1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سڈنی ٹیسٹ ’بدعنوانی‘: آئی سی سی کی تفتیش کا آغاز

21 مئی 2010

کرکٹ کی عالمی تنظیم آئی سی سی رواں برس پاکستان کے دورہء آسٹریلیا کے دوران بدعنوانی کے مقدمے کی تفتیش کر رہی ہے۔ اس سیریز میں آسٹریلیا نے پاکستان کو ٹیسٹ اور ایک روزہ سیریز میں وائٹ واش کیا تھا۔

https://p.dw.com/p/NTQG
اس دورے کے بعد یونس خان اور محمد یوسف پر غیر معینہ مدت کے لئے پابندی عائد کر دی گئی تھیتصویر: AP

سڈنی میں ہونے والے اس متنازعہ ٹیسٹ میں پاکستان جیتا ہوا میچ ہار گیا تھا۔ آئی سی سی کے انسداد بد عنوانی اور سیکیورٹی یونٹ کے چیئرمین پاؤل کونڈون نے لندن میں ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ انہیں اس میچ بلکہ پوری سیریز کے نتائج نے خاصا پریشان کیا۔

’’ہم نے کھلاڑیوں اور پاکستان کرکٹ بورڈ سے بات چیت میں خاصا وقت صرف کیا ہے۔ ہم مطمئن ہیں کہ غالبا اس دورے کے دوران پاکستان بورڈ کے مطابق ڈریسنگ روم میں کھلاڑیوں کے درمیان پائی جانے والی رنجشیں پاکستان کی ناکامی اور کھلاڑیوں کی بری کارکردگی کا باعث بنیں۔ تاہم ہم اس وقت یہ دیکھ رہے ہیں کہ کہیں اس دورے میں پاکستان کی انتہائی بری کارکردگی کی وجہ حریف کیمپ کی جانب سے پاکستانی کھلاڑیوں میں کپتانی کی لڑائی میں اضافے کو بڑھاوا دینا یا اس سے بھی سنجیدہ نوعیت کا مسئلہ یعنی کسی اور فریق کی جانب سے پیسے کے ذریعے میچ فکس کرنا تو نہیں تھا۔‘‘

Intikhab Alam Trainer Cricket Pakistan
اس دورے کے وقت انتخاب عالم ٹیم کے کوچ تھےتصویر: AP

کونڈون نے یہ بیان ایک ایسے موقع پر دیا ہے جب ایک پاکستانی اسپورٹس ٹیلی ویژن چینل پر کرکٹ بورڈ کی تفتیشی ویڈیو نشر کی گئی ہے، جسے بعد میں بین الاقوامی خبر رساں ادارے روئیٹرز نے بھی جاری کیا ہے۔ اس ویڈیو میں دورے کے دوران کھلاریوں کے درمیان سخت اختلافات دیکھے جا سکتے ہیں۔

پاکستان کرکٹ بورڈ نے اس تفتیش کے بعد یونس خان اور محمد یوسف پر غیر معینہ مدت تک کے لئے پابندی عائد کر دی تھی۔ شعیب ملک اور رانا نوید الحسن کو ایک ایک برس کے لئے معطل کیا گیا تھا جبکہ عمراکمل، کامران اکمل اور شاہد آفریدی کو چھ ماہ کی پابندی اور جرمانے کی سزا سنائی گئی تھی۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کے قانونی مشیر تفضل رضوی نے خبررساں ادارے روئٹرز سے بات چیت میں کہا کہ تفتیشی کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں کھلاڑیوں کو بورڈ ضوابط کی خلاف ورزی کا مرتکب گردانتے ہوئے ان سزاؤں کا مشورہ دیا تھا۔

رپورٹ: عاطف توقیر / خبر رساں ادارے

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں