1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سری لنکا کی پارلیمان تحلیل کر دی گئی

10 فروری 2010

سری لنکا کے صدر مہندا راجا پاکسے نے پارلیمان تحلیل کردی ہے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق پارلیمنٹ کی تحلیل سے قبل از وقت انتخابات کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/Lxah
سری لنکا کے صدر مہندا راجاپاکسےتصویر: AP

پارلیمان کی تحلیل کا فیصلہ مقامی وقت کے مطابق تقریباً آدھی رات کو کیا گیا۔ سرکاری ذرائع کے مطابق ممکنہ طور پر عام انتخابات آٹھ اپریل کو ہوں گے۔ الیکشن کمیشنر کی جانب سے فی الحال حتمی انتخابی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔

Sarath Fonseka
ناکام صدراتی امیدوار فونسیکا زیرحراست ہیںتصویر: AP

مہندا راجا پاکسے رواں ماہ صدارتی انتخابات میں کامیابی کے بعد دوسری مدت کے لئے صدر منتخب ہوئے تھے تاہم ان کے سب سے بڑے حریف اور سابق فوجی جرنیل سَرتھ فونسیکا نے انتخابات میں بڑے پیمانے پر کی گئی دھاندلیوں اور بے قاعدگیوں کے باعث نتائج تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ دو روز قبل فونسیکا کو فوجی نوعیت کے الزامات کے تحت گرفتار کر لیا گیا تھا اور وہ ابھی زیرحراست ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ فونسیکا فوجی بغاوت کے ذریعے صدر راجاپاکسے کا تختہ الٹنے کی سازش میں مصروف تھے اور اب انہیں فوجی عدالت کا سامنا کرنا ہوگا۔

اپوزیشن کی جانب سے کہا گیا ہے کہ راجاپاکسے کی حکومت اپنے خلاف کسی بھی نقطہء نظر کو برداشت نہیں کر رہی اور اپنے ناقدین کو چن چن کر یا تو ہلاک کر رہی ہے یا قید و بند میں ڈال رہی ہے۔ اپوزیشن نے بدھ کے روز ملک بھر میں حکومت مخالف مظاہروں کا اعلان کیا ہے۔

سری لنکا کی پارلیمان کی آئینی مدت رواں برس 22 اپریل کو مکمل ہونا تھی اور اس کے بعد زیادہ سے زیادہ جون تک انتخابات منعقد کروائے جانے تھے۔ سری لنکا کے دستور کے مطابق پارلیمان کی تحلیل کے چھ سے آٹھ ہفتوں تک نئے انتخابات کا انعقاد عمل میں آتا ہے۔ مبصرین کا خیال ہے کہ راجاپاکسے صدارتی انتخابات میں اپنی جیت کا تسلسل پارلیمان میں بھی دیکھنا چاہتے ہیں، جہاں ان کی اتحادی جماعت فریڈم الائنس کو انتہائی معمولی اکثریت حاصل ہے۔ تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ راجاپاکسے اس صورتحال میں پارلیمان میں اپنی حمایت یافتہ جماعت کو بھاری اکثریت سے منتخب کروا کر اقتدار پر اپنی گرفت مضبوط کرنا چاہتے ہیں۔

رپورٹ : عاطف توقیر

ادارت : امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں