1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سوائن فلو کو سنجیدگی سے لیا جائے، عالمی ادارہ برائے صحت

4 مئی 2009

عالمی ادارہ برائے صحت نے خبردار کیا ہے کہ ممالک سوائن فلو کو غیر سنجیدگی سے نہ لیں اور اس حوالے سے حفاظتی اقدامات میں کوئی کمی واقع نہ ہونے دیں۔

https://p.dw.com/p/HjJ4
سوائن فلو کا وائرس کبھی سست پڑ جاتا ہے اور کبھی اس میں تیزی آ جاتی ہے، ڈبلیو ایچ اوتصویر: AP/DW-Montage
Angehörige eines Schweinegrippen-Opfers
سوائن فلو سست پڑ چکا ہے اور خاتمے کے قریب ہے، میکسیکو حکّام کا بیانتصویر: AP


میکسیکو سے شروع ہونے والے سوائن یا خنزیری فلوکے اب تک پانچ برّاعظموں میں نو سو کیسز سامنے آچکے ہیں۔ سوائن فلو سے سب سے زیادہ ہلاکتیں میکسیکو میں ہوئی ہیں۔

عالمی ادارہ برائے صحت یا ڈبلیو ایچ او کے مطابق سوائن فلو کا وائرس کبھی سست پڑ جاتا ہے اور کبھی اس میں تیزی آ جاتی ہے لہٰذا یہ یقین سے نہیں کہا جاسکتا کہ یہ خاتمے کے قریب ہے یا اپنی بلند ترین سطح تک پہنچ گیا ہے۔

عالمی ادارہِ صحت کی جانب سے یہ وارننگ میکسیکو حکّام کے اس بیان کے بعد سامنے آئی ہے جس میں کہا گیا تھا کہ سوائن فلو سست پڑ چکا ہے اور خاتمے کے قریب ہے۔

Deutschland Schweinegrippe Ein Flugzeug aus Mexiko am Flughafen München wird untersucht
جرمنی میں سوائن فلو کے آٹھ کیسز سامنے آچکے ہیں اور جرمن حکّام نے اس حوالے سے دوسرے ممالک سے آنے والے مسافروں کا طبّی معائنہ ضروری قرار دے دیا ہےتصویر: AP

میکسیکو کی وزارتِ صحت نے گزشتہ روز ایک بیان میں کہا تھا کہ سوائن فلو کی انتہائی سرگرمی تئیس سے اٹھائیس اپریل کے درمیان رونما ہوچکی ہے۔

عالمی ادارہ برائے صحت کا موقف ہے کہ اس بات کا امکان ہے کہ سوائن فلو وائرس کی موجودہ سرگرمیوں کی انتہا تئیس سے اٹھائیس اپریل کے درمیان رونما ہو چکی ہو تاہم ممکن ہے کہ یہ اس وائرس کی آخری سرگرمی نہ ہو۔

امریکہ میں ماہرینِ صحت کے مطابق اس بات کا امکان ہے کہ سوائن فلو وائرس پورے ملک میں موجود ہو۔

جرمنی میں سوائن فلو کا شکار ہونے والے افراد کے دو مزید کیسز سامنے آنے کے بعد سوائن فلو کا شکار ہونے والوں کی تعداد آٹھ ہوچکی ہے۔

گزشتہ روز میکسیکو نے ان ممالک پر تنقید کی تھی جنہوں نے خنزیری اشیاء کی میکسیکو سے درآمد پر پابندی عائد کردی ہے۔ عالمی ادارہِ صحت کا بھی کہنا ہے کہ سوائن فلو خنزیر کا گوشت کھانے سے نہیں لگ سکتا۔

اب تک بیس ملکوں میں سوائن فلو کے ایک ہزار تینکیسسز کی تصدیق ہوچکی ہے۔پیر کے روز برطانوی محکمہ صحت کے ترجمان نےسوائن فلو کے نونئے کیسسز کی تصدیق کی ہے، جن میں سات ایسے افراد بھی شامل ہیں، جنہوں نے حال ہی میں میکسیکو کا سفر نہیں کیا تھا۔ برطانیہ میں اب تک سات بچوں سمیت H1N1 وائرس کے ستائیسکیسسز کی تصدیق ہوچکی ہے۔ اب تک برطانیہ میں چار سکول اس بیماری کی وجہ سے بند کردئے گئے ہیں۔ دوسری جانب میکسیکو میں سوائن فلو کے سبب اب تک چھبیسافراد کی موت واقع ہوچکی ہے جبکہ سات سو ستائیسافراد اس وائرس کا شکار ہیں۔ امریکہ کی تیس ریاستوں میں اس وائرس کے دو سو اٹھائیسکیسز دریافت ہوچکے ہیں۔ جبکہ جاپان میں ایک خاتون اس وائرس کی شکار پائی گئی ہیں مگر اس سلسلے میں ابھی مزید طبی معائنہ کئے جانے کی ضروت ہے۔

عالمی ادارہء صحت اور اقوام متحدہ کے سربراہان کے مطابق ابھی اس کی ضرورت محسوس نہیں کی جارہی کہ اِس بیماری کی سنگینی کا درجہ مزید بڑھا دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا تب کیا جائے گا، جب اس بیماری کا پھیلاؤ یورپ اور ایشیا میں بھی دیکھا جانے لگے گا۔

WHO کی سربراہ ڈاکٹر مارگریٹ چین نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ میکسیکو میں اس وبا کی شدت میں کمی کے باوجود احتیاطی تدابیر کا سلسلہ جاری رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ یہ وائرس عام زکام کے وائرس سے ملتا جلتا ہے، اِس لئے اِس کا بہت احتیاط کے ساتھ شناخت کیا جانا بہت ضروری ہے۔