سوڈان میں امن مذاکرات اپنے آخری مراحل میں
1 مئی 2006افریقی یونین نے تنازعے کے فریقوں کو کسی امن سمجھوتے کے لئے ایک طرح کے الٹی میٹم کی صورت میں وَسطی یورپی وقت کے مطابق گذشتہ رات ایک بجے تک کا وقت دیا تھا۔ اب تک کے مذاکرات کے نتیجے میں تیار ہونے والے امن سمجھوتے کے بارے میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے افریقی یونین کے مذاکراتی وفد کے قائد سلیم احمد سلیم نے کل سہ پہر کہا تھا کہ باغیوں کو سمجھوتے کے اِس مسودے کے بارے میں یہاں وہاں کچھ اعتراضات تو ہیں لیکن اُنہیں یقین ہے کہ فریقین کسی سمجھوتے کے بہت ہی قریب پہنچ چکے ہیں۔
تاہم افریقی یونین کے اِس نمائندے کی توقعات کے برعکس سوڈانی باغیوں نے کل ہی اِس مسودے کو مسترد کر دیا۔ باغیوں کے ایک ترجمان نے کہا، یہ مسودہ اِس سوال کا تسلی بخش جواب نہیں دیتا کہ اِس معاہدے کو عملی شکل کیسے دی جائے گی۔
تحریک برائے انصاف وَ مساوات کے حامد حسین نے کہا کہ اِس مسودے میں باغیوں کی جانب سے دارفور کےلئے ایک نائب صدرکی تقرری اوراِس مغربی سوڈانی خطے کےلئے زیادہ خود مختاری جیسے بڑے مطالبات کو یکسر نظر انداز کیا گیا ہے۔ حامد حسین نے مسودے کو غیر متوازن قرار دیا اور کہا کہ اِس شکل میں باغی اِس پر ہرگز دستخط نہیں کریں گے۔ دوسری باغی تنظیم سوڈانی تحریکِ نَجات نے مزید مذاکرات کے لئے کچھ اور مہلت مانگی ہے۔
باغیوں کے برعکس خرطوم حکومت کے نمائندوں نے اِس مسودے پر دستخط کرنے کے سلسلے میں اپنی رضامندی ظاہر کر دی لیکن اُنہوں نے ایسا اُس وقت کیا جب اُنہیں یہ یقین ہو گیا تھا کہ باغی اِس مسودے کو مسترد کر دیں گے۔ اِس کے باوجود افریقی یونین کے سلیم احمد سلیم نے خرطوم حکومت کی رضامندی کو اہم قرار دیا۔ اُنہوں نے کہا، وہ سنجیدگی کے ساتھ اِس بات پریقین رکھتے ہیںکہ حکومتِ سوڈان کی جانب سے اِس سمجھوتے پر دستخط کرنے پر رضامندی ایک اہم واقعہ ہے کیونکہ ایسا کرنے کے نتیجے میں خرطوم حکومت خاص طور پر سلامتی کے شعبے میں مخصوص اقدامات کرنے کی پابند ہو جائے گی اور یوں دارفور کے باشندوںکے حالات میںبڑے پیمانے پربہتری آئے گی۔
تاہم باغیوں کی طرف سے مستردکئے جانے کی وجہ سے افریقی یونین طَے شُدہ وقت پراِس امن سمجھوتے کو تکمیل تک نہ پہنچا سکی۔ بعدازاں امریکی حکومت کی تحریک پر افریقی یونین نے باغیوں کو مزید 48 گھنٹے کی مہلت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اِس مہلت کے دوران نزاعی مسائل کوحل کیا جائے گا۔ مثلاً عرب ملیشیاجنجوید کو غیر مسلح کیا جانا، جس پر سیاہ فام باشندوں کی عصمت دری ، قتل اور لوٹ مارکے الزامات ہیں۔
کل اتوار کو بہت سے امریکی سماجی گروپوں نے ملک بھر میں دارفور میں تشدد کے خاتمے کے حق میں مظاہروں کی اپیل کی تھی۔ واشنگٹن میں ایک مظاہرے میں شریک ہزاروں افراد نے، جن میں نوبیل انعام یافتہ شخصیت اَیلی وِیزل اور مشہور امریکی فلم سٹار جورج کلونی بھی شامل تھے، امریکی صدر جورج ڈبلیو بُش پرزور دیا کہ وہ دارفور میں قتلِ عام بند کروانے میںمدد دیں۔
بُش نے گذشتہ جمعرات کو اُن چارسوڈانی باشندوں کے اثاثے منجمد کر دئے تھے، جن پر شُبہ تھا کہ وہ دارفور میں قیام امن کے عمل میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔