1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سابق امریکی اہلکار کی ایٹمی راز بیچنے کی کوشش، فرد جرم عائد

مقبول ملک9 مئی 2015

امریکا میں ایٹمی توانائی کے نگران کمیشن کے ایک سابق اہلکار پر اپنے ادارے کے کمپیوٹرز کو ہیک کرنے اور جوہری راز چوری کر کے ایران، چین اور وینزویلا کو فروخت کرنے کی کوشش کے الزام میں فرد جرم عائد کر دی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/1FNEF
تصویر: Eva Lenz

واشنگٹن سے ہفتہ نو مئی کو موصولہ نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق ملزم کا نام چارلس ہاروے ایکلسٹن ہے اور اس کی عمر 62 برس ہے۔ وہ امریکی وزارت توانائی کا ایک سابق اعلیٰ اہلکار ہے، جو ماضی میں نیوکلیئر ریگولیٹری کمیشن کے لیے بھی کام کرتا رہا ہے۔

اے ایف پی کے مطابق امریکی حکام نے جمعہ آٹھ مئی کی شام بتایا کہ ملزم ایکلسٹن کی گرفتاری وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی کے اُس خفیہ آپریشن کے نتیجے میں عمل میں آئی جو اس وقت شروع کیا گیا تھا جب اس سابق سرکاری ملازم نے ایک غیر ملکی سفارت خانے میں جا کر خفیہ معلومات وہاں موجود افراد کے حوالے کرنے کی پیشکش کی تھی۔

ایک سرکاری مصدقہ دستاویز کے مطابق ملزم ایکلسٹن نے ایف بی آئی کے ایک خفیہ ایجنٹ کو، جس نے ایکلسٹن پر اپنی شناخت ظاہر نہیں کی تھی اور خود کو ایک ایسے ملک کا سفارتی نمائندہ بتایا تھا جس کا نام وہ پوشیدہ رکھنا چاہتا تھا، یہ پیشکش کی تھی کہ وہ اس ’سفارتکار‘ کو خفیہ امریکی راز مہیا کر سکتا تھا۔

اے ایف پی نے ملزم کے بیان حلفی کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ چارلس ہاروے ایکلسٹن نے خفیہ ایجنٹ کو یہ پیشکش بھی کی تھی کہ وہ ایسی ای میلز تیار کر کے امریکی وزارت توانائی کے ملازمین کو بھجوا سکتا تھا، جن میں خفیہ جاسوسی سافٹ ویئر پوشیدہ ہو اور جو ایک خودکار طریقے سے اس وزارت کے کمپیوٹرز پر محفوظ انتہائی خفیہ رکھی گئی جوہری معلومات اسے فراہم کر سکتی تھیں۔ الیکٹرانک جاسوسی کے اس طریقہ کار کو spear-phishing کا نام دیا جاتا ہے۔

New York Islamistinnen Festnahme
ایکلسٹن کی گرفتاری وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی کے ایک خفیہ آپریشن کے نتیجے میں عمل میں آئیتصویر: Reuters

امریکی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی کے مطابق مالی مفاد کے بدلے انتہائی حساس قومی معلومات کی فراہمی سے متعلق اس مجرمانہ پیشکش کی وجہ سے ملزم ایکلسٹن کو چار مختلف الزامات میں مجموعی طور پر 50 برس تک قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔

ملزم کو اس سال مارچ کی 27 تاریخ کو منیلا میں فلپائن کے سکیورٹی حکام نے گرفتار کیا تھا، جس کے بعد اسے ملک بدر کر کے امریکا کے حوالے کر دیا گیا تھا۔ امریکی اسسٹنٹ اٹارنی جنرل جان کارلِن کے مطابق، ’’ملزم پر عائد کی گئی فرد جرم کے تحت اس نے ایٹمی ہتھیاروں سے متعلق انتہائی حساس نوعیت کی معلومات کے حامل امریکی حکومت کے کمپیوٹر سسٹم کے تحفظ پر سمجھوتہ کرنے اور اسے نقصان پہنچانے کی کوشش کی۔ اس کا مقصد دوسرے ملکو‌ں کو وہاں سے حاصل کردہ معلومات تک مادی فائدے کے عوض رسائی فراہم کرنا تھا۔‘‘

ایف بی آئی کے دستاویزی ریکارڈ کے مطابق ملزم سے یہ بھی پوچھا گیا کہ اگر کوئی ایک خاص ملک اس سے یہ خفیہ جوہری معلومات خریدنے میں دلچسپی کا مظاہرہ نہ کرتا تو وہ کیا کرتا؟ اس پر چارلس ہاروے ایکلسٹن کا کہنا تھا کہ پھر وہ یہ معلومات بیچنے کے لیے چین، ایران یا ویزویلا جیسے کسی بھی دوسرے ملک سے رابطہ کرتا۔

ایکلسٹن ایک امریکی شہری ہے جو 2011ء سے فلپائن کے شہر داواؤ میں رہ رہا تھا۔ اسے 2010ء میں ’بری کارکردگی اور غلط رویے‘ کی وجہ سے امریکی وزارت توانائی میں ملازمت سے برطرف کر دیا گیا تھا۔