سری لنکا میں غیر سرکاری نتائج، راجا پاکسے ’کامیاب‘
27 جنوری 2010سری لنکا میں منگل کو ہونے والے عام انتخابات کےغیر سرکاری نتائج کے مطابق صدر مہندہ راجہ پاکسے فاتح قرار پائے ہیں جب کہ ان کے حریف نے حکومت پر انتقامی کارروائیوں کا الزام لگایا ہے۔
سابق آرمی چیف جنرل سارتھ فونسیکا نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ جس ہوٹل میں قیام پزیر ہیں اسے سپاہیوں نے گھیر لیا ہے اور یہ کہ حکومت ان کو گرفتار کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے ملکی الیکشن کمیشن کے سربرا ہ سے مطالبہ کہا کہ انہیں تحفظ فراہم کیا جائے۔
صدر راجا پاکسے کے ترجمان چندراپال لیاناگے نے دعویٰ کیا ہے کہ موجودہ صدر نے دوسری مدت کے لئے انتخابات میں اپنے حریف سارتھ فونسیکا کے مقابلے میں 18 لاکھ ووٹ زائد حاصل کئے۔ 14 ملین رجسڑڈ ووٹرز میں سے مجموعی طور پر 9.84 ملین رائے دہندگان نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔
اطلاعات کے مطابق مہندہ راجا پاکسے نے پچپن لاکھ ووٹ حاصل کئے ہیں، جو ڈالے گئے ووٹوں کا ستاون اعشاریہ اکیاسی فیصد بنتا ہے جبکہ ان کے حریف نے چالیس اعشاریہ اکیس فیصد ووٹ حاصل کئے ہیں۔ آزاد مبصرین کے مطابق ووٹنگ کا ٹرن آوٹ 70 سے80 فیصد رہا۔ تاہم تامل علاقوں میں یہ ٹرن آوٹ کم رہا۔ انتخابات کے سرکاری نتائج کا ابھی تک اعلان نہیں کیا گیا ہے۔ انتخابات سے قبل ہونے والے ایک ہزار سے زائد پرتشدد واقعات میں چار افراد کی ہلاکت کی بھی اطلاعات ہیں۔
انتخابات کے فورا بعد حزبِ اختلاف اور حکومتی جماعت کے درمیان الزامات کا تبادلہ شروع ہوگیا ہے۔ فونسیکا سارتھ کے ترجمان ماونوگنیشن نے الزام لگایا ہے کہ حکومت حزبِ اختلاف کے رہنماوں کو ہراساں کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس نے اس ہوٹل کو گھیرے میں لے لیا ہے جہاں فونسیکا سمیت حزب اختلاف کے کئی رہنما ٹھہرے ہوئے ہیں۔
گنیشن نے کہا ہے کہ وہ ایک پڑوسی ملک کے سفیر سے اس مسئلے پر بات چیت کریں گے۔ حزبِ اختلاف نے صدر راجا پاکسے پرانتخابات کے دوران سرکاری وسائل کا ناجائز استعمال اور انتخابی ضابطوں کی خلاف ورزی کا الزام بھی لگایا۔
سری لنکا کی فوج کے ترجمان بریگیڈیئر اودیا نانایکارا نے کہا ہے کہ حکومت کو اطلاعات موصول ہوئی تھیں کہ ہوٹل میں قیام پذیر سینکڑوں لوگوں میں آرمی سے بھاگے ہوئے افراد بھی شامل ہیں۔ ِاسی لئے ہوٹل کو گھیرے میں لیا گیا ہے۔ حکومت نے پہلے بھی فونسیکا پرالزام لگایا تھا کہ انہوں نے فوجی بھگوڑوں پر مشتمل ایک نجی میلیشیا بنائی ہوئی ہے لیکن سابق آرمی سربراہ ان الزامات کی سختی سے تردید کرتے رہیں ہیں۔
رپورٹ۔ عبدالستار
ادارت۔ افسر اعوان