1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سری لنکا: شیلنگ سے پچاس افراد ہلاک

رپورٹ: افسر اعوان، ادارت: گوہر نذیر13 مئی 2009

سری لنکا کے محکمہ ء صحت کے ایک عہدےدار کے مطابق ملک کے شمالی شورش زدہ علاقے میں ایک ہسپتال پر شیلنگ کے نتیجے میں کم از کم 50 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/HpUG
تصویر: AP

اس سے قبل بھی شیلنگ کے نتیجے میں بڑی تعداد میں عام شہری ہلاک ہوچکے ہیں۔ ہفتے کے روز چار سو عام شہریوں کی ہلاکت پر اقوام متحدہ تامل ٹائیگرز اور سری لنکن حکومت کے درمیان جنگ کو ’’بلڈ باتھ‘‘ یا خونریزی قرار دے چکی ہے۔

شورش زدہ علاقے میں کام کرنے والے محکمہ ء صحت کے ایک اہلکار ڈاکٹر تھورائے راجا واراتھا راجا کے مطابق بدھ کی سہ پہر ہلاکتیں شورش زدہ علاقےمُلائی تِیوو Mullaitivu میں موجود ایک ہسپتال میں دو شیل گرنے کے نتیجے میں ہوئیں۔ تامل باغیوں نے ان ہلاکتوں کا الزام پیش قدمی کرنے والی حکومتی افواج پر عائد کیا ہے تاہم فوج نے اس الزام کو مسترد کردیا ہے۔

Sri Lanka Kindersoldaten der Rebellenorganisation LTTE
تامل باغی کئی دہائیوں سے آزاد تامل ریاست کے قیام کے لیے مسلّح جدوجہد کر رہے ہیںتصویر: AP

اس سے قبل گزشتہ روز سینتالیس اور ہفتے کے روز چار سو شہری ہلاک ہوئے تھے۔ اتنی بڑی تعداد میں عام شہریوں کی ہلاکت پر اقوام متحدہ نے اسے ’’بلڈباتھ‘‘ یعنی خونریزی قرار دیا تھا۔

اس جنگ زدہ علاقے میں کام کرنےوالی واحد بین الاقوامی تنظیم ریڈکراس نے اپنے ایک کارکن اور اسکی والدہ کی ہلاکت کی تصدیق کردی ہے لیکن اس کی ذمہ داری فوج یا تامل ٹائیگرز میں سےکسی پر بھی عائد نہیں کی گئی۔

دوسری طرف حکومتی ترجمان کے مطابق تامل ٹائیگرز کے خلاف آپریشن میں فوج بھاری ہتھیار استعمال نہیں کررہی اور یہ کہ تامل ٹائیگرز فوج کی جانب سے شیلنگ اور عام شہریوں کی ہلاکت کا ذکر صرف پروپیگنڈہ کے طور پر کر رہے ہیں۔

Mahinda Rajapakse Präsident Sri Lanka
سری لنکا کے صدر مہندا راجا پکشے جنگ بندی کی بین الاقوامی اپیلوں کو نظر انداز کرچکے ہیںتصویر: AP

سری لنکا میں منتخب سیاسی جماعت تامل نیشنل الائنس کے سربراہ سنبھاتھن نے گزشتہ چند دنوں میں ہونے والی ہلاکتوں کے بارے میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا: "حکومت کے زیرانتظام علاقے سے بھاری ہتھیار استعمال نہ کرنے کے حکومتی یقین دہانی کے باوجود تامل ٹائیگرز کے خلاف آپریشن میں مسلسل بھاری ہتھیار استعمال کیے جارہے ہیں۔ نتیجتاً بڑے پیمانے پر انسانی جانوں کے نقصان کا جو خدشہ ظاہرکیا جاتا رہا ہے وہ اس وقت صحیح ثابت ہورہا ہے۔"

اس سے قبل بھی فوج اور تامل باغی ایک دوسرے پر شہریوں کو نشانہ بنانے کا الزام عائد کرتے رہے ہیں۔ سری لنکن حکام کے مطابق تامل باغی تقریباً بیس ہزار شہریوں کو ڈھال کے طور پر استعمال کر رہے ہیں جبکہ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ یہ تعداد پچاس ہزار تک ہو سکتی ہے۔

رواں برس کے آغاز پر ہی سری لنکا نے دعویٰ کیا تھا کہ ملک کے شورش زدہ شمال مشرقی علاقے میں باغیوں کے خلاف جاری لڑائی اپنے منطقی انجام کو پہنچ رہی ہے۔ تامل باغیوں اور فوج کے درمیان 1983ء سے جاری اس لڑائی میں اب تک 70 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ لاکھوں افراد بے گھر ہونے پر مجبور ہوئے ہیں۔