ستمبر گیارہ کے متاثرین کے لیے پاکستانی خراج عقیدت
11 ستمبر 2011ستمبر گیارہ کے دہشت گردانہ واقعات کی دسویں برسی کے موقع پر پاکستان نے کہا ہے کہ وہ بھی دہشت گردی کا ٹارگٹ ہے۔ پاکستانی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں امریکی مقامات پر دہشت گردی کا نشانہ بننے والوں کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔
اس خصوصی بیان میں کہا گیا کہ پاکستان اس موقع پر امریکی عوام اور ساری دنیا کے ساتھ شریک ہو کر ان تمام افراد کو یاد کر رہا ہے، جو ستمبر گیارہ کے علاوہ ساری دنیا میں دہشت گردانہ واقعات میں ہلاک ہوچکے ہیں۔ پاکستانی حکومت کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ ان واقعات کے بعد پیدا ہونے والی دہشت گردی کی لہر میں پاکستان میں دس سالوں کے دوران 35 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
اسلام آباد میں وزارت خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ پاکستان دہشت گردی سے شدید متاثر ہے اور اس دن پر پاکستان اپنے اس مؤقف کا دوبارہ اعادہ کرتا ہے کہ وہ بین الاقوامی برادری کی ان کوششوں میں پوری طرح شریک رہے گا، جو دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے کی جا رہی ہیں۔
پاکستانی دارالحکومت سے جاری بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ اس دن کی مناسبت سے یہ بھی ضروری ہے کہ عالمی برادری شرافت کے ان اصولوں کی پاسداری کا بھی عہد کرے جو برداشت، انسانیت، بھائی چارے اور دوستی کا درس دیتے ہیں اور انہیں پر عمل پیرا ہو کر دنیا بھر میں بہتری ممکن ہے۔
پاکستان نے ستمبر گیارہ کے افسوسناک واقعات کے بعد ، بین الاقوامی صورت حال دیکھتے ہوئے افغانستان میں برسر اقتدار طالبان حکومت کی حمایت ترک کردی تھی۔ افغانستان میں غیر ملکی فوج کشی کے بعد افغان عسکریت پسندوں کے لیے پاکستانی قبائلی پٹی ایک نیا گڑھ ثابت ہوئی۔
واشنگٹن حکومت مسلسل اصرار کر رہی ہے کہ پاکستان اپنے نیم خود مختار قبائلی علاقے میں سرگرم اور متحرک عسکریت پسندوں کو کنٹرول کرے۔ امریکہ کے نزدیک یہی علاقہ دہشت گرد تنظیم القاعدہ کا صدر دفتر ہے۔ اس قبائلی علاقے میں طالبان اور القاعدہ کی قیادت مشترکہ طور پر افغانستان میں غیر ملکی افراج پر حملوں کو پلان کرتی ہے۔
پاکستان کے شہر ایبٹ آباد میں اسی برس دو مئی کو امریکی کمانڈوز کے خصوصی آپریشن میں القاعدہ کے لیڈر اسامہ بن لادن کو ہلاک کردیا گیا تھا۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: امتیاز احمد