سری نگر میں احتجاجی مارچ
22 اگست 2008ریلی کی قیادت میر واعظ عمر فاروق، یاسین ملک، شبیر شاہ اور دیگررہنماؤں نے کی۔ ریلی میں شریک طلبا کے ایک گروپ نے سری نگر کے بازار کے گھنٹہ گھر پر سبز پرچم لہرا دیا۔ ریلی میں شریک لاکھوں کشمیریوں نے آزادی اور پاکستان کے حق میں نعرے لگائے۔کشمیری رہنما شبیر احمدشاہ نے اپنے خطاب میں کہا’’ دنیا دیکھ لے کہ کشمیری بھارت سے آزادی چاہتے ہیں۔‘‘ ریلی میں شریک لوگ اس قدر جذباتی تھے کہ سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق، یاسین ملک اور دیگر حریت رہنما تقریر نہ کر پائے۔
ریلی میں خواتین اور بچوں کی بھی بڑی تعداد موجود تھی۔ پچھلے چند دنوں میں ہونے والے اجتماعات میں جمعے کا اجتماع ایک بہت بڑا اجتماع تھا۔ ریلی کے بعد شرکا شہر میں واقع شہدا قبرستان پہنچے اور آزادیء کشمیر کی خاطر جان دینے والوں کے لئے دعائے مغفرت کی۔حریت کانفرنس کے رہنماؤں نے ہفتہ اور اتوار کو وادی بھر میں مکمل ہڑتال کرنے جبکہ پیر کو ’’لال چوک چلو‘‘ کے نام سے ایک اور احتجاجی مارچ کا اعلان کیا ہے۔اس موقع پر بھارتی فوج اور پولیس کی بھاری نفری موجود تھی۔ تاہم کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔
اس سے پہلےسرینگر ہی میں چند روز قبل’’ مظفر آباد چلو ‘‘ کے نام سے ہونے والےمارچ کے مظاہرین پر مختلف جگہوں پر فائرنگ کے واقعات میں حریت رہنما شیخ عبدالعزیز سمیت کئی افرادجاں بحق اور درجنوں زخمی ہوئے تھے۔لیکن سولہ اگست اور اٹھارہ اگست کے تعزیتی اجتماعات پر بھارتی پولیس یا نیم فوجی دستوں کی جانب سے کوئی کاروائی دیکھنے میں نہیں آئی۔