1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سی آئی اے کے خلاف مقدمات: ملازمین پریشان، ڈائریکٹر پنیٹا نے حمایت کا یقین دلایا

25 اگست 2009

سی آئی اے کے ملا زمین کو اپنے خلاف مقدمات کے سلسلے میں وکیل استغاثہ کی تقرری پر شدید تشویش ہے۔ ایجنسی کے ڈائریکٹر لیون پنیٹا نے اپنے اسٹاف کو ایک ای میل کی جس میں انہیں اپنی پوری حمایت اور تعاون کا یقین دلایا ہے۔

https://p.dw.com/p/JHxc
سی آئی اے کے ڈائریکٹر لیون پنیٹاتصویر: AP

امریکی حساس ادارہ سی آئی اے ان دنوں زبردست تنقید اور دباؤ کا شکار ہے۔ ایک طرف ملکی اٹارنی جنرل نے اس ادارے کے خلاف مقدمات کے ضمن میں جان ڈرہم وکیل استغاثہ مقرر کردیا ہے، تو دوسری طرف واشنگٹن انتظامیہ نے انسپکٹر جنرل جان ہیلگرسن کی سی آئی اے سے متعلق ایک خفیہ رپورٹ کے کچھ حصّے ڈی کلاسیفائیڈ کردیئے ہیں۔ خفیہ دستاویز کے ان حصوں کو سی آئی اے سے متعلق دو مزید دستاویز کے ساتھ فریڈم اینڈ انفارمیشن ایکٹ کے تحت قائم مقدمات کے حوالے سے جاری کیا گیا ہے۔

امریکی نیوز چینل سی بی ایس کے مطابق سی آئی اے کے ڈائریکٹر لیون پنیٹا نے اپنے ماتحتوں کو ای میل کے ذریعے اپنی پوری حمایت اور تعاون کا یقین دلایا ہے۔ انہوں نے لکھا ہے کہ سی آئی اے کی تفتیشی تکنیک کو بارہا قانونی قرار دیا جا چکا ہے۔ اس لئے اب ایجنسی کے ارکان کو ان مقدمات کے حوالے سے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے لکھا کہ ان کی بنیادی ذمےداری کا تقاضہ ہے کہ وہ ایجنسی کے ان افسران کے ساتھ کھڑے ہوں جنہوں نے قانونی دائرہ کار میں رہتے ہوئے اپنی ڈیوٹی سر انجام دی۔

Eric Holder Bildergalerie Kabinett
امریکی اٹارنی جنرل ایرک ہولڈرتصویر: AP

پنیٹا نے اپنی ای میل میں اعتراف کیا ہے کہ سی آئی اے نے اضافی تفتیشی تکنیک کو نائن الیون کے سانحے کے بعد صرف چار سے پانچ مہینے تک استعمال کیا تھا۔ ساتھ ہی انہوں نے سی آئی اے میں احتساب کے عمل کو سراہتے ہوئے لکھا کہ ’’ایجنسی نے حکومت کے مختلف اداروں سے اپنی کارکردگی پر لگے الزامات کے ضمن میں بھرپور تعاون کیا۔ چاہے وہ انسپکٹر جنرل جان ہیلگرسن کی رپورٹ ہو یا مبینہ دہشت گردوں سے زیادتی کے الزامات کا محمکہء انصاف کے سامنے دفاع ، سی آئی اے کا کردار ہمشہ صاف، قانونی اور واضح رہا ہے‘‘

واضح رہے کہ سی آئی اے سے متعلق اٹارنی جنرل ایرک ہولڈر کے فیصلے کی وجہ امریکی محکمہء انصاف کی وہ دستاویز بنی جس میں اس حساس ادارے کے خلاف ایک درجن کےقریب مقدمات کی دوبارہ سماعت کی سفارش کی گئی تھی۔ سی آئی اے کے کچھ تفتیشی افسران پر بیرونی ممالک حساس حراستی مراکز میں مبینہ دہشت گردوں پر تشدد کرنے اور تفتیش کے غیر قانونی طریقے استعمال کرنے کا الزام ہے۔ اسی لئے اٹارنی جنرل ایرک ہولڈر نے کل مذکورہ مقدمات میں تفتیش کے لئے ایک پروسیکیوٹر مقرر کیا۔

اسی دوران واشنگٹن انتظامیہ نے سی آئی اے کے انسپکٹر جنرل جان ہیلگرسن کی اس حساس ادارے سے متعلق ایک خفیہ رپورٹ کے کچھ حصّے جاری کردیئے ہیں۔ اس رپورٹ کے منظر عام پر آنے سے سی آئی اے کے کردار اور تفتیشی طریقوں پر ایک بڑا سوالیہ نشان بن گیا ہے۔

سی آئی اے انسپکٹر جنرل نے یہ رپورٹ 2004 ء میں اس وقت مرتب کی گئی تھی جب اس حساس ادارے کے کچھ تفتیشی افسران پر بیرونی ممالک واقع امریکی حراستی مراکز میں مبینہ دہشت گردوں پر تشدد کے الزامات لگے تھے۔ تاہم بش انتظامیہ نے اس رپورٹ کو خفہہ رکھتے ہوئے سی آئی اے پر لگے الزامات کی تردید کی تھی، جس کے بعد اس ایجنسی کے خلاف مقدمات کی فائل بند کردی گئی تھی۔

رپورٹ: انعام حسن

ادارت: عدنان اسحاق