سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کا بیٹا اغوا
21 جون 2016کراچی پولیس کے مطابق چند نقاب پوش افراد نے سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سجاد علی شاہ کے بیٹے اویس علی شاہ کو اغوا کر لیا ہے۔ پولیس کے مطابق اویس علی شاہ کو شہر کی ایک سُپر مارکیٹ کے باہر سے اغوا کیا گیا ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ اغوا کار مسلسل ان کا پیچھا کر رہے تھے۔
عینی شاہدین کے مطابق اویس علی نے مزاحمت کی لیکن نقاب پوش افراد نے جلد ہی ان پر قابو پا لیا اور انہیں ایک سفید رنگ کی گاڑی میں ڈالنے میں کامیاب رہے۔ سندھ کے پولیس چیف اللہ دینو خواجہ کا نیوز ایجنسی روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’ابتدائی طور پر تو یہ کہا جا سکتا ہے کہ یہ ایک اغوا کی کارروائی ہے اور میری ذاتی رائے یہ ہے کہ یہ تاوان کے لیے نہیں ہے۔‘‘
چند دیگر سکیورٹی عہدیداروں کا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہنا تھا کہ اغوا کار ممکنہ طور پر اویس علی شاہ کی رہائی کو اپنے ساتھی عسکریت پسندوں کی رہائی سے منسلک کر سکتے ہیں۔ پاکستان میں اغوا کی زیادہ تر کارروائیوں میں یا تو جرائم پیشہ گروہ یا پھر عسکریت پسند ملوث ہوتے ہیں۔ تاہم پولیس کے مطابق فی الحال کچھ نہیں کہا جا سکتا کہ اویس علی شاہ کو کس نے اغوا کیا ہے۔
بیس ملین نفوس پر مشتمل شہر کراچی ایک عرصے سے مذہبی، نسلی اور سیاسی تشدد کا سامنا کرتا آ رہا ہے لیکن ستمبر دو ہزار تیرہ سے جاری پیرا ملٹری آپریشن کے بعد سے اس شہر میں ہونے والے جرائم کی تعداد میں کچھ کمی واقع ہوئی ہے۔
پاکستان اس شہر میں تحریک طالبان پاکستان کے حمایتیوں کے خلاف بھی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے اور یہ خدشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اس کارروائی میں یہ گروپ ملوث ہو سکتا ہے۔
حال ہی میں پنجاب کے مقتول گورنر سلمان تاثیر کے بیٹے شہباز تاثیر عسکریت پسندوں کی قید سے نکلنے میں کامیاب ہوئے تھے اور انہیں لاہور سے اغوا کیا گیا تھا جبکہ گزشتہ ماہ امریکی اور افغان فورسز نے پاکستان کے سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے بیٹے علی حیدر گیلانی کا بازیاب کروایا تھا۔ مسلح اغوا کار انہیں ملتان سے اغوا کرتے ہوئے افغانستان لے گئے تھے۔