امریکا: ایمرجنسی وارڈ میں ہزاروں مریضوں کےداخلے کی وجوہات
16 اکتوبر 2015ایک عشرے پر محیط مطالعاتی جائزے کی ایک حالیہ رپورٹ سے پتہ چلا ہے کہ امریکا میں کاؤنٹر سپلیمنٹس، جن میں وٹامن، جنسی قوت میں اضافے اور وزن کم کرنے کے لیے استعمال کی جانے والی ادویات شامل ہیں، ہر سال امریکی ہسپتالوں کے ایمرجنسی وارڈز میں علاج کے لیے پہنچنے والے مریضوں کی ایک بڑی تعداد کا سبب بنتی ہیں۔
یہ رپورٹ دی نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن میں شائع ہوئی ہے، جس میں امریکی ہسپتالوں کے 63 ایمرجنسی ڈپارٹمنٹس کے قومی سطح پر اکھٹا کیے گئے سیمپل شامل کیے گئے ہیں۔ یہ نمونے 2004ء سے 2013ء تک کے درمیانی عرصے میں اکھٹا کیے گئے۔
اس رپورٹ کے منظر عام پر آنے کے بعد سے اس بارے میں ماہرین سپلیمنٹس بنانے والی ادویہ ساز کمپنیوں کے محفوظ ہونے پر گہری تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔ ناقدین کے مطابق امریکا میں صارفین میں بہت زیادہ مقبول یہ صنعت نہایت غیر منظم اور بے ربطگی کا شکار ہے۔ اس بارے میں شائع ہونے والے تازہ آرٹیکل سے پتہ چلا ہے کہ 2007ء میں اس صنعت نے سپلیمنٹ ادویات کی فروخت سے 14.8 بلین ڈالر کمائے جو کہ اُس رقم کا دوتہاتی بنتا ہے، جو ادویات سازی کی صنعت ڈاکٹروں کے نسخوں کے ساتھ خریدی جانے والی ادویات سے کماتی ہے۔
اس رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ سپلیمنٹ ادویات کا استعمال کرنے والے اُن مریضوں میں ایک چوتھائی سے زیادہ تعداد 20 سے 34 برس کی درمیانی عمر کے افراد کی تھی، جنہیں ہسپتالوں کے ایمرجنسی وارڈز جانا پڑا۔ اس ایج گروپ میں وزن کم کرنے والی ادویات سب سے بڑا مسئلہ بنتی ہیں۔
ہسپتالوں کے ایمرجنسی رومز تک پہنچنے والے مریضوں کی کُل تعداد کا نصف سے زیادہ حصہ وزن کم کرنے والی دواؤں کے سبب ہسپتال پہنچتا ہے۔ ان مریضوں کو زیادہ تر دل سے جُڑے امراض کی علامات، جن میں اختلاج قلب، سینے میں درد اور دل کی دھڑکن کے بے ضابطہ ہونے جیسی علامات کے سبب ایمرجنسی میں جانا پڑتا ہے۔
اس کے علاوہ 2004ء سے 2013ء تک کے درمیانی عرصے میں ایمرجنسی کا رُخ کرنے والے مریضوں کا پانچواں حصہ یعنی 21 فیصد ایسے بچوں پر مشتمل تھا، جنہوں نے سپلیمنٹ گولیاں نگل لی تھیں۔ مطالعاتی جائزے کی اس رپورٹ سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ امریکا میں غذائی سپلیمنٹ کی گولیوں کے لیے چائلڈ مزاحم پیکنگ کی ضرورت نہیں ہوتی، علاوہ اُن گولیوں کے جن میں آئرن موجود ہوتا ہے۔
آئرن سپلیمنٹس کی گولیوں کی پیکنگ کو بچوں سے محفوظ رکھنے کے لیے انہیں چائلڈ مزاحم بنانے کے باوجود بچوں کے معدے تک سب سے زیادہ پہنچنے والی ان سپلیمنٹس میں آئرن دوسرے نمبر پر رہی۔ اس کی وجہ بچوں کی سرگرمیوں پر مناسب نظر نہ رکھنا بتائی گئی ہے۔
ایک اور مسئلہ ان گولیوں کو نگلنے کا ہے، جو ایمرجنسی میں بھرتی ہونے والے کیسس کا 40 فیصد بنتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق امریکی ہسپتالوں میں ہر سال دو ہزار افراد محض سپلیمنٹ ادویات لینے کے سبب علاج کے لیے داخل ہوتے ہیں۔