ آئی لینڈ میں کامیابی حاصل کی۔ ری پبلکن پارٹی کی طرف سے ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز پانچوں شمالی مشرقی ریاستوں میں ہونے والی نامزدگی کے انتخابات میں کامیابی حاصل کی ہے۔
ماہرین کے مطابق ہلیری کلنٹن نوے فیصد اپنی منزل کے قریب پہنچ گئی ہیں مگر ان کے ڈیموکریٹ حریف سینڈرز نے اپنی مہم جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ ری پبلکن پارٹی میں ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی کے سلسلے کو روکنے کے لیے دوسری پوزیشن کے امیدوار ٹیڈ کروز اور جان کیسیک نے اتحاد پر عمل کرنا شروع کر دیا ہے۔ منگل کی پرائمریز سے وہ اپنی توجہ کسی حد تک اب اگلی ریاستوں کے انتخابات کی جانب مبذول کر چکے ہیں۔ پرائمری کیلینڈر میں اگلا معرکہ تین مئی کو انڈیانا میں ہو گا۔
اعداد و شمار کے مطابق ہلیری کلنٹن کو ڈیموکریٹک پارٹی کی نامزدگی کے لیے 2383 ڈیلیگیٹس حاصل کرنا لازمی ہے اور اب تک کے داخلی انتخابات میں وہ 2141 ڈیلیگیٹس حاصل کر چکی ہیں اور ابھی انہیں مزید 242 ڈیلیگیٹس کی حمایت درکار ہے۔ دوسری جانب ری پبلکن پارٹی میں صدارتی الیکشن کی نامزدگی کے لیے 1237 ڈیلیگیٹس کی حمایت ضروری ہوتی ہے۔ اِس منزل تک پہنچنے کے لیے ارب پتی کاروباری سیاستدان ڈونلڈ ٹرمپ 950 ڈیلیگیٹس کی حمایت حاصل کر چکے ہیں اور اُن کے قریب ترین حریف ٹیڈ کروز ہیں اور انہیں 560 ڈیلیگیٹس کی حمایت مل چکی ہے۔ تیسری پوزیشن پر جان کیسیک ہیں اور انہیں 153 ووٹ ملے ہیں۔
انڈیانا میں ٹیڈ کروز ریڈیو اور ٹیلی وژن پر زوردار مہم جاری رکھے ہوئے ہیں جبکہ جان کیسیک بھی اِسی ریاست کے حاشیے میں کروز کی مہم کو تقویت دینے کی کوشش میں ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی طوفانی مہم کو روکنے کے لیے ان دونوں نے مفاہمت کی پالیسی پر عمل شروع کر دیا ہے۔ کروز کو ریاست انڈیانا میں جس طرح کیسیک کی حمایت حاصل ہوئی ہے، اِس کے جواب میں اورگن اور نیو میکسیکو کی ریاستوں میں وہ جان کیسیک کی مہم کو قوت دینے کی کوشش کریں گے۔ اگر ان دونوں کے ڈیلیگیٹس کو اکھٹا کیا جائے تو یہ تعداد 713 بنتی ہے اور یہ پھر بھی ٹرمپ سے 237 کم ہیں۔ امریکا میں صدارتی انتخابات رواں برس نومبر میں ہونا ہیں۔