1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سنیئے اور سیکھیے سیریز کے نئے ڈرامے

28 دسمبر 2012

ڈی ڈبلیو کے تعلیمی ریڈیو پروگرام سنیے اور سیکھیے منصوبے کے تحت اردو اور پشتو زبانوں میں دو نئے ڈرامے پیش کیے جا رہے ہیں۔ ان قسط وار ڈراموں کے نام ’امیدِ بہار‘ اور ’فنِ حیات‘ رکھے گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/17ANX
تصویر: DW/Abdul Majeed Guraya

ڈرامہ سیریل امیدِ بہار کا پشتو زبان میں نام ’لوڑے جذبے‘ ہے۔ اس ڈرامہ سیریل میں صحت عامہ کے بنیادی مسائل، کم عمری میں شادی اور بے روزگاری کو موضوع بنایا گیا ہے۔ اسی طرح ڈرامہ سیریل فنِ حیات کا پشتو میں نام ’زلاندہ ستوری‘ ہے اور اس ڈرامے میں ملازمت پیشہ خواتین کے مسائل کے ساتھ ساتھ فنی تعلیم کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا ہے۔

امید بہار

اس ڈرامے کی کہانی تین خاندانوں کے ارد گرد گھومتی ہے، جو ایک ایسے گاؤں میں رہتے ہیں، جہاں صحت کی بنیادی سہولیات میسر نہیں ہیں۔ کہانی کا مرکزی کردار جلال خان ہیں۔ گاؤں کے سردار جلال خان کے ہاں شادی کے پندرہ برس بعد بیٹا پیدا ہوتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ وہ اپنے بیٹے سے بے انتہا محبت کرتا ہے۔ خان گاؤں میں پولیو کے قطرے پلائے جانے کے خلاف ہے اور اسی وجہ سے وہ علاقے میں حکومتی اور غیر سرکاری تنظیموں کی طرف سے شروع کی جانے والی پولیو مہم اور دیگر ویکسینشن کی مخالفت کرتا ہے۔ جلال خان کا خاندان گاؤں میں کافی اثرو رسوخ رکھتا ہے اور وہ پولیو مہم کو رکونے میں کامیاب رہتا ہے۔

اجمل خان گاؤں کے سردار جلال خان کے فرسٹ کزن ہیں۔ اجمل خان کی دو بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے۔ اس کے بچے اسکول جاتے ہیں جبکہ بڑی بیٹی کی شادی ڈاکٹر سعید سے ہو چکی ہے۔ ڈاکٹر سعید اپنی اہلیہ کے ہمراہ شہر میں رہتے ہیں لیکن اکثر اپنی بیوی کے آبائی گاؤں آتے جاتے رہتے ہیں۔ ڈاکٹر سعید گاؤں کے بچوں کے صحت کے مسائل کے بارے میں فکر مند رہتے ہیں جبکہ علاقے میں پولیو مہم کی ناکامی کے بارے میں بھی پریشانی کا اظہار کرتے ہیں۔ ڈاکٹر سعید اپنے سُسر کو بھی ان مسائل سے آگاہ کرتے ہوئے علاقے میں وبائی امراض کے پھیلنے کے خطرے سے خبردار کرتے ہیں۔

واجد بھی اپنے اہلخانہ کے ہمراہ اسی گاؤں میں رہتا ہے۔ اس کا تعلق ایک غریب اور غیر تعلیم یافتہ گھرانے سے ہے۔ اس کا ایک ہی بیٹا ہے، جس کا نام کامران ہے۔ واجد کم عمری میں ہی اپنے بیٹے کامران کی شادی کرتے ہوئے اپنی تمام تر جمع پونجی اس پر خرچ کر دیتا ہے۔ کامران اور اس کی بیوی دونوں ہی کم عمر ہیں اور انہیں ایک دوسرے کو سمجھنے میں مشکل پیش آتی ہے۔ کامران اور اس کی بیوی کے مابین لڑائی جھگڑے چلتے رہتے ہیں، جس کے نتیجے میں کامران کی بیوی اکثر میکے چلی جاتی ہے لیکن کامران کا والد اسے منانے کے بعد پھر واپس لے آتا ہے۔ اسی طرح وقت گزرتا جاتا ہے اور کامران کی بیوی حاملہ ہو جاتی ہے۔ کامران اور اس کی بیوی دونوں ہی نہیں جانتے کہ اس صورتحال سے کیسے نمٹنا ہے۔ پیدائش کے وقت ڈاکٹر زچہ وبچہ دونوں کی زندگیاں بچانے میں کامیاب رہتے ہیں لیکن کامران اور اس کی بیوی جلال خان کے کہنے پر بچے کو ویکسین پلانے سے انکار کر دیتے ہیں۔ بعد ازاں ان کا بچہ ہیپاٹائٹس کا شکار ہوجاتا ہے اور وہ اسے شہر لے جاتے ہیں، جہاں ڈاکٹر سعید اس کا اعلاج کرتا ہے۔ دریں اثناء جلال خان کا اکلوتا بیٹا بھی پولیو جیسے خطرناک مرض کا شکار ہو جاتا ہے۔ اس کے بعد کہانی کیا رخ اختیار کرتی ہے ؟ یہ آپ جان پائیں گے ڈرامہ سریل امید بہار میں۔

فن حیات

اس ڈرامے کی کہانی کا مرکزی موضوع فنی تعلیم اور اس کے فوائد ہیں۔ ہمارے معاشرے میں نوجوان تعلیمی ڈگری حاصل کرنے کے بعد روزگار کی تلاش میں نکل کھڑے ہوتے ہیں، لیکن انہیں بے حد مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ان میں سے مشکل ہی سے کچھ اسٹوڈنٹس ملازمت حاصل میں کامیاب ہو پاتے ہیں۔ اس کے برعکس اگر طلبہ فنی تعلیم حاصل کریں تو ان کے مسائل کافی حد تک کم ہو سکتے ہیں۔ ٹیکنیکل ایجوکیشن کی مدد سے وہ اپنے چھوٹے کاروبار کا بھی آغاز کر سکتے ہیں۔

اس ڈرامے کی کہانی ایک ایسے طالب علم کے ارد گرد گھومتی ہے، جو انٹرمیڈیٹ کی سند حاصل کرنے کے بعد ملازمت کی تلاش میں ہے۔ اس لڑکے کا تعلق ایک غریب گھرانے سے ہے اور تمام تر کوششوں کے باوجود وہ نوکری حاصل کرنے میں ناکام رہتا ہے۔ مایوس ہونے کے بعد وہ ایک جرائم پیشہ گروہ میں شمولیت اختیار کر لیتا ہے، جس کے نتائج سے اس کے والدین بھی متاثر ہوتے ہیں۔

اس لڑکے کو دوبارہ راہ راست پر لانے کے لیے فنی تعلیم کس طرح سے مددگار ثابت ہوتی ہے؟ آپ یہ جان سکیں گے ڈرامہ فن حیات میں۔