1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سونامی: دس برس سے زائد بیت گئے

عاطف توقیر26 دسمبر 2015

انڈونیشیا کے آچے صوبے میں گیارہ برس قبل آنے والے تباہ کن سونامی کے نتیجے میں ہلاک شدگان کی یاد میں تعزیتی تقریبات منعقد کی گئیں۔ اس علاقے میں سونامی کی وجہ سے ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد لقمہء اجل بن گئے تھے۔

https://p.dw.com/p/1HU2c
Zehn Jahre nach Tsunami in Banda Aceh Indonesien
تصویر: Getty Images/Ulet Ifansasti

26 دسمبر 2004ء کو زیرسمندر آنے والے شدید زلزلے کی وجہ سے سونامی کی انتہائی بلند لہریں برآمد ہوئی تھیں اور اس سے انڈونیشیا کے علاوہ، تھائی لینڈ، بھارت، ملائشیا اور سری لنکا تک میں ہزاروں افراد مارے گئے تھے۔ تاہم سب سے زیادہ نقصان انڈونیشیا کے مغربی صوبے آچے ہی میں ہوا تھا۔ یہ سونامی اتنا شدید تھا کہ اس کی لہریں افریقہ کے ساحلوں تک سے ٹکرائی تھیں۔ اس تباہ کن سونامی کی وجہ سے 37 ہزار افراد زخمی اور نصف ملین کے قریب بے گھر بھی ہو گئے تھے۔

گیارہ برس قبل آنے والے اس سونامی کی وجہ سے مجموعی طور پر قریب دو لاکھ تیس ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے اور معلوم انسانی تاریخ میں اسے بدترین قدرتی آفت قرار دیا جاتا ہے۔

ہفتے کے روز آچے صوبے کے گورنر زینی عبداللہ نے مقامی صوبائی عہدیداروں کے ساتھ سونامی کے نتیجے میں ہلاک ہونے والی کی ایک اجتماعی قبر کا دورہ کیا اور وہاں منعقدہ سوگواری تقریب میں شرکت کی۔

اس صوبے میں مچھیروں نے بھی جمعے اور ہفتے کے روز اپنی کشتیاں سمندر میں نہ لے جا کر اس بدترین قدرتی آفت کو یاد کیا۔

مقامی کمیونٹی لیڈر مفتاح کٹ ادیک نے ایک انٹرنیٹ نیوز سائٹ سے بات چیت میں کہا، ’’سونامی کی یاد میں مچھیروں کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ دو روز تک مچھلیاں پکڑنے نہ جائیں۔‘‘

بھارتی ساحلوں پر بھی مچھیروں نے ہفتے کے روز اس خوف ناک سونامی سے متاثرہ افراد کی یاد میں سمندر سے دوری اختیار کیے رکھی۔ بھارتی علاقوں تامل ناڈو، کیرالہ، اندھرا پردیش اور اندامان کی ریاستوں کے ساحلی علاقوں میں اس سونامی کے نتیجے میں ساڑھے بارہ ہزار کے قریب افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ صرف تامل ناڈو میں اس سونامی کا شکار بننے والے افراد کی تعداد چھ ہزار سے زائد تھی۔

اس سونامی سے بچ جانے والوں، خواتین اور اسکولوں کے طلبہ نے موم بتیاں جلا کر اپنی پرنم آنکھوں سے مرنے والوں کو یاد کیا۔

تھائی لینڈ اور ملائشیا میں بھی آج اس سلسلے میں خصوصی یادگاری تقریبات کا انعقاد کیا گیا۔ تھائی لینڈ میں بھی اس قدرتی آفت کا نشانہ بننے والوں کی تعداد پانچ سے آٹھ ہزار بتائی جاتی ہے۔