سابق امریکی فوجی کو چینی خاتون سے محبت مہنگی پڑی
19 مارچ 2013امریکی دفاعی شعبے سے بطور کنٹریکٹر وابستہ ایک سابق فوجی پر الزام ہے کہ اس نے بہت سی حساس معلومات، جن میں ایٹمی ہتھیاروں سے متعلق اہم معلومات بھی شامل ہیں، ایک چینی خاتون کو منتقل کر دیں جن کا وہ مجاز نہیں تھا۔
پیر کے روز امریکی دفتر استغاثہ نے ایک پریس ریلیز میں بتایا کہ 59 سالہ بینجمن پائرس بشپ نے مبینہ طور پر جس لڑکی کو دفاعی راز منتقل کیے، اس کی عمر 27 سال ہے اور وہ چین کی شہری ہے۔ پائرس قریب دوسال سے اس چینی لڑکی کی محبت میں گرفتار ہے اور اس نے اس چینی لڑکی سے تعلقات استوار کر رکھے ہیں۔
پائرس بشپ نے امریکی فوج سے ریٹائرمنٹ کے بعد فوج کو سامان حرب مہیا کرنے والی ایک کنٹریکٹر کمپنی میں بطور غیر فوجی اہکار ملازمت اختیار کر لی تھی اور اُس وقت وہ اُسی کمپنی سے وابستہ تھا۔ یہ کمپنی امریکی ریاست اوہائیو میں قائم یو ایس پیسیفک کمانڈ سے وابستہ ہے اور فوج کو دفاعی سامان مہیا کرتی ہے۔
پائرس بشپ پر الزام ہے کہ اس نے دانستہ طور پر قومی دفاع سے متعلق ایسی معلومات ایک ایسے فرد کو فراہم کیں جو اس کا اہل نہیں تھا۔ اگر اس پر یہ الزامات ثابت ہو جاتے ہیں تو اسے 20 سال تک قید کی سزا کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
ہونولولومیں ایک امریکی ضلعی عدالت میں ایک شکایت دائر کی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ پیسیفک کمانڈ میں انٹیلی جنس کےشعبے میں کام کرنے والے بینجمن بشپ نےگزشتہ سال مئی کے مہینے میں ایک خاتون کو ای میل کے ذریعے جنگی منصوبوں، جوہری ہتھیاروں اور عالمی پارٹنرز کے ساتھ تعلقات سے متعلق اہم خفیہ معلومات فراہم کی تھیں۔
پائرس بشپ پر یہ الزام بھی ہے کہ اس نےستمبر میں ٹیلی فون پر اس خاتون کو اپنی دفاعی جوہری سسٹم کےشعبے میں تعیناتی سےآگاہ کیا تھا اور اسے بتایا تھا کہ امریکا نے دوسرے ملکوں کے کم اور درمیانے درجے تک مار کرنے والے بیلیسٹک میزائلوں کو تباہ کرنے کی صلاحیت حاصل کر لی ہے۔
چارج شیٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پائرس نے امریکی ریاست ہوائی میں ایک تعطیلاتی مقام پر منعقد ہونے والی ایک انٹرنیشنل ملٹری ڈیفنس کانفرنس کے بارے میں بھی اس خاتون کوآگاہ کیا تھا۔ درخواست میں یہ تو نہیں بتایا گیا کہ یہ کانفرنس کب منعقد ہوئی تھی البتہ یہ بتایا گیا ہے کہ دونوں کے درمیان جون 2011ء میں جذباتی تعلقات استوار ہو گئے تھے۔
پائرس کے گھر کی تلاشی کے دوران بھی حساس نوعیت کی ایسی بہت سی دستاویزات ملی ہیں جنہیں وہ اپنے قبضے میں رکھنے کا مجاز نہیں تھا۔ اس کے خلاف یہ تحقیقات امریکی خفیہ ایجنسی ایف بی آئی کے ہونولولو ونگ، بری فوج ، یو ایس پیسیفک کمانڈ اور امریکی بحریہ کے اہلکاروں نے مل کر کی۔
امریکا اور چین ایک طویل عرصے سے ایک دوسرے کی دفاعی صلاحیت کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لیے سرگرم رہتے ہیں۔ حال میں چین نے بھی اپنے ایک سکیورٹی اہلکار کو امریکا کے لیے جاسوسی کرنے کے الزام میں گرفتار کر لیا تھا۔
zb / mm (Reuters)