1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سیسمی اسٹریٹ کا پاکستانی ورژن

1 دسمبر 2011

پاکستان میں سیسمی سٹریٹ کو قومی اور علاقائی زبانوں میں پیش کرنے کے منصوبے کا آغاز ہو گیا ہے۔ "یو ایس ایڈ" نے پاکستان چلڈرن ٹیلی ویژن کے نام سے شروع کیے جانے والے اس منصوبے کے لیے بیس ملین ڈالر فراہم کیے ہیں۔

https://p.dw.com/p/13KLU
تصویر: Tanvir Shahzad

پاکستان میں اپنی نوعیت کے اس منفرد منصوبے کے لیے لاھور کے نواحی علاقے رائے ونڈ روڈ کے قریب ایک ایسا، خصوصی اسٹوڈیو قائم کیا گیا ہے، جو پاکستان کی دیہی اور شہری زندگی کےمختلف رنگ لیے ہوئے ہے۔ اس سٹوڈیو میں پاکستان کے ایک عام قصبے کے محلے کا منظر پیس کیا گیا ہے۔ ایک بہت بڑے درخت کے پاس پرائمری سکول، باجی کا ڈھابا اور سائیکلوں کی دوکان سمیت کئی عمارتیں موجود ہیں۔ پاکستانی سیسمی سٹریٹ میں تمام کردار جیسے رانی ، منا، علمو، باجی بھی پاکستانی معاشرے کی عکاسی کر رہے ہیں۔

پاکستانی ورژن کو نیو یارک کی سیسمی سٹریٹ ورکشاپ اور پاکستان کی رفیع پیر تھیٹر ورکشاپ مل کر بنا رہے ہیں اور اس میں تمام مواد پاکستانی استعمال کیا جا رہا ہے اور قریبا تمام فنکار بھی پاکستانی ہیں۔ سم سم ہمارا نامی پروگرام کی ڈائریکٹرآپریشن علینہ پیرزادہ نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ یہ ایک ایسا پروگرام ہے جس میں بچوں کو تفریحی انداز میں تعلیمی معلومات، اور اخلاقی و معاشرتی اقدارسے آگاہی فراہم کی جائے گی۔ اس پروگرام میں بچوں کو اٹھتر نئے اور دلچسپ گیت ملیں گے۔ ان کے بقول اب ہمارے بچے بابا بلیک شیپ کی بجائے اپنے نغموں سے تعلیم حاصل کریں گے۔

Pakistan Sesamstraße
پاکستانی سیسمی سٹریٹ میں تمام کردار جیسے رانی، منا، علمو، باجی بھی پاکستانی معاشرے کی عکاسی کر رہے ہیںتصویر: Tanvir Shahzad

رفیع پیر تھیٹر ورکشاپ کے چیف ایگزیکیٹو عثمان پیر زادہ نے بتایا کہ اس منصوبے کے ذریعے اپنی شناخت کو برقرار رکھتے ہوئے پاکستانی بچوں کو کھیل کھیل میں تعلیمی پیغامات پہنچائے جائیں گے۔ انھوں نے بتایا کہ اس منصوبے کے حوالے سے پاکستان کے تمام تعلیمی محکموں کو آن بورڈ لیا گیا ہے۔ اس پروگرام میں بطور اداکار کام کرنے والے پاکستان کے معروف فنکار سلمان شاہد کا کہنا تھا کہ تعلیمی سہولتوں کے فقدان والے ملک میں ایسے منصوبے کا اغاز خوش آئند ہے۔

پاکستان کے نامور فنکار خالد انعم نے بتایا کہ پاکستان میں پائے جانے والے امریکہ مخالف جذبات کی وجہ سے اس منصوبے پر بھی سوال اٹھائے جانے کا امکان ہے، ان کے مطابق نئے پیغامات پر مبنی گیتوں کی اہمیت اپنی جگہ لیکن فیض احمد فیض، علامہ اقبال اور صوفی تبسم کا بچون کے لیے لکھا گیا کلام بھی اس منصوبے کا حصہ بننا چاہیے۔ اور یہ بھی دیکھنا چاہیے کہ اس منصوبے کے تحت پھیلائے جانے والے پیغامات عملی طور پر کس حد تک پاکستان کی ثقافت اور معاشرت سے مطابقت رکھتے ہیں۔ ان کے خیال میں یہ اس منصوبے کے لیے ایک بڑا چیلنج ہو گا۔

اس منصوبے کی افتتاحی تقریب مہمند ایجنسی مین پاکستان کی ایک فوجی چیک پوسٹ پر نیٹو حملے کے چند گھنٹے بعد منعقد ہوئی۔ اس تقریب کے مہمان خصوصی پاکستان میں امریکی سفیر اس میں شرکت نہ کر سکے۔ اس موقعے پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان کی وفاقی وزیر اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا ’’ہم امریکی شہریوں کے شکرگزار ہیں کہ جن کے ٹیکسوں سے ملنے والی رقوم سے پاکستان میں غریب عوام کی بھلائی کے کئی منصوبے چل رہے ہیں لیکن امریکہ کی بعض سیاسی پالیسیوں سے پاکستان کا اتفاق ضروری نہیں ہے۔ اس خلا کو پورا کرنے کے لیے نہ صرف دونوں ملکوں کی حکومتوں میں رابطے ضروری ہیں بلکہ لوگوں کا آپس میں میل جول بھی بڑھانے کی ضرورت ہے۔

Pakistan Sesamstraße
اس منصوبے کے ذریعے پاکستانی بچوں کو کھیل کھیل میں تعلیمی پیغامات پہنچائے جائیں گے، عمران پیر زادہتصویر: Tanvir Shahzad

سیسمی سٹریٹ پاکستان کے منصوبے کے تحت سم سم ہمارا کے نام سے اٹہتر پروگرام اردو زبان میں جبکہ اس کی تیرہ تیرہ قسطیں پنجابی، پشتو، سندھی اور بلوچی زبان میں پیش کی جائیں گی۔ پاکستان کا سرکاری ٹی وی ان پروگراموں کو نشر کرے گا جبکہ اس منصوبے کے تحت ریڈیو پروگراموں، انٹرنیٹ ویب سائٹ اور لائیو شوز کے ذریعے بھی بچوں تک پہنچا جائے گا۔ایک اندازے کے مطابق تیس لاکھ بچے اسے دیکھ سکیں گے اور ان بچوں میں دس لاکھ ایسے بچے بھی شامل ہونگےجو سکول نہیں جا پا رہے ہیں۔

رپورٹ: تنویر شہزاد

ادارت : عدنان اسحاق