1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سری لنکا کی باغیوں کے خلاف حتمی کارروائی جاری

عاطف بلوچ23 اپریل 2009

شمالی سری لنکا میں تامل باغیوں کے مبینہ طور پر آخری ٹھکانے پر حکومتی فوج کی چڑھائی جاری ہے۔ دریں اثنا اقوام متحدہ نے جنگ زدہ علاقے میں انسانی بحران کی کیفیت پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/Hct1
جنگ زدہ علاقے سے ہزاروں افراد نکلنے میں کامیاب ہو چکے ہیںتصویر: AP

اقوام متحدہ نے تامل علحیدگی پسندوں پر زور دیا ہے کہ وہ پچیس سالہ خانہ جنگی کو ختم کرتے ہوئے پر اُمن مذاکرات کا راستہ اختیار کریں ۔

سری لنکا کے حکام نے اقوام متحدہ کی اُس اپیل کو مسترد کر دیا ہے، جس میں کہا گیا تھا کہ غیر ملکی اداروں کو جنگ زدہ علاقے میں امدادی کاموں کی اجازت دی جائے۔ سری لنکا کے وزیر دفاع گوٹا بھایا راجا پاکشے نے کہا ہے کہ اب جبکہ باغیوں کو چاروں اطراف سے گھیر لیا گیا ہے اور وہ شکست کے قریب تر ہیں، جنگ زدہ علاقے میں بین الاقوامی امدادی ٹیمیں بھیجنا مناسب نہیں ہوگا۔ تاہم انہوں نے کہا کہ عام شہریوں کے تحفظ کے لئے ملکی فوج کارروائی ضرور کرے گی۔ راجا پاکشے نے کہا کہ حکومت پہلے ہی بین الاقوامی ریڈ کراس کے ساتھ مل کر جنگ زدہ علاقے سے زخمیوں کو نکالنے میں مصروف ہے۔

دریں اثنا اقوام متحدہ میں امریکی خاتون سفیر سوزن رائس نے سری لنکا کی افواج اور تامل باغیوں دونوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فائر بندی کرتے ہوئے عام شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔

Bürgerkrieg in Sri Lanka
حکومت کا موقف ہے کہ جنگ زدہ علاقے میں عام شہریوں کو بچانے کی مکمل کوشش کی جارہی ہےتصویر: AP

سوزن رائس نے کہا کہ وہ تامل باغی تنظیم LTTE کی طرف سے ہزاروں شہریوں کو یرغمال بنائے جانےکی شدید مذمت کرتی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہ بہت ہی ضروری ہے کہ اطراف سے ہونے والی بھاری شیلنگ اور فائرنگ کو روکا جائےکیونکہ اس وجہ سے ہزاروں شہری شدید خطرے میں ہیں۔

اسی دوران ملکی صدر مہندا راجا پاکشے کے بھائی اور وزیر دفاع گوٹا بھایا راجا پاکشے نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ اور بین لاقوامی امدادی ادارے ان ہزراوں افراد کی مدد کریں جو جنگ زدہ علاقے سے بھاگ نکلنے میں کامیاب ہو چکے ہیں۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق جمعرات کے روز بھی مزید تقریبا 20 ہزار شہری تامل باغیوں کے زیر قبضہ علاقے سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ ایک اندازے کے مطابق گزشتہ چند دنوں کے دوران تقریبا ایک لاکھ شہری ملک کے شمال مشرق میں مُولائی تیوُو کے ضلع سے نکلنے میں کامیاب ہوچکے ہیں۔ سری لنکا کی فوج کے مطابق اب باغیوں کے پاس محض قریب 12 مربع کلو میٹر کا علاقہ بچا ہے اور تامل علیحدگی پسند ابھی بھی کم وبیش 20 ہزار شہریوں کو یرغمالی بنائے ہوئے ہیں۔ ملکی فوج نے الزام عائد کیا ہے کہ باغی اِن شہریوں کو اپنے لئے ڈھال کے طور پر استعمال کررہے ہیں تاہم خود باغیوں نے اس الزام کی تردید کی ہے۔ دوسری طرف فوج نے محصور باغیوں کے اِس دعوے کو رد کر دیا ہے کہ فوج کی طرف سے جمعرات کے روز ایک کلیسا پر کئے گئے حملے میں 14 شہری ہلاک ہوگئے۔

کولمبو میں ایک فوجی ترجمان نے بتایا کہ مسلح دستے باغیوں کے زیر قبضہ علاقے میں آہستہ آہستہ آگے بڑھ رہے ہیں تاکہ وہاں عام شہریوں کے تحفظ کو ممکن بنایا جا سکے۔ وزیر دفاع راجا پاکشے نے امید ظاہر کی کہ چند ہی دنوں میں تامل ٹائیگرز کو مکمل شکست ہو جائے گی۔ اس امید پسندی کے برعکس تامل ایلام کے لبریشن ٹائیگرز نے کہا ہے کہ وہ آخری دم تک آزادی کی اپنی مسلح جدوجہد جاری رکھیں گے۔

سری لنکا میں تامل نسل کی آبادی سے تعلق رکھنے والے لبریشن ٹائیگرز نے سن 1970 میں اپنی ایک آزاد ریاست کے قیام کی جدوجہد شروع کی تھی اور یہی جد وجہد سن 1983 میں یہ باقاعدہ خانہ جنگی میں بدل گئی تھی۔

دوسری طرف ہمسایہ ملک بھارت کی جنوبی ریاست تامل ناڈو میں ایک اہم تامل سیاسی جماعت نے جمعرات کے دن اس بھارتی ریاست میں عام پارلیمانی انتخابات کا بائیکاٹ کیا۔ اس جماعت کا مطالبہ ہے کہ بھارتی حکومت سری لنکا میں تاملوں کے خلاف حکومتی فوجی کارروائی کو ختم کرانے کے لئے اپنا بھرپور کردار ادا کرے۔