سیناء میں ہزاروں مصری فوجیوں کی تعیناتی
27 اگست 2011اسرائیل کے وزیر دفاع ایہود باراک نے سیناء میں طویل سرحدی پٹی پر مصر کے ہزاروں فوجیوں کی تعیناتی پر اصولی رضامندی کا اظہار کیا ہے۔ ان فوجیوں کی تعیناتی کی بنیادی وجہ چند روز قبل رونما ہونے والا خونی واقعہ تھا جس میں اسرائیل کے آٹھ افراد کی ہلاکت ہوئی تھی۔ مسلح شخص کی کارروائی کے بعد اسرائیل اور مصر کے باہمی تعلقات میں قدرے سرد مہری پیدا ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا تھا۔ مصری فوجیوں کی تعیناتی کے حوالے سے اسرائیلی وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ ان فوجیوں کی موجودگی سے صورت حال میں ہفتوں میں کسی ڈرامائی تبدیلی پیدا ہونے کا امکان کم ہے لیکن سیناء کا علاقہ محفوظ ہو سکتا ہے۔
جریدے اکانومسٹ کی جانب سے ریلیز ہونے والی اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل اور مصر کے درمیان قائم سرحدی علاقے کی حفاظت کے لیے اب ہزاروں فوجیوں کو جلد روانہ کردیا جائے گا۔ سن 1979 کے امن معاہدے کے تحت سرحدی مقامات پر مصر انتہائی کم فوجیوں کو رکھنے کا پابند ہے۔ پہلے سے سرحدی پٹی پر باقاعدہ فوجی نہیں بلکہ ہلکے ہتھیاروں سے لیس مصر کے سرحدی گارڈز تھے۔
اکانومسٹ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے وزیر دفاع نے اس بات پر بھی اتفاق کیا ہے کہ مصر کے بکتر بند یونٹ اور ہیلی کاپٹر بھی فوجیوں کی معاونت کے لیے سرحدی علاقے میں بھیجے جائیں گے۔ نئی تعیناتی میں ٹینک شامل نہیں ہوں گے۔ اسی سرحدی علاقے کے لیے پہلے سے ہی ایک ٹینک بٹالین موجود ہے۔ لندن سے شائع ہونے والے اکانومسٹ کی رپورٹ پر اسرائیلی فوج اور وزیر اعظم کے دفتر کی جانب سے کسی قسم کے تبصرے سے انکار کردیا گیا ہے۔
جزیرہ نما سیناء میں انتہاپسندوں کی گرفتاریوں کے علاوہ اسلحے کا بڑا ذخیرہ بھی مصری سکیورٹی حکام نے اپنے قبضے میں لیا ہے۔ ان کارروائیوں کے دوران مصری سکیورٹی حکام کو بیس مطلوب انتہاپسندوں کو بھی گرفتار کرنے کا موقع ملا۔
اسرائیل اور مسلح عسکریت پسند کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں مصر کے پانچ سکیورٹی اہلکاروں کی بھی ہلاکت ہوئی تھی۔ گزشتہ ہفتہ کے دوران اسرائیل کے جنوبی شہر ایلات میں پرتشدد حملوں میں آٹھ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: ندیم گِل