1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سترہ سو پچاس سے زائد مہاجرین کو سمندر برد ہونے سے بچایا گیا

عابد حسین
3 فروری 2017

اطالوی حکام نے بتایا ہے کہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں سترہ سو پچاس سے زائد مہاجرین کو ڈوبنے سے بچایا گیا ہے۔ یہ مہاجرین کمزور کشتیوں پر سوار ہو کر بحیرہ روم عبور کرنے کی کوشش میں تھے۔

https://p.dw.com/p/2WvAR
Griechenland Fischer rettet Flüchtlinge auf der Insel Lesbos
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/N. Economou

اٹلی کے کوسٹ گارڈز کے مطابق بدھ یکم فروری سے جمعرات دو فروری کے درمیانی گھنٹوں میں ایک ہزار سات سو پچاس سے زائد مہاجرین کو سمندر میں ڈوبنے سے بچایا گیا ہے۔ جمعرات کے دن 450 مہاجرین کو سمندر کی سطح اور ڈوبتی کشتیوں میں سے نکال کر حفاظتی کشتیوں میں منتقل کیا گیا۔ ان مہاجرین کو بچانے کے لیے امدادی ٹیموں نے پانچ آپریشن مکمل کیے۔ جمعرات کو ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز اور ایس او ایس نامی تنظیموں کی مشترکہ امدادی بحری جہاز  نے سمندر برد ہوتے مہاجرین کی زندگیوں کوبچایا تھا۔

طیی امدادی تنظیم ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز کے مطابق ایک سو ڈوبتے مہاجرین کو جمعرات کی علی الصبح موت کا نوالہ بننے سے محفوظ رکھا گیا تھا۔ ان میں سات خواتین اور اکتالیس ایسے بچے تھے، جن کے ہمراہ والدین یا کوئی نگران نہیں تھا۔

ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز نامی بین الاقوامی طبی تنظیم نے مزید کہا ہے کہ انسانی اسمگلروں کے خلاف جنگ شروع کرنے یا اُن کی گرفتاریوں سے مہاجرت کا عمل تھم نہیں سکتا لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ مسلح تنازعات کا خاتمہ کر کے امن بحال کرنے کے علاوہ غربت کی سطح کو کم سے کم  کیا جائے۔

Griechenland Kos  Bootsflüchtlinge Symbolbild Schlepper
یحیرہ روم میں مہاجرین کی ایک کشتی کو ساحل پر پہنچایا جا رہا ہےتصویر: picture-alliance/dpa/Y. Kolesidis

بدھ یکم فروری کو تیرہ سو سے زائد افراد کو بچایا گیا تھا۔ بحیرہ روم میں گشت کرتی حفاظتی بحری کشتیوں نے افریقی مہاجرین  کی کمزور کشتیوں کے ڈوبنے کی نشاندہی کی تھی۔ اطالوی کوسٹ گارڈز کے مطابق یہ مہاجرین ایسی کشتیوں پر سوار تھے جو سمندری سفر کے لیے عارضی طور پر بنائی گئی تھیں۔

اٹلی کے سمندری نگرانی کے محکمے کے مطابق رواں برس کے پہلے مہینے جنوری کے دوران تقریباً ساڑھے پانچ ہزار افریقی مہاجرین کو سمندر میں ڈوبنے سے بچایا گیا۔ اقوام متحدہ کی ریفیوجی ایجنسی کا کہنا ہے کہ جنوری میں 220 مہاجرین یورپ پہنچنے کی کوشش میں بحیرہ روم کی لہروں کی نذر ہو گئے۔

 اٹلی اور لیبیا کی یونٹی حکومت کے سربراہان کی ملاقات بھی اٹلی کے دارالحکومت روم میں جمعرات دو فروری کو ہوئی۔ اس دوران یورپی یونین کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹُسک کا کہنا ہے کہ لیبیا سے یورپ کے لیے انسانی اسمگلروں کی کارروائیوں کو بہت جلد مکمل طور پر ختم کر دیا جائے گا۔