سوڈان میں فوج کے درمیان لڑائی، 20 ہلاک
6 فروری 2011اس علاقے میں یہ لڑائی جمعرات کو فوج کی تقسیم پر اس وقت شروع ہوئی جب شمال کے کچھ فوجیوں نے زبردستی جنوبی حصے میں رہنے کی کوشش کی۔ مالاکال میں پہلے بھی فسادات ہوتے رہے ہیں۔
اس لڑائی میں بھاری ہتھیار استعمال کیے گئے جبکہ ہلاک و زخمی ہونے والوں میں بیشتر شہری ہیں۔ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد اس سے زیادہ ہو سکتی ہے۔ ریاستی ترجمان بارتھولومیو پاکوان نے خبررساں ادارے روئٹرز کو بتایا، ’ان (فوجیوں) کا خیال ہے کہ شمال میں انہیں کوئی حقوق حاصل نہیں ہوں گے۔‘
اقوام متحدہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اس لڑائی میں ان کا ایک ڈرائیور بھی ہلاک ہو گیا ہے۔ خیال رہے کہ یہ لڑائی شمال کے فوجیوں کےدرمیان ہوئی ہے اور جنوبی سوڈان کی فوج ایس پی ایل اے اس میں شامل نہیں۔
یہ لڑائی ایسے وقت ہوئی ہے، جب جنوبی سوڈان حالیہ ریفرنڈم کے نتائج کی تصدیق کا منتظر ہے۔ اس ریفرنڈم کے نتائج کے مطابق جنوبی سوڈان کے عوام نے شمال سے علیٰحدگی کا فیصلہ دیا ہے اور فوج کی تقسیم اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔
قبل ازیں جاری کیے گئے ریفرنڈم کے نتائج کے مطابق ننانوے فیصد ووٹروں نے ملک کی علیٰحدگی کے حق میں فیصلہ دیا ہے۔ یہ تاریخی ریفرنڈم 2005ء میں سوڈان کے شمالی اور جنوبی خطوں کے درمیان ہونے والے امن معاہدے کا اہم حصہ تھا، جس کے نتیجے میں افریقہ کے طویل ترین تنازعے کا خاتمہ ممکن ہوا تھا۔
سوڈان کو 1956ء میں برطانیہ سے آزادی ملی تھی۔ تاہم تب سے ہی اس کے شمالی اور جنوبی خطوں کے درمیان مذہبی، نسلی، نظریاتی اور وسائل کی تقسیم پر تنازعات جاری ہیں۔ شمال میں عرب مسلمان اکثریت میں ہیں جبکہ جنوب میں افریقی مسیحی۔
جنوبی سوڈان کو رواں برس نو جولائی کو دنیا کا نیا ملک قرار دیے دیا جائے گا۔ یہ دنیا کا 193واں ملک ہو گا۔
رپورٹ: ندیم گِل/خبررساں ادارے
ادارت: امتیاز احمد