1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سویڈن میں مسلمانوں کی ایک اور مسجد آتشزنی کی زد میں

عصمت جبیں29 دسمبر 2014

سویڈن میں مسلمانوں کی ایک اور مسجد آج پیر کی صبح آگ کے شعلوں کی زد میں آ گئی۔ حکام کے مطابق بظاہر یہ سویڈن میں کسی مسجد پر ایک ہفتے سے بھی کم عرصے میں کیا جانے والا دوسرا شرپسندانہ حملہ ہے۔

https://p.dw.com/p/1EBxj
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Prvulovic

میڈیا رپورٹوں کے مطابق پولیس نے ایک بیان میں بتایا کہ اس مسجد میں یہ آگ آج پیر کو سحری کے وقت قریب تین بجے لگی۔ آتشزنی کے اس واقعے میں کسی کے زخمی ہونے کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ سویڈش پولیس کے ایک بیان کے مطابق وہاں مسلمانوں کی یہ عبادت گاہ جنوبی شہر اَیسلوو Eslov میں واقع ہے اور وہاں آج لگنے والی آگ کو جلد ہی بجھا دیا گیا۔ اس آگ سے اس مسجد کو صرف معمولی نقصان پہنچا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ مسجد میں آگ لگنے کے اس واقعے کی چھان بین کی جا رہی ہے۔ دوسری طرف اَیسلوو میں مقامی فائر بریگیڈ کے ذرائع کے مطابق بظاہر ایسا لگتا ہے کہ اس مسلم عبادت گاہ میں لگنے والی یہ آگ ایک شرپسندانہ کارروائی کا نتیجہ تھی۔ فائر بریگیڈ کے ایک اہلکار گسٹاف سانڈیل Gustaf Sandell نے سویڈن کے پبلک ریڈیو کو بتایا، ’’جس طرح آج اس مسجد میں یہ آگ لگی، اس کی قدرتی وجوہات کا نام لے کر کسی بھی ممکنہ طریقے سے کوئی وضاحت نہیں کی جا سکتی۔‘‘

شمالی یورپی ملک سویڈن میں کسی مسجد میں آتشزنی کا یہ گزشتہ چند دنوں میں پیش آنے والا دوسرا واقعہ ہے۔ اس سے پہلے مسیحی باشندوں کے مذہبی تہوار کرسمس کے دن بھی سویڈن کے وسطی حصے میں شرپسندوں نے ایک مسجد کو آگ لگا دی تھی۔ اس حملے میں پانچ افراد زخمی ہو گئے تھے۔

Moschee in Brand gesetzt in Eskilstuna Schweden
آگ آج پیر کو سحری کے وقت قریب تین بجے لگی۔ آتشزنی کے اس واقعے میں کسی کے زخمی ہونے کی کوئی اطلاع نہیں ہےتصویر: Reuters/Pontus Stenberg/TT News Agency

سویڈن ایک ایسا ملک ہے جو اپنے ہاں سماجی برداشت اور غیر ملکی مہاجرین کے لیے دوستانہ پالیسیوں کی وجہ سے جانا جاتا ہے۔ وہاں ستمبر میں ہونے والے پارلیمانی الیکشن میں انتہائی دائیں بازو کی سیاسی جماعت سویڈن ڈیموکریٹس کو بہت بڑی کامیابی ملی تھی۔ اس وقت یہ پارٹی پارلیمان میں تیسری سب سے بڑی سیاسی قوت ہے۔

اس مہینے کے اوائل میں اسی پارٹی کی وجہ سے ملکی حکومت زوال کا شکار ہو گئی تھی۔ یہ حکومت صرف تین ماہ تک اقتدار میں رہی تھی۔ حکومت کے زوال کی وجہ یہ بنی کہ انتہائی دائیں بازو کی اس جماعت نے حکومت کی سالانہ بجٹ سے متعلق تجاویز کی حمایت سے انکار کر دیا تھا۔

ستائیس دسمبر ہفتے کے روز سٹاک ہوم حکومت نے اعلان کیا تھا کہ اس کا بجٹ تجاویز کے بارے میں ملکی اپوزیشن کے ساتھ معاہدہ طے پا گیا تھا۔ یوں موجودہ حکومت اقتدار میں رہ سکتی ہے اور قبل از وقت عام الیکشن نہیں کرائے جائیں گے۔

اگر حکومت اور اپوزیشن کے مابین ملکی بجٹ سے متعلق معاہدہ طے نہ پاتا تو گزشتہ نصف صدی سے بھی زائد عرصے میں پہلی بار سویڈن میں قبل از وقت عام انتخابات لازمی ہو جاتے۔ اب دائیں بازو کی انتہا پسند جماعت سویڈن ڈیموکریٹس نے دھمکی دے دی ہے کہ وہ موجودہ حکومت کے خلاف پارلیمان میں عدم اعتماد کی تحریک پیش کرے گی۔