1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سچن تندولکر دنیائے کرکٹ میں ہمیشہ یاد کیے جاتے رہیں گے، مائیک ایتھرٹن

16 نومبر 2013

انگلینڈ کی ٹیم کے سابق کپتان مائیک ایتھرٹن نے کہا ہے کہ مایہ ناز بھارتی بلے باز سچن تندولکر نے دنیائے کرکٹ میں وہ مقام پا لیا ہے، جہاں چند ہی لوگ پہنچ پائے ہیں اور وہ ہمیشہ یاد کیے جاتے رہیں گے۔

https://p.dw.com/p/1AIdj
تصویر: Punit Paranjpe/AFP/Getty Images

دو دہائیوں سے زائد عرصے سے کرکٹ کھیلنے والے 40 سالہ لٹل ماسٹر سچن تندولکر اس وقت اپنے کریئر کا200واں اور آخری ٹیسٹ میچ ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنے آبائی شہر ممبئی میں کھیل رہے ہیں۔ سن 1989ء میں اپنے کرئیر کا آغاز کرنے والے تندولکر نے ٹیسٹ اور ایک روزہ کرکٹ میں آج تک کے تمام بلے بازوں سے آگے ہیں اور دنیائے کرکٹ میں 100 بین الاقوامی سنچریاں بنانے کے ریکارڈ کے حامل واحد بلے باز ہیں۔

جمعے کے روز سچن تندولکر اپنے آخری بین الاقوامی میچ کے لیے میدان میں اترے تو ان کے مداحوں کو امید تھی کہ وہ ایک اور سنچری اسکور کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے، تاہم وہ 74 رنز پر آؤٹ ہو گئے اور لگتا یوں ہے کہ اب اس میچ میں بھارت کے دوسری اننگز کھیلنے کی نوبت نہیں آئے گی اور یہی سچن تندولکر کے کریئر کی آخری اننگز تھی۔

Bildergalerie zu dem indischen Cricketspieler Sachin Tendulkar
سچن تندولکر کو دنیائے کرکٹ میں ایک یادگار مقام حاصل ہےتصویر: Ben Radford/Allsport

ٹائمز اخبار میں اپنے ایک مضمون میں انگلش بلے باز اور سابق کپتان مائیک ایتھرٹن نے لکھا: ’اس ٹیسٹ کا نتیجہ کچھ بھی ہو۔ تقریباﹰ ڈھائی دہائیوں تک بین الاقوامی کھیل میں سچن نے وہ جگہ بنا لی ہے، جو چند ہی لوگوں کے حصے میں آ سکتی ہے۔‘

سن 1990ء میں ایتھرٹن 17 سالہ سچن تندولکر کے مدمقابل کھیل رہے تھے، جب تندولکر نے اولڈ ٹریفورڈ میں پہلی سنچری بنائی تھی۔ ’مجھے یاد ہے کہ وہ (تندولکر) اس وقت کریز پر موجود تھے۔ وہ کس قدر منہمک نظر آ رہے تھے اور سنچری بنانے پر ان کی خوشی کا اظہارکس قدر عاجزانہ تھا۔‘

ایتھرٹن نے مزید لکھا: ’یاد رکھنے کی بات یہ ہے کہ تندولکر کے کھیل میں کچھ بھی فرق نہیں آیا۔ ان کی بنیادی تکنیک ویسی ہی شفاف اور مستقل رہی۔ مگر جو بدلا وہ تندولکر نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ کرکٹ میں کس قدر اشتہارات آگئے، ٹی وی کس قدر اہم ہو گیا، میچ فکسنگ کے کتنے معاملے ہوئے، ٹی ٹوئنٹی کتنی جلدی مقبول ہو گیا اور کس طرح بین الاقوامی کرکٹ کو فرینچائز لیگز سے نقصان ہوا۔‘