1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سیلز ٹیکس سے متعلق بحث، ایوان میں شدید ہنگامہ

26 نومبر 2010

ایوان بالا سینٹ میں حکومت کی اتحادی اور اپوزیشن جماعتوں کی شدید مخالفت کے باوجود اصلاح شدہ جنرل سیلز ٹیکس سے متعلق قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کی سفارشات کو منظور کر لیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/QJ4T
تصویر: picture-alliance/ dpa

قائمہ کمیٹی کی سفارشات پر رائے شماری کے وقت بھی ایوان میں شدید ہنگامہ آرائی جاری رہی۔ اور اپوزیشن جماعت مسلم لیگ ق نے ایوان سے احتجاجاً واک آؤٹ کیا۔ آج جمعہ کو سینٹ کا اجلاس خاصا ہنگامہ خیز رہا جس میں حکومتی ارکان اپنے ہی اتحادیوں کے ساتھ ساتھ اپوزیشن کے ساتھ نبردآزما رہے۔ حکومت کی اتحادی ایم کیو ایم اور جے یو آئی کے سینیٹروں نے آر جی ایس ٹی کے نفاذ کو عوام دشمنی پر مبنی قرار دیا۔ اپوزیشن جماعتوں مسلم لیگ ن ، ق اور جماعت اسلامی کے سینیٹروں نے بھی ایوان میں بل کی شدید مخالفت کی۔ جمعے کی نماز کے وقفے کے بعد چیئرمین سینٹ فاروق ایچ نائیک نے ہنگامہ آرائی کے دوران ہی سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کی سفارشات پر رائے شماری کرائی اور پھر زبانی ووٹنگ پر ان کی منظوری دے دی گئی۔ بعد ازاں ایم کیو ایم نے اسے سینٹ کی تاریخ کا سیاہ ترین دن قرار دیا۔ ایم کیو ایم کے سینیٹر اور وفاقی وزیر بابر غوری کے مطابق چیئرمین سینٹ نے جانبداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اکثریت کو اقلیت میں بدلا۔ انہوں نے کہا’’اگر حکومت کو پیسے چاہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ ٹیکس نیٹ بڑھے توزرعی شعبے میں وڈیروں اور جاگیرداروں پرجو اربوں کروڑوں روپے کما رہے ہیں ٹیکس لگایا جائے لیکن آج حکومت کے دوستوں نے ان کا بھرپور ساتھ دیا اور ایک بار پھر غریب عوام جو کہ پہلے ہی مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں ان پر ایک نیا ٹیکس لگانے کی منظوری دی۔‘‘

ادھر مسلم لیگ ن کے رہنمائوں نے حکومتی فتح کا ذمہ دار ق لیگ کو ٹھہرایا۔ مسلم لیگ ن کے سینیٹر پرویز رشید کے مطابق اگر ق لیگ واک آئوٹ کر کے غداری نہ کرتی تو حکومت ان سفارشات کو منظور نہ کروا سکتی۔ جمعیت علمائے اسلام کے سینیٹر عبدالغفور حیدری نے بھی کچھ ایسا ہی بیان دیا ’’آپ روز دیکھتے اور سنتے ہیں کہ یہ غریب کی بات کرتے تھکتے نہیں لیکن آج ان کا کردار آپ کے سامنے آیا کہ انہوں نے غریب کی پیٹھ میں چھرا گھونپا ہے اور اب غریب کی کمر سیدھی نہیں ہو سکے گی۔‘‘

Flutkatastrophe in Pakistan / Hochwasser / Proteste / NO-FLASH
حکومت کو پہلے ہی سیلاب متاثرین کی ابتر حالت کے سبب شدید تنقید اور احتجاج کا سامنا ہےتصویر: AP

اس موقع پر وفاقی وزراء عبدالحفیظ شیخ اور بابر اعوان کا کہنا تھا کہ آر جی ایس ٹی کے معاملے کو سیاسی رنگ دیا جا رہا ہے حالانکہ اس کے نفاذ سے عوام کو فائدہ ہوگا۔ دریں اثناء اب آر جی ایس ٹی کا بل سینٹ کی سفارشات سمیت منظوری کے لیے قومی اسمبلی میں آئے گا۔ ادھر مسلم لیگ ن کے سیکرٹری اطلاعات احسن اقبال کا کہنا ہے کہ اتحادیوں نے ساتھ دیا تو قومی اسمبلی سے یہ بل منظور نہیں ہونے دیا جائے گا۔ ’’ان حکومتی اتحادیوں کے بغیر یہ بل وہ پاس نہیں کرا سکتے لہٰذا اب دیکھنا یہ ہے کہ حکومتی اتحاد میں شامل جماعتیں اپنے موقف پر برقرار رہتی ہیں یا نہیں لیکن اپوزیشن جماعت پاکستان مسلم لیگ ن ہر حال میں اس کے خلاف ووٹ دے گی۔ اور اس معاملے پر بھی شاید حکومت کو این آر او جیسی حزیمت کا سامنا کرنا پڑے گا اور حکومت کی اتحادی جماعتوں نے ساتھ نہ دیا تو حکومت اس سے دستبردار ہو سکتی ہے۔‘‘

سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق بین الاقوامی مالیاتی اداروں خصوصاً آئی ایم ایف کے دباؤ کی وجہ سے حکومت کو سخت سیاسی ردعمل کے باوجود اس بل کو منظور کروانا ہوگا جس کے لیے اسے عوامی رد عمل بھی بھگتنا پڑ رہا ہے۔ تاہم اپنی اتحادی جماعتوں کی مخالفت کی وجہ سے حکومت کو پریشانی کا سامنا ہے۔

رپورٹ: شکور رحیم ، اسلام آباد

ادارت: کشور مصطفیٰ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں