1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سائنسدانوں نے اولین ستاروں کے بارے میں معلومات حاصل کر لیں

افسر اعوان خبر رساں ادارے
1 مارچ 2018

12 برس تک تجربات کے بعد امریکی ماہرین فلکیات کو کائنات میں اولین ستاروں کے بارے میں اشارے ملے ہیں۔ 2015ء میں گریویٹیشنل ویوز کا ثبوت ملنے کے بعد اسے سب سے بڑی فلکیاتی پیشرفت قرار دیا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/2tXC8
ملکی وےتصویر: picture-alliance/Bildagentur-online/Tetra Images

آسٹریلیا کی نیشنل سائنس ایجنسی کی آبزرویٹری CSIRO میں امریکا کی ایریزونا اسٹیٹ یونیورسٹی (ASU) کے شعبہ ’ارتھ اینڈ اسپیس‘ کے سائنسدانوں کی ایک ٹیم ایک میز کی سائز کا ریڈیو اسپییکٹرومیٹر استعمال کیا۔ یہ آبزرویٹری صحرا میں قائم ہے جس کا مقصد کرہ ارض پر موجود دیگر ریڈیو اسگنلز سے بچنا ہے۔

ایریزونا یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے ماہر فلکیات اور اس پراجیکٹ کے چیف انویسٹی گیٹر جوڈ بوومن کے مطابق، ’’دور بینیں اس طرح کے دور دراز ستاروں تک براہ راست نہیں دیکھ سکتیں، لیکن اس نظام کے ذریعے ہم یہ دیکھ چکے ہیں۔۔۔ یہ کامیابی حاصل ہوئی ہے۔۔۔ خلاء سے آنے والی ریڈیو ویوز کی مدد سے۔‘‘ یہ تحقیق دراصل ریڈیو اسگنلز میں پیدا ہونے والی تبدیلیوں کو بنیاد بنا کر کی جا رہی ہے۔

بوومن کا اس دریافت کو کائنات کی تاریخ کے ابتدائی باب کا پہلا جملہ قرار دیتے ہوئے کہنا تھا، ’’یہ کائنات کا وہ وقت ہے جس کے بارے میں واقعی ہم کچھ بھی نہیں جانتے۔‘‘

اس چھوٹے اسپیکٹرومیٹر کے ذریعے جن ستاروں کے نشانات ملے ہیں وہ 13.6 بلین سال پہلے بھی موجود تھے۔ بوومین کے مطابق جو سگنلز موصول ہوئے ہیں ان سے اندازہ ہوا ہے کہ ابتدائی ستارے کائنات کی ابتداء کے محض 180 ملین سال بعد ہی پیدا ہو گئے تھے۔

سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ بِگ بینگ کے چار لاکھ برس بعد تک کائنات میں اندھیرا ہی اندھیرا تھا، یعنی یہ بنیادی طور پر ہائیڈروجن سے بھری ہوئی تھی۔ ایریزونا یونیورسٹی کے سائنسدانوں کے مطابق کشش ثقل نے بتدریج کثیف حصوں کو اکٹھا کر کے انہیں ستاروں کی شکل دے دی۔ ان ماہرین کے مطابق ریڈیو اسٹڈی میں جن اسگنلز کا پتہ چلایا گیا ہے وہ اولین ہائیڈروجن کے زمانے سے ہی تعلق رکھتا ہے، یہ وہ وقت تھا جب ابتدائی ستاروں سے خارج ہونے والی روشنی نے اس گیس کو پہلی مرتبہ قابل شناخت بنایا۔

آسٹریلیا کی نیشنل یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے نوبل انعام یافتہ فلکیاتی طبیعات کے ماہر برائن اشمٹ کے مطابق، ’’بظاہر کائنات میں اولین ستاروں کے بارے میں یہ معلومات اگر درست ثابت ہوتی ہے تو یہ ایک انقلابی دریافت ہو گی۔‘‘ اس تحقیق کے نتائج معروف سائنسی جریدے ’نیچر میگزین‘ میں شائع کیے گئے ہیں۔