1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سورن سنگھ کو طالبان نے نہیں بلکہ سیاسی حریف نے مارا

عاطف بلوچ25 اپریل 2016

پاکستانی پولیس کے مطابق سردار سورن سنگھ کو طالبان نے ہلاک نہیں کیا بلکہ اسے ایک کرائے کے قاتل نے جان سے مارا ہے۔ پولیس نے اس قتل کی تفتیش کے سلسلے میں سورن سنگھ کے ایک ہندو ساتھی کو حراست میں بھی لے لیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1IcHY
Pakistan Sardar Sorun Singh
سورن سنگھ کی ہلاکت پر پاکستان بھر میں شدید افسوس کا اظہار کیا گیا تھاتصویر: PTI

خبر رساں ادارے اے ایف نے پاکستانی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ گزشتہ ہفتے خیبرپختونخوا کے ضلع بونیر میں ہلاک کر دیے جانے والے سکھ سیاستدان کو طالبان نے ہلاک نہیں کیا ہے۔ پولیس نے بتایا ہے کہ صوبائی وزیر برائے اقلیتی امور سورن سنگھ کی ہلاکت کا شبہ ان کے ایک سیاسی مخالف پر ہے، جسے گرفتار کر لیا گیا ہے۔

پاکستان کی سکھ کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے سورن سنگھ کو جمعے کے دن نامعلوم افراد نے گولیاں مار کر ہلاک کیا تھا۔ بعد ازاں حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے تھے۔ ایک دن بعد بروز ہفتہ پاکستانی طالبان نے اس کارروائی کی ذمہ داری قبول کر لی تھی۔

سورن سنگھ کی ہلاکت پر پاکستان بھر میں شدید افسوس کا اظہار کیا گیا تھا جبکہ اس خونریز کارروائی کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی تھی۔ پاکستان تحریک انصاف سے وابستہ سورن سنگھ کے قتل کی تحقیقات کے لیے ایک خصوصی کمیشن بنانے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔

پیر کے دن مقامی پولیس اہلکار آزاد خان نے اے ایف پی کو بتایا کہ سورن سنگھ کو طالبان نے نہیں مارا بلکہ وہ سیاسی دشمنی کا نشانہ بنے ہیں۔ آزاد خان کے بقول، ’’طالبان کا دعویٰ درست نہیں ہے۔ سورن سنگھ کو سیاسی تنازعے کے باعث ہلاک کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کیس کی تحقیقات کے سلسلے میں چھ مشتبہ افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

آزاد خان نے مزید کہا کہ اس کارروائی کا مشتبہ ماسٹر مائنڈ بلدیو کمار اور دو مشتبہ قاتلوں کو بھی حراست میں لیا جا چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقتول سنگھ کو ہلاک کرنے کی سازش کرنے والا مبینہ ملزم بلدیو کمار کا تعلق بھی پاکستان تحریک انصاف سے ہے۔

آزاد خان نے مطابق بلدیو کمار دراصل اس بات پر ناراض تھا کہ سن 2013 میں انتخابات کے لیے پارٹی نے اس کے بجائے سورن سنگھ کو ٹکٹ دے دیا تھا۔ اس کی دشمنی کی بنیادی وجہ یہی تھی کہ کمار اپنی ہی پارٹی کی رکن سنگھ کو اپنا سیاسی حریف تصور کرنے لگا تھا۔ آزاد نے مزید کہا کہ کمار کا خیال تھا کہ سورن سنگھ کی ہلاکت کے بعد وہ پارٹی کی طرف سے اقلیت کا نیا وزیر بنا دیا جائے گا۔

پاکستان میں فعال طالبان ماضی میں اپنے مخالفین کے علاوہ ملکی اقلیتوں کو بھی نشانہ بناتے رہے ہیں۔ تاہم کبھی کبھار وہ اپنی طاقت کو بڑھا چڑھا کا اظہار کرنے کی خاطر ایسی پرتشدد کارروائیوں کی ذمہ داری بھی قبول کر لیتے ہیں، جن میں دراصل وہ ملوث نہیں ہوتے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید