1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

Sudan, SPLM, سوڈان، ایس پی ایل یم

Ali Amjad5 ستمبر 2011

سوڈان نے ملک کی بڑی اپوزیشن جماعت ایس پی ایل ایم پر پابندی عائد کر دی ہے۔ پارٹی ذرائع کے مطابق ان کے متعدد ارکان اور رہنماؤں کو گرفتار بھی کر لیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/12T0P

ایس پی ایل ایم کے سیکرٹری جنرل یاسر ارمان نے خرطوم میں بتایا کہ ان کی جماعت پر ملک بھر  میں پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اِس کی املاک اور دستاویزات بھی ضبط کر لی گئی ہیں۔

ارمان نے دس سے زائد پارٹی کارکنوں اور مقامی رہنماؤں کی تفصیلی فہرست دی ہے، جن کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ انہیں منگل سے اب تک گرفتار کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا: ’’سوڈان کے مختلف قصبوں اور دیہات میں ایس پی ایل ایم کے ارکان اور رہنماؤں کے ساتھ اب جو کچھ ہو رہا ہے، اس کی منصوبہ بندی طویل عرصہ قبل کی گئی تھی، جس کا مقصد ایس پی ایل ایم کو شمالی سوڈان میں بڑی قومی اور جمہوری طاقت کے طور پر ختم کرنا ہے۔‘‘

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس جماعت کے دیگر رہنماؤں کا کہنا ہے کہ حکومت نے پارٹی کی شمالی شاخ (ایس پی ایل ایم نارتھ) کے تمام دفاتر بند کروا دیے ہیں۔

سوڈان کے نائب وزیر داخلہ Sanaa Hamad نے اس جماعت کو کالعدم قرار دیے جانے کی تصدیق کی ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ جنوبی سوڈان کی آزادی کے بعد سے ایس پی ایل ایم کو شمالی سوڈان میں قانونی طور پر رجسٹرڈ جماعت کی حیثیت حاصل نہیں رہی۔ اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ جن لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے، وہ ’غیر قانونی سرگرمیوں‘ میں ملوث تھے۔

Yasser Arman
ایس پی ایل ایم کے سیکرٹری جنرل یاسر ارمانتصویر: AP

ان کا کہنا ہے: ’’لیکن اس صورت حال کا پارٹی کے ارکان پر انفرادی حیثیت میں کوئی اثر نہیں ہو گا۔‘‘

ایس پی ایل ایم جنوبی سوڈانی لبریشن آرمی SPLA کا سیاسی بازو ہے، جس نے سوڈان کے جنوب میں 1983ء سے لے کر 2005ء تک خانہ جنگی کے دوران حکومتی فوجی دستوں کے خلاف لڑائی کی قیادت کی۔ نو جولائی کو جنوبی سوڈان کی آزادی کے بعد سے ایس پی ایل ایم وہاں برسرِ اقتدار آ چکی ہے۔

رپورٹ: ندیم گِل / خبر رساں ادارے

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں