1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سب سے بڑی بھارتی امریکی بحری جنگی مشقوں میں جاپان بھی شامل

مقبول ملک روئٹرز
10 جولائی 2017

امریکا کے ایک جنگی طیارہ بردار بحری بیڑے نے بھارت کے ساتھ مل کر دونوں ملکوں کی تاریخ کی آج تک سب سے بڑی بحری جنگی مشقیں شروع کر دی ہیں۔ ان سمندری جنگی مشقوں میں شامل تیسرا ملک جاپان ہے۔

https://p.dw.com/p/2gHS1
امریکی طیارہ بردار بحری بیڑہ یو ایس ایس نِیمِٹزتصویر: Reuters

بھارتی دارالحکومت نئی دہلی سے پیر دس جولائی کو ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق یہ تین ملکی بحری جنگی مشقیں آج ہی شروع ہوئی ہیں اور ان کا مقصد واشنگٹن، ٹوکیو اور نئی دہلی کی یہ سوچ ہے کہ انہیں ایشیا بحرالکاہل کے علاقے میں پانے جانے والے خطرات کا مل کر مقابلہ کرنے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔

روئٹرز نے لکھا ہے کہ بھارت کے ساحلی علاقے کے قریب کی جانے والی ان جنگی مشقوں کو ’مالابار‘ کا نام دیا گیا ہے اور یہ واشنگٹن اور نئی دہلی کے بحری دستوں کی طرف سے آج تک مل کر کی جانے والی سب سے بڑی جنگی مشقیں ہیں۔

واشنگٹن اور نئی دہلی نے ان مشترکہ بحری مشقوں کا آغاز پچیس سال قبل 1992ء میں کیا تھا، اور اس عمل میں بعد میں جاپان کو بھی شامل کر لیا گیا تھا۔

روس: ’نیٹو بحری اڈوں کی تعیمر سے باز رہے‘

پاکستان بحریہ کی امن مشقوں کا آغاز ہو گیا

امریکی پابندیوں کے ایک دن بعد ایرانی فوجی مشقیں، میزائل ٹیسٹ

امریکی مسلح افواج کی بحرالکاہل کے خطے کے لیے اعلیٰ کمان کی طرف سے پیر کے روز جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے، ’’مالابار 2017ء ان فوجی مشقوں کے سلسلے کی تازہ ترین کڑی ہے، جن کی اہمیت اور پیچیدگی میں گزشتہ کئی برسوں کے دوران واضح اضافہ ہوا ہے۔ ان مشقوں کا مقصد ’انڈو ایشیا پیسیفک‘ کے سمندری علاقے میں سلامتی کے مشترکہ لیکن بڑے متنوع خطرات کے مقابلے کی اہلیت کو بڑھانا ہے۔‘‘

Indien INS Vikrant Flugzeugträger
بھارت کا اندرون ملک تیار کردہ پہلا طیارہ بردار بحری بیڑہ ’وکرم ادتیا‘ یا ’وکرانت‘تصویر: Reuters

عسکری ذرائع کے مطابق ان سہ فریقی بحری مشقوں میں امریکی طیارہ بردار بحری بیڑے ’یو ایس ایس نِیمِٹز‘ اور بھارت کے واحد جنگی طیارہ بردار بیڑے ’وِکرم ادتیا‘ کے ساتھ ساتھ جاپانی نیوی کا سب سے بڑا جنگی بحری جہاز بھی حصہ لے رہا ہے۔

جاپانی بحریہ کے سب سے بڑے جنگی جہاز کا نام ’ایزُومُو‘ ہے، جو ایک ہیلی کاپٹر بردار بحری بیڑہ ہے اور روئٹرز کے مطابق ان مشترکہ بحری مشقوں کا مقصد ایشیا بحرالکاہل کے سمندری علاقے میں چین کی بڑھتی ہوئی طاقت کے خلاف توازن کو یقینی بنانا ہے۔

بھارت کے ساتھ کشیدگی، پاکستانی فوج کی سرحد کے قریب مشقیں

پاکستان اور روس کی اولین مشترکہ فوجی مشقیں اسی سال

سعودی عرب: سب سے بڑی علاقائی فوجی مشقیں اختتام پذیر

روئٹرز نے مزید لکھا ہے کہ امریکا، بھارت اور جاپان تینوں ممالک کو اس بارے میں شدید تشویش ہے کہ چین مسلسل اونچے ہوتے جا رہے لہجے کے ساتھ بحیرہ جنوبی چین کے پورے کے پورے علاقے پر اپنے دعوے جتا رہا ہے اور ساتھ ہی اس پورے سمندری علاقے میں اپنی فوجی موجودگی میں بھی اضافہ کرتا جا رہا ہے۔

قبل ازیں چینی آبدوزیں حال ہی میں جنوبی ایشیائی ملک سری لنکا کی بندرگاہوں میں پہنچ گئی تھیں اور اس جزیرہ ریاست کے جنوبی بھارتی ساحلی علاقے کے بہت ہی قریب ہونے کی وجہ سے بھارت اس سمندری خطے کو تقریباﹰ ’اپنے گھر کا پچھلا حصہ‘ سمجھتا ہے۔

Japan Hubschrauberträger DDH-184 Kaga bei der Übergabezeremonie in Yokohama
جاپانی بحریہ کا ہیلی کاپٹر بردار بحری بیڑہ ’ایُزومُو‘تصویر: Reuters/T. Hanai

ایسے میں آج شروع ہونے والی امریکی، بھارتی جاپانی بحری مشقیں اس وجہ سے بھی اہم ہیں کہ ہمالیہ کے دو حریف ہمسایہ ملکوں کے طور پر چین اور بھارت کے فوجی ان دونوں ممالک کے مابین متنازعہ سرحدی علاقے میں گزشتہ کئی دنوں سے تقریباﹰ ایک دوسرے کے آمنے سامنے آ چکے ہیں۔

سرد جنگ کے دور میں امریکا اور بھارت عشروں تک ایک دوسرے کے مخالف رہے تھے تاہم گزشتہ چند برسوں سے نئی دہلی اور واشنگٹن نہ صرف ایک دوسرے کے بہت قریب آ چکے ہیں بلکہ دونوں ایک دوسرے کے اہم دفاعی پارٹنر بھی بن چکے ہیں۔

چین کی طرف سے ماضی میں ایسی تمام مشترکہ بھارتی امریکی بحری مشقوں کو خطے میں عدم استحکام کا باعث قرار دیا جاتا رہا ہے۔

پاک بحریہ کی ’’امن 17‘‘ مشقیں اختتام پذیر