1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سال نو کا پیغام، میرکل مہاجرین سے متعلق اپنی پالیسی پر قائم

31 دسمبر 2016

جرمن چانسلر نے اپنے سال نو کے پیغام میں کہا ہے کہ اس وقت جرمنی کو سب سے بڑے چیلنج کا سامنا اسلام پسندوں کی دہشت گردی سے ہے۔ میرکل نے عہد کیا کہ سلامتی کی صورتحال کو یقینی بنانے کے لیے نئے قوانین متعارف کرائے جائیں گے۔

https://p.dw.com/p/2V5KS
Deustchland | Neujahrsansprache BK Merkel im Bundeskanzleramt
تصویر: REUTERS/M. Schreiber

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے سال نو کے اپنے پیغام میں عوام سے کہا ہے کہ وہ نئے سال میں امید پسندی کے ساتھ داخل ہوں اور دہشت گردی کو مسترد کر دیں۔ خبر رساں ادارے روئٹرز نے بتایا ہے کہ میرکل نے اپنے اس خطاب میں کہا کہ سن دو ہزار سترہ میں ملک میں سکیورٹی کی صورتحال کو مزید بہتر بنانے کی کوشش کی جائے گی۔ تاہم انہوں نے کہا کہ حقیقی مہاجرین کو پناہ دینے اور معاشرے میں ان کے انضمام میں بھی مدد کی جائے گی۔

2016ء: ایک بار پھر ایک ہولناک سال، تبصرہ

چانسلر میرکل نےمہاجرین مخالف ’جرمن تشخص‘ کو رد کر دیا

مہاجرین کی ڈیل پر قائم رہنا چاہیے، انگیلا میرکل

میرکل نے کہا کہ سن دو ہزار سولہ کے دوران جرمنی کو کئی امتحانات کا سامنا رہا، جن میں سے اسلام پسندانہ دہشت گردی سب سے بڑا امتحان ثابت ہوا۔ گزشتہ بارہ مہینوں کے دوران جہاں جرمنی کو مہاجرین کے شدید بحران کا سامنا رہا، وہیں جرمنی میں متعدد دہشت گردانہ حملے بھی کیے گئے، جن میں ورسبرگ، آنسباخ اور برلن میں ہونے والے حملے نمایاں تھے۔ اس دوران جرمنی میں دہشت گردی کے کئی منصوبے ناکام بھی بنا دیے گئے۔

جرمن چانسلر نے عوام سے اپیل کی کہ وہ عوامیت پسندی کو ترک کر دیں۔ یہ امر اہم ہے کہ یورپ کو درپیش مہاجرین کے بحران اور متعدد دہشت گردانہ کارروائیوں کے باعث جرمنی سمیت کئی ملکوں میں عوامیت پسند سیاسی جماعتوں کی مقبولیت میں اضافہ ہوا ہے۔ اس تناظر میں میرکل نے کہا کہ یورپ کو درپیش چیلنجوں میں جرمنی ایک قائدانہ کردار ادا کرنا چاہتا ہے، اس لیے عوام کو اتحاد کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔

جرمن چانسلر کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایسے لوگوں پر جرمنی میں حملے کیے جانا قابل مذمت ہے، جو محفوظ ٹھکانہ تلاش کرتے ہوئے جرمنی پہنچے اور جنہیں اس ملک میں تحفظ دینے کے ساتھ ساتھ مدد بھی فراہم کی گئی۔ میرکل کے بقول اس طرح کے پرتشدد اعمال جرمنی کی طرف سے ایسے افراد کی مدد پر طعنہ زنی کا باعث بنے ہیں اور بالخصوص ایسے مہاجرین کے لیے جنہیں حقیقی طور پر تحفظ اور مدد کی ضرورت ہے۔

اس تمام صورتحال کے باوجود میرکل نے دہرایا کہ ان کی حکومت مہاجرین کو پناہ دینے کے حق میں ہے۔ میرکل نے کہا کہ یہ ہمارے ملک کے لیے اہم ہے کہ ایسے مہاجرین کو پناہ دی جائے، جو حقیقی طور پر اس کے حقدار ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایسے لوگوں کی جرمن معاشرے میں انضمام میں بھی مدد کی جانا چاہیے۔

میرکل کے بقول، ’’ہم اس وقت مضبوط ہوں گے، جب ہم متحد ہوں گے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ جرمنی ایک مضبوط ملک ہے اور ریاست دہشت گردی کے خاتمے کے لیے تمام تر اقدامات کرے گی تاکہ شہریوں کی آزادی کو یقینی بنایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ اس مقصد کی خاطر جرمن حکومت سن دو ہزار سترہ میں فوری طور پر اضافی قوانین بھی متعارف کرائے گی اور پالیسیاں بھی اپنائے گی۔

جرمن چانسلر نے یہ سب باتیں سال نو کے موقع پر قوم سے اپنے اس نشریاتی خطاب میں کہی ہیں، جو آج ہفتہ اکتیس دسمبر کی شام سوا سات بجے نشر کیا جائے گا اور جس کا تحریری مسودہ میڈیا کے لیے آج دن کے آغاز پر جاری کر دیا گیا تھا۔