سعودی ولی عہد شہزادہ سلطان انتقال کر گئے
22 اکتوبر 2011سعودی پریس ایجنسی نے شاہی فرمان جاری کرتے ہوئے شہزادہ سلطان کے انتقال کی تصدیق کی ہے۔ شاہ عبد اللہ کی جانب سے جاری کردہ فرمان میں کہا گیا ہے، ’’خادم حرمین شریفین شاہ عبد اللہ اپنے بھائی اور ولی عہد شہزادہ سلطان کی موت پر انتہائی غمگین اور رنجیدہ ہیں، وہ سلطنت سے باہر ناسازی طبعیت کے سبب انتقال کر گئے ہیں۔‘‘ سعودی عرب کے سرکاری ٹیلی وژن پر معمول کی نشریات روک کر قرآن کی تلاوت اور مقدس مقامات کے مناظر دکھائے جا رہے ہیں۔ سعودی خبر رساں ادارے کے مطابق شہزادہ سلطان کی آخری مذہبی رسومات منگل کو دارالحکومت ریاض میں ادا کی جائیں گی۔
سعودی شاہ عبد اللہ کی صحت بھی ڈھلتی عمر کے ساتھ تنزلی کی جانب گامزن ہے۔ شاہ عبد اللہ گزشتہ سال تین ماہ تک علاج معالجے کے سبب منظر عام پر نہیں آئے تھے۔ اس دوران ان کے کمر کا آپریشن ہوا اور اب ان کی صحت قدرے بہتر بتائی جا رہی ہے۔ غالب امکان ہے کہ اب وزیر داخلہ شہزادہ نائف کو ولی عہد مقرر کر دیا جائے گا۔ شہزادہ نائف کے متعلق کہا جاتا ہے کہ وہ شاہ عبد اللہ اور مرحوم شہزادہ سلطان کے مقابلے میں زیادہ قدامت پسند ہیں۔
سعودی سلطنت میں دنیا کی دیگر شاہی حکومتوں کی طرح اقتدار بادشاہ کے سب سے بڑے بیٹے کو منتقل نہیں ہوتا۔ 1932ء میں جدید سعودی سلطنت قائم کرنے والے شاہ ابن سعود کے بیٹوں میں انتقال اقتدار کا عمل ترتیب وار منتقل ہوتا ہے۔ سعودی عرب تیل کی پیداوار اور برآمد کے اعتبار سے دنیا کا سر فہرست ملک ہے۔ رقبے کے اعتبار سے عرب دنیا کے اس دوسرے سب سے بڑے ملک میں قریب تمام ہی بڑے عہدوں پر شاہی خاندان کے مرد متعین ہیں۔ شہزادوں کی مجموعی تعداد کا اندازہ سات ہزار سے زائد لگایا جاتا ہے۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: امجد علی