زیکا وائرس کے انسداد کے لیے عالمی کانفرنس
25 اپریل 2016آج فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں زیکا وائرس کے انسدادا کے سلسلے میں ایک بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا ہے۔ اِس کانفرنس میں تینتالیس ملکوں کے بیماریوں کے انسداد کی ریسرچ میں شامل چھ سو ماہرین شریک ہیں۔ یہ تمام معالجین اور محققین لاطینی امریکا میں وبا کی صورت اختیار کرنے والے زیکا وائرس کے انسداد کی کوششوں کو مشترکہ طور پر تقویت دینے پر غور و فکر کریں گے۔ یہ حقیقیت بھی اہم ہے کہ تاحال زیکا وائرس کے لیے کوئی مدافعتی دوا تیار نہیں کی جا سکی۔ جس مچھر کے کاٹنے سے یہ بیماری پھیلتی ہے، اُس کے خاتمے کے لیے بھی کوئی اسپرے موجود نہیں ہے۔
عالمی ادارہٴ صحت نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ زیکا وائرس ساری دنیا میں پھیلنے کی پوزیشن میں ہے اور اگر اس معاملے کو کنٹرول کرنے کی کوشش نہ کی گئی تو خطرناک نتائج سے نبردآزما ہونے کے لیے اقوام کو تیار رہنا چاہیے۔ ابھی تک اِس شک کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ حاملہ خاتون اگر اِس زیکا وائرس کی لپیٹ میں آ جائے تو اُس کے بچے کا سَر چھوٹا رہ سکتا ہے اور یہ عارضہ بچے میں معذوری کے علاوہ موت کا سبب بھی بن سکتا ہے۔ اِس بیماری کو گلین باری سینڈروم کہا جاتا ہے۔
پیرس میں زیکا وائرس کے انسداد اور آگہی کی کانفرنس کی میزبانی پاسچر انسٹیٹیوٹ کر رہا ہے۔ اِس کانفرنس کے شرکاء اب تک کی پیش رفت کے ساتھ ساتھ اس سے بچاؤ کی ویکسین کی تیاری میں اب تک ہونے والے کام کا بھی جائزہ لیں گے۔ فرانس کے وائرل یا متعدی بیماریوں کے اہم ترین ادارے کے صدر کرسٹیان بریشو کا کہنا ہے کہ یہ پوری طرح واضح ہو چکا ہے کہ زیکا وائرس انسانوں کے لیے سنگین پیچیدگیوں کا سبب بن رہا ہے اور اسی باعث عالمی ادارہٴ صحت نے اِس کے انسداد کے لیے ایمرجنسی کا اعلان کر رکھا ہے۔
حال ہی امریکی ریسرچر نے واضح کیا تھا کہ زیکا وائرس کے بارے میں پائی جانے والی ابتدائی معلومات انتہائی معمولی ہیں اور تازہ تحقیقی عمل سے اِس کے شدید خطرات سامنے آنے لگے ہیں۔ امریکا کے تحفظّ امراض کے قومی ادارے کی ڈپٹی ڈائریکٹر این شوخاٹ کا کہنا ہے کہ ہر دن کے بعد زیکا وائرس کے بارے میں نئی معلومات سامنے آ رہی ہیں اور امید کی جا سکتی ہے کہ اِس حوالے سے مدافعتی ویکسین کا عمل جلد تکمیل کو پہنچ سکتا ہے۔ زیکا وائرس پہلی مرتبہ سن 1947 میں افریقی ملک یوگنڈا میں دریافت ہوا تھا۔