سرحد پر پھنسے پناہ گزينوں کی روداد
گزشتہ جمعرات کے روز چند بلقان ممالک کی جانب سے متعارف کرائے جانے والے نئے بارڈر کنٹرولز کے سبب سينکڑوں پناہ گزين مقدونيہ اور يونان کی سرحد پر پھنس گئے ہيں۔ نئے اقدامات کے تحت جس کے پاس جعلی پاسپورٹ ہے، وہ مشکلات میں ہے۔
’دوسرے درجے‘ کے مہاجرين
کيا بنگلہ ديشی، پاکستانی، نيپالی، ايرانی اور مراکش سے تعلق رکھنے والے انسان نہيں اور کيوں؟ گيويگليا کی سرحدی گزر گاہ پر سينکڑوں پناہ گزين پلے کارڈز پر يہ جملے لکھ کر باڑ کے پيچھے احتجاج کر رہے ہيں۔ مقدونيہ کی طرف سے ليے جانے والے نئے اقدامات کے تحت صرف شامی، عراقی اور افغان پناہ گزينوں کو آگے بڑھنے کی اجازت ہے۔
خاموش احتجاج
ايک پناہ گزين سوئی دھاگے سے اپنا منہ سيتے ہوئے۔ اطلاعات کے مطابق اس مہاجر کا تعلق ايران سے ہے۔ بلقان ممالک مقدونيہ، سربيا، کروشيا اور سلووينيا اب ايران سے تعلق رکھنے والوں کو ’معاشی‘ مقصد سے ہجرت کرنے والے قرار دے کر آگے نہيں بڑھنے دے رہے۔
سرکاری اہلکاروں کی من مانی
ايشيائی اور افريقی ممالک کے قريب ايک ہزار تارکين وطن مقدونيہ اور يونان کی سرحد پر يونانی حدود ميں پھنسے ہوئے ہيں۔ اگر وہ شناختی دستاويزات کے حامل نہيں، تو سرکاری اہلکار ان کی شناخت ان کی ظاہری علامات يا چہرے کی مدد سے کرتے ہيں۔
مدد کی پکار
ايک ايرانی بچی، جس کے دونوں گالوں پر لفظ ’مدد‘ لکھا ہوا ہے۔ سرحدی علاقے ميں حالات کافی کشيدہ ہيں اور مقدونيہ کے صدر گيورگ آيوانوو مہاجرين کی صفوں ميں تصادم کے بھاری امکانات کا خدشہ ظاہر کر چکے ہيں۔
ٹرينوں کی بندش
يونان ميں پھنسے ہوئے ہزارہا تارکين وطن آگے مغربی يورپ کی جانب سفر کرنے کے ليے ريل گاڑی کے سفر کے منتظر ہيں۔
واپسی کا کوئی راستہ نہيں
’’ہميں گولی مار دو، ہم واپس نہيں جائيں گے‘‘ ايک بنگلہ ديشی پناہ گزين اپنی چھاتی پر يہ پيغام لکھ کر سراپا احتجاج ہے۔ اقوام متحدہ کے ہائی کميشن برائے مہاجرين UNHCR کی جانب سے مقدونيہ پر بين الاقوامی قوانين کی خلاف ورزی کا الزام عائد کيا گيا ہے۔ ہر ايک کو سياسی پناہ کے ليے درخواست دينے کا حق حاصل ہے، خواہ وہ کسی بھی ملک کی شہريت کا حامل ہو۔
بھوک ہڑتال کے ذريعے احتجاج
قريب دو سو تارکين وطن بھوک ہڑتال جاری رکھے ہوئے ہيں۔ يونان اور مقدونيہ کی سرحد پر موجود پناہ گزينوں کی اکثريت مغربی يورپ جانے کی خواہاں ہے۔ يہ مہاجرين يونان ميں قيام کے خواہشمند نہيں۔
موسم سرما کی آمد
ايک بچے کے ہمراہ چند عورتيں سرد موسم ميں خود کو ايک کمبل ميں ليے ہوئے۔ جس مقام پر يہ مہاجرين پھنسے ہوئے ہيں، وہاں ان دنوں تقريباً روزانہ بارش ہوتی ہے اور رات کے وقت درجہ حرارت ميں مزيد کمی رونما ہو جاتی ہے۔
بچا ليے جانے کی اميد
چند مرد پناہ گزين کارڈ بورڈ ليے ہوئے، جن پر ’’جرمنی ہماری مدد کرے‘‘ لکھا ہے۔ ستمبر ميں جب پناہ گزين ہنگری کی سرحد پر پھنس گئے تھے، تو اس وقت جرمنی کی مدد سے وہ آگے بڑھنے ميں کامياب ہوئے تھے۔ اب يونان اور مقدونيہ کی سرحد پر پھنسے تارکين وطن بھی کچھ ايسی ہی اميديں رکھتے ہيں۔