1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سپریم کورٹ کا فیصلہ، سیاسی جماعتوں کا خیر مقدم

31 جولائی 2009

پاکستان میں بیشتر سیاسی جماعتوں نے 2007 میں جنرل پرویز مشرف کی طرف سے لگائی جانے والی ایمر جنسی کو غیر آئینی قرار دینے کے سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/J1Fj
سیاسی جماعتوں نے سپریم کورٹ کے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا ہےتصویر: AP Photo

سپریم کورٹ کا فیصلہ، سیاسی جماعتوں کا خیر مقدم

پاکستان میں بیشتر سیاسی جماعتوں نے 2007 میں جنرل پرویز مشرف کی طرف سے لگائی جانے والی ایمر جنسی کو غیر آئینی قرار دینے کے سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔

پاکستان کے صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چئیرمین آصف علی زرداری نے اس فیصلے کو جمہوریت کی فتح اور آمریت کی شکست قرار دیا ہے۔ صدر پاکستان کے ترجمان فرحت اﷲ بابر نے اپنے ابتدائی ردِ عمل میں کہا ہے کہ حکومت اس فیصلے کو تسلیم کرتے ہوئے اس پر عمل در آمد کرے گی۔

پیپلز پارٹی کے ایک اور مرکزی رہنما سید سجاد بخاری نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ ان کے جماعت پہلے ہی پرویز مشرف کی طرف سے لگائی جانے والی ایمرجنسی کو غیر آئینی سمجھتی ہے اور جنرل پرویز مشرف کے 3 نومبر کے بعد اٹھائے جانے والے غیر قانونی اقدامات کو پاکستان پیپلز پارٹی نے کبھی تسلیم نہیں کیا ہے۔

Iftikhar Chaudhry
چودہ رکنی بینچ کی سربراہی چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کیتصویر: picture-alliance/ dpa

سابق وزیر اعظم پاکستان اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کو عوامی امنگوں کا ترجمان قرار دیا ہے۔ جبکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو خو ش آئین قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ عوام کی حکمرانی کے حق پر عدالت نے مہر تصدیق ثبت کر دی ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما اسحاق ڈار نے بھی اس فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس فیصلے کے بعد موجودہ حکومت کی ذمہ داریاں بہت بڑھ گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کی طرف سے تین نومبر کے اقدامات کو غیر قانونی قرار دئے جانے کے بعد اب حکومت کا فرض ہے کہ وہ آئین توڑنے والوں اور غیر قانونی اقدامات کرنے والوں کے خلاف سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں اقدامات کرے۔

ادھر جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سید منورحسن نے ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ حد درجہ خوش آئند ہے اور لوگوں کی اس فیصلے سے بڑی ہمت بندھے گی۔ تاہم انہوں نے اس بات پر تعجب کا اظہار کیا کہ اس فیصلے میں ایک طرف جسٹس عبدالحمید ڈوگر کی چیف جسٹس کے طور پر تعیناتی کو غیر قانونی قرار دیا گیا ہے لیکن ساتھ ہی ان کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کو تحفظ بھی فراہم کر دیا گیا ہے۔ ان کے مطابق یہ بات ناقابل فہم ہے کہ ایک غیر قانونی چیف جسٹس کے ہاتھوں حلف اٹھانے والا حکومتی عہدیدار کیسے قانونی حیثیت کا حامل ہو سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عدالت کو غیر قانونی نظام کو تحفظ نہیں دینا چاہیے۔

پاکستان تحریکِ انصاف کے سربراہ عمران خان نے اپنے ابتدائی ردِ عمل میں بتایا کہ پاکستان کی آئینی تاریخ میں پہلی بار سپریم کورٹ نے آمریت کے اقدامات کو غیر قانونی قرار دیا ہے۔ ان کے مطابق آمریت کے تمام اقدامات کو غیر آئینی قرار دیا جانا چاہیے اور طاقت ور اور کمزور کے لئے ایک ہی طرح کا قانون ہونا چاہیے۔ عمران خان کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ آگے چل کر پاکستان کی سیاست پر اہم اثرات مرتب کرے گا۔

ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اٹلی میں موجود پاکستان کے سابق چیف آف آرمی سٹاف اور صدر جنرل پرویز مشرف نے سپریم کورٹ کے اس فیصلے پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا ہے۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان کے کئی اہم رہنماؤں نے پاکستان کی آئینی تاریخ کے اس اہم فیصلے کو برا ہ راست سنا ہی نہیں ہے۔ فیصلے کے اعلان کے دو گھنٹے بعد جب مسلم لیگ (ق) کے رہنما ہمایوں اختر سے ردِ عمل جاننے کے لئے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے اس فیصلے کی تفصیلات سے لا علمی کا اظہار کیا۔

رپورٹ : تنویر شہزاد، لاہور

ادارت : عاطف توقیر