سن 2017 کے لیے یونیسکو کے عالمی ورثے کے مقامات
یونیسکو کی ورلڈ ہیریٹیج کمیٹی پولینڈ کے شہر کاراکوو میں میٹنگ جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس میٹنگ میں نئے مقامات کو عالمے ورثے میں شامل کیا گیا ہے۔ ان مقامات کی تفصیل تصاویر میں موجود ہے۔
دساؤ کا باؤ ہاؤس طرز تعمیر کا اسکول
یونیسکو کی عالمی میراث میں باؤ ہاؤس طرز تعمیر کے اسکولوں میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے۔ رواں برس جرمنی کے شہر دساؤ میں واقع ایک اسکول کو ورلڈ ہیریٹیج میں شامل کیا گیا ہے۔ یہ اسکول باؤہاؤس کے دوسرے ڈائریکٹر ہانیس میئر کی نگرانی میں تعمیر کیا گیا تھا۔
بیرناؤ کا اے ڈی جی بی ٹریڈ یونین اسکول
باؤ ہاؤس طرز تعمیر کے تحت یہ اسکول سن 1930 میں مکمل کیا گیا تھا۔ ہانیس میئر ہی کی رہنمائی میں اِس اسکول کی تعمیر مکمل کی گئی تھی۔ اس کی خاص بات یہ ہے کہ اسکول کی عمارت فطرت سے جدا دکھائی نہیں دیتی۔ بیرناؤ جرمن دارالحکومت برلن کے قریب واقع ہے۔
جرمنی: برفانی دور کے نقوش کی غاریں
جنوبی جرمنی کے سوابین الپس میں واقع چھ غاروں میں چالیس ہزار برس پرانے انسان کے نقش و نگار سن 1860 میں دریافت ہوئے تھے۔ ان نقوش کو انسانی تمدن کے اولین نشانات سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ یہ جرمنی کا بیالیسواں مقام ہے، جو یونیسکو کی عالمی میراث کا حصہ بنایا گیا ہے۔
اسمارا، اریٹیریا
افریقی ملکوں انگولا اور اریٹیریا کے دو مقامات کو یونیسکو کے عالمی ورثے میں شامل کیا گیا ہے، ان میں ایک قدیمی شہر امبنازا کونگو ہے اور دوسرا اریٹیریا کا دارالحکومت اسمارا ہے۔ اسمارا کا جدید طرز تعمیر اُسے عالمی میراث میں شامل کرنے کا باعث بنا ہے۔
اٹلی، کروشیا اور مونٹی نیگرو کا قدیمی دفاعی نظام
پندرہویں صدی سے سترہویں صدی کے درمیان اٹلی، کروشیا اور مونٹی نیگرو کے قلعوں میں قائم کیا جانے والا دفاعی نظام حیران کن ہے۔ ان کے موجود اور محفوظ آثار کو عالمی میراث کا حصہ بنا دیا گیا ہے۔
اوکینوشیما جزیرہ، جاپان
چوتھی صدی عیسوی سے نویں صدی تک یہ جاپانی جزیرہ کوریا اور جاپان کے درمیان سمندری گزرگاہ پر ایک رہنما چوکی تھی۔ اسی جزیرہ پر سمندری دیوتا کی پوجا کا مندربھی واقع ہے۔ اسے انتہائی مقدس مقام تصور کیا جاتا تھا اور یہاں اسی لیے غیرملکیوں کا داخلہ بھی بند تھا۔
کُولانگسُو، چین
چین کے کولانگسبو جزیرے کو عالمی میراث میں شامل کیے جانے کی وجہ اس کا بین الاقوامی روپ ہے کیونکہ یہ کئی مختلف حکمرانوں کے نشانات محفوظ کیے ہوئے ہے۔ یہ جزیرہ جنوب مشرقی چین کے بندرگاہی شہر شیامن کے قریبی سمندر میں واقع ہے۔
ہوہ شِل کی قدرتی منظر گاہ، چین
چین کے چِنگاہی اور تبت کے سطح مرتفع میں 4800 میٹر کی بلندی پر واقع ہوہ شِل کا علاقہ انتہائی کم آبادی کا حامل ہے۔ اس پہاڑی خطے کو چینی حکومت نے سن 1995 سے محفوظ علاقہ قرار دے رکھا ہے۔ یونیسکو کی کمیٹی نے ارجنٹائن اور روس کے ایسے ہی محفوظ قدرتی علاقوں کو بھی عالمی میراث میں شامل کیا ہے۔
ٹاپوٹاپواٹیا، فرانس
فرانسیسی پولینیشیا کا علاقہ جنوبی بحرالکاہل میں واقع ہے۔ اس جزیرہ نما علاقے کا یہ شہر ٹاپوٹاپواٹیا ایک مقدس مقام ہے۔ ماضی میں اسی شہر میں دیوتا اورو کے نام پر انسان قربان کیے جاتے تھے۔
کُوجاٹا، ڈنمارک
ڈنمارک کے علاقے گرین لینڈ کی انتہائی حد کُوجاٹا ہے۔ اس علاقے کے لوگوں نے ماحولیاتی تحفظ کے لیے صدیوں پرانی روایت کو برقرار رکھا ہوا ہے۔ یہ علاقہ نٰورسے اور اینُوئٹی لوگوں کا ہے۔
احمدآباد، بھارت
بھارت کے تاریخی شہر احمد آباد کے قدیمی حصے کو عالمی میراث کا حصہ بنا دیا گیا ہے۔ یہ شہر بھارتی ریاست گجرات کا دارالحکومت بھی ہے۔ اس کے قدیمی حصے میں اٹھائیس عمارتیں خاص طور پر اہم تصور کی جاتی ہیں۔ ایران کے شہر یزد کے قدیمی حصے کو بھی عالمی ورثے میں شامل کیا گیا ہے۔
کھومانی کا ثقافتی منظر، جنوبی افریقہ
جنوبی افریقہ کے شمال میں آباد قدیمی لوگ کھومانی کہلاتے ہیں۔ یہ علاقہ نمیبیا اور بوٹسوانا کے سرحدی علاقے کے قریب ہے۔ کھومانی لوگ پتھر کے دور سے اس علاقے میں آباد خیال کیے جاتے ہیں۔
ہیبرون کا قدیمی علاقہ
فلسطینی علاقے ویسٹ بینک یا غرب اردن کے گنجانٓ آباد شہر ہیبرون یا الخیل کے قدیمی حصے کو بھی عالمی ورثے میں شامل کیا گیا ہے۔ اسی علاقے میں ابراہیمی مسجد مسلمانوں، مسیحیوں اور یہودیوں میں مقدس خیال کی جاتی ہے۔