1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سی آئی اے کے سابق اسٹیشن ہیڈز کے خلاف قتل کا مقدمہ درج

شکور رحیم / اسلام آباد5 جون 2014

پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد کی ہائی کورٹ نے ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ پاکستان میں امریکی خفیہ ادارے سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) کے دو سابق اسٹیشن ہیڈز کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرنے کی ہدایت کی ہے۔

https://p.dw.com/p/1CCkP
تصویر: AFP/Getty Images

جمعرات کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے قبائلی علاقے شمالی وزیر ستان کے رہائشی کریم خان کی ڈرون حملوں کے خلاف دائر کی گئی درخواست کی سماعت کی۔ درخواست گُزار کے وکیل شہزاد اکبر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اُن کے مؤکل کا بیٹا ذین اللہ اور اُن کے بھائی آصف کریم دسمبر 2009ء میں قبائلی علاقے میر علی میں ایک ڈرون حملے میں مارے گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ڈرون حملے میں مارے گئے مذکورہ دونوں افراد عام قبائلی تھے اور شدت پسندی یا کسی اور جرم میں ملوث نہیں تھے۔ بیرسٹر شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ ان بے گناہ افراد کے قتل کے ذمہ دار پاکستان میں سی آئی اے کے سابق اسٹیشن ہیڈز جوناتھن بینکس اور جان ایروز پر عائد ہوتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عدالت انصاف کے تقاضے پورے کرنے کے لئے سی آئی اے کے ان دونوں عہدیداران کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرنے کا حکم دے۔

درخواستگزار کے وکیل کے دلائل سننے کے بعد جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے اسلام آباد کے تھانہ سیکریٹیریٹ کے انچارج انسپکٹر عبد الرحمن کو ہدایت کی کہ وہ مقدمہ درج کریں۔

بیرسٹر شہزاد اکبر نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی حکم ڈرون حملوں میں مارے جانیوالے عام لوگوں کی فتح ہے ۔ انہوں نے مزید کہا " یہ ایک بڑی جیت ہے ان کے لئے جو کہ ڈرون حملوں کے متاثرہ ہیں اور گزشتہ چار پانچ سال سے اس مسئلے کو لے کر مخلتف عدالتوں کے دروازے کھٹکٹا رہے ہیں۔ عدالتی حکم سے نہ صرف یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ ڈرون حملے غیر قانونی ہیں بلکہ یہ ایک پولیس فوجداری نوعیت کا جرم ہے۔"

انہوں نے کہا کہ اگر عدالتی حکم پر عمل نہ کیا گیا تو وہ متعلقہ افسران کے خلاف توہین عدالت کی کاروائی کریں گے۔ خیال رہے کہ ڈرون حملوں میں درخواستگزار کریم خان کو نامعلوم افراد نے اس سال فروری میں اغوا کر لیا تھا۔ دس روز بعد اغوا کاروں نے خود ہی کریم خان کو رہا کر دیا تھا۔

پولیس افسر عبدالرحمٰن نے کہا کہ وہ اس معاملے میں اپنی لیگل برانچ سے رائے لینے کے بعد ملزمان کے خلاف کارروائی کریں گے۔

دوسری جانب بین الاقوامی امور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ سی آئی اے کے دو اعلٰی اہلکاروں کے خلاف مقدمے کے اندراج کا عدالتی حکم قابل زکر پیشرفت ہے۔ امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر علی سرور نقوی کا کہنا ہے کہ"غیر ملکی ایجنسیوں یا حکومتوں کے بارے میں کوئی بھی بات ہو تو باہمی تعلقات پر تو اس کا اثر پڑتا ہے۔ اس لئے میں سمھجتا ہوں کہ اس میں وزارت خارجہ سے مشورہ کرنا مناسب ہوگا"۔

خیال رہے کہ پاکستان میں گزشتہ دسمبر سے سی آئی اے نے ڈرون حملوں کا سلسہ روک رکھا ہے۔